یورینیم کو 84 فیصد تک افزودہ کیا: ایران کا اعتراف

افزودگی کی یہ سطح تہران کو جوہری ہتھیاروں کی ممکنہ تیاری کے لیے مطلوبہ مواد کے حصول کو پہلے سے کہیں زیادہ قریب کر دے گی۔

2020 میں نطنز جوہری پلانٹ کی سیٹیلائٹ سے لی جانے والی تصویر (AFP PHOTO / SATELLITE IMAGE ©2021 MAXAR TECHNOLOGIES)

ایران نے جمعرات کو بین الاقوامی معائنہ کاروں کی جانب سے عائد کیے گئے ایک الزام کو براہ راست تسلیم کیا کہ اس نے پہلی بار یورینیم کو خالصتاً 84 فیصد تک افزودہ کیا ہے۔

افزودگی کی یہ سطح تہران کو جوہری ہتھیاروں کی ممکنہ تیاری کے لیے مطلوبہ مواد کے حصول کو پہلے سے کہیں زیادہ قریب کر دے گی۔

یہ اعتراف جمعرات کو ’نور نیوز‘ پر سامنے آیا جو ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل سے منسلک ایک ویب سائٹ ہے جس کی سربراہی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کرتے ہیں۔

ایران کے اعلیٰ ترین حکام سے منسوب نیوز ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ اعترافی بیان تہران کے جوہری پروگرام کو حل کرنے کے لیے 2015 کے جوہری معاہدے میں شامل مغربی ممالک پر مزید دباؤ ڈالے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے یکطرفہ طور پر 2018 میں امریکہ کو اس معاہدے سے نکال لیا تھا۔

حال ہی میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے والے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو پہلے ہی عراق اور شام میں جوہری پروگراموں پر بمباری کی طرح ایران کو بھی فوجی کارروائی کی دھمکی دے رہے ہیں۔

اسرائیل کے ان حملوں سے کوئی جنگ نہیں ہوئی لیکن ایران کے پاس بیلسٹک میزائلوں، ڈرونز اور دیگر ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود ہے اور اس کے اتحادی پہلے ہی انہیں خطے میں استعمال کر چکے ہیں۔

کینیڈا نے ایران میں ملک گیر احتجاج کے دوران ’انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں میں حصہ لینے اور ایرانی حکومت کے جبر اور اپنے شہریوں پر ظلم و ستم کا جواز فراہم کرنے کے لیے غلط معلومات پھیلانے والی سرگرمیوں میں حصہ لینے‘ پر ’نور نیوز‘ پر پابندی عائد کر دی تھی۔

نور نیوز پر یہ نیا اعترافی بیان گذشتہ کئی دنوں کے ان تبصروں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کے اس الزام کو براہ راست تسلیم نہیں کیا گیا تھا کہ ایران نے یورینیم کی 84 فیصد تک افزودگی کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ نے اتوار کو پہلی بار رپورٹ کیا تھا کہ عالمی ادارے کے معائنہ کاروں نے 84 فیصد تک افزودہ یورینیم کے ذرات کا پتہ لگایا ہے۔

ویانا میں قائم اقوام متحدہ کے ادارے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے اس رپورٹ کی تردید نہیں کی بلکہ صرف اتنا کہا ہے کہ ’ آئی اے ای اے ایران کے ساتھ ایجنسی کی حالیہ تصدیق شدہ سرگرمیوں کے نتائج پر بات کر رہا ہے۔‘

دوسری جانب جمعرات کو نور نیوز پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ’آئی اے ای اے پر زور دیا کہ وہ مغربی ممالک کے بہکاوے میں نہ آئیں اور اعلان کریں کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے۔‘

نور نیوز نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا: ’یہ جلد ہی واضح ہو جائے گا کہ آئی اے ای اے کی ایران کی جوہری کی تنصیبات میں 84 فیصد افزودہ یورینیم کے ذرات دریافت کرنے کی حیران کن رپورٹ معائنہ کار کی غلطی تھی یا اس کے بورڈ کے اجلاس کے موقعے پر ایران کے خلاف سیاسی ماحول پیدا کرنے کے لیے ایک دانستہ اقدام۔‘

واضح رہے کہ آئی اے ای اے میں شامل نگرانی کرنے والے ممالک کے ایک گروپ بورڈ کا اہم اجلاس چھ مارچ سے ویانا میں شروع ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا