ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد ہونے کی صورت میں کیا ہو سکتا ہے؟

ڈونلڈ ٹرمپ اپنے حامیوں سے کہہ چکے ہیں کہ وہ ان کی گرفتاری کی صورت میں احتجاج کرنے کے لیے باہر نکلیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ’پورن سٹار‘ کو رقم کی مبینہ ادائیگی کے معاملے میں منگل کو ممکنہ گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر اپنے حامیوں کو احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ ان کی گرفتاری کی صورت میں احتجاج کرنے کے لیے باہر نکلیں۔

پہلی بار کسی سابق امریکی صدر پر فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے اور 76 سالہ رپبلکن رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دوسری مرتبہ امریکہ کے صدر منتخب ہونے کی مہم کی صورت میں آنے والے دنوں میں کیا توقع کی جانی چاہیے۔

ٹرمپ پر فرد جرم عائد کیے جانے کا کتنا امکان ہے؟

اگرچہ مین ہٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر نے فرد جرم عائد کرنے کے کسی منصوبے کی تصدیق نہیں کی لیکن ٹرمپ کا ہفتے کا اعلان اہم بیان تھا۔ تاہم دوسری نشانیاں بھی ہیں۔

سٹورمی ڈینیئلز کے نام سے مشہور پورن سٹار نے گرینڈ جیوری کے ساتھ تعاون کیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں 2016 کے انتخاب سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو ظاہر نہ کرنے کے لیے مبینہ طور پر رقم ادا کی تھی۔

ٹرمپ کے سابق فکسر مائیکل کوہن نے بھی پینل کے سامنے گواہی دی ہے۔ انہوں نے ڈینیئلز کو رقم کی ادائیگی کرنے کا اعتراف کیا اور کہا کہ انہیں بعد میں معاوضہ دیا گیا تھا۔

ایک اور واضح نشانی یہ ہے کہ خود ٹرمپ کو گواہی کے لیے بلایا گیا تھا تاہم انہوں نے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

پیس یونیورسٹی میں قانون کی پروفیسر اور سابق پراسیکیوٹر بینٹ گرشمن کے مطابق ’استغاثہ تقریباً کبھی تحقیقات کے ہدف کو گرینڈ جیوری میں گواہی دینے کے لیے مدعو نہیں کرتا جب تک کہ وہ اس شخص پر فرد جرم عائد کرنے کا منصوبہ نہ بنا رہا ہو۔‘

فنگر پرنٹس، ہاں! ہتھکڑی کا امکان نہیں

ٹرمپ پر فرد جرم عائد کرنے سے ایک طویل عمل شروع ہوگا جو کئی مہینوں تک جاری رہ سکتا ہے کیوں کہ اس کیس کو قانونی مسائل کے پہاڑ کا سامنا کرنا اور جیوری کے انتخاب کی طرف جانا پڑے گا۔

تاہم فوری طور پر اس سے کئی اقدامات کو تحریک ملے گی، بشمول اس بات کی تیاری کرنا کہ ٹرمپ کو کیسے گرفتار کیا جائے یا زیادہ امکان ہے کہ ٹرمپ حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے۔

الزامات میں تشدد کا عنصر شامل نہیں اور ٹرمپ سابق صدر ہیں، یہ دو ایسی باتیں ہیں جو کردار ادا کریں گی۔

ماضی میں لمبے عرصے تک خفیہ سروس کے ایجنٹ رہنے والے اور فوجداری مقدمات میں پراسیکیوٹر رابرٹ میکڈونلڈ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اس کی واقعی کوئی مثال نہیں ملتی اور اس کے لیے قاعدے قانون کی کوئی کتاب نہیں ہے۔‘

انہیں توقع ہے کہ خفیہ سروس ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کے ساتھ مل کر ’رنگا رنگ‘ ماحول میں خفیہ سروس ٹرمپ کی عدالت آمد کے موقعے پر خصوصی انتظامات کرے گی۔ ایسا محفوظ انداز اپنایا جائے گا کہ یہ تمام عمل کسی ’نظارے‘ میں تبدیل نہ ہو۔

میکڈونلڈ نے پیشگوئی کی کہ دوسرے لفظوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حصار میں یا ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق وفاقی پراسیکیوٹر ریناٹو ماریوٹی نے ہفتے کو ٹویٹ کی کہ انہیں توقع ہے کہ ٹرمپ رضاکارانہ طور پر عدالت میں پیش ہوں گے۔ ان کے فنگر پرنٹس لیے جائیں گے۔ گرفتار کیا جائے گا ضمانت پر رہا کر دیا جائے گا۔

ٹرمپ کی اہمیت اور 2024 میں دوبارہ صدر منتخب ہونے کی ان کی مہم کو دیکھتے ہوئے جج ممکنہ طور پر سابق صدر کے فرار کو خطرہ نہیں سمجھیں گے اور ضروری عدالتی کارروائی کے بعد ٹرمپ کو جانے کی اجازت ہو گی۔ ضروری ہوا تو ضمانت کی رقم ادا کر دی جائے گی۔

میکڈونلڈ کے بقول: ’میرا اندازہ ہے کہ انہیں رات بھر حراست میں نہیں رکھا جائے گا۔‘

سابق وفاقی پراسیکیوٹر شان وو جو اب پرائیویٹ پریکٹس میں ہیں اس سے اتفاق کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھاری سکیورٹی کے علاوہ ٹرمپ کی ’خود سپردگی‘ ممکنہ طور پر کسی دوسرے وائٹ کالر کیس کی طرح نظر آ سکتی ہے۔

لیکن ٹرمپ ڈرامائی مزاج کے مالک ہیں اور کچھ لوگوں نے کھلے عام سوچا ہے کہ آیا لڑاکا مزاج سابق صدر خود کو تبدیل کرنے سے انکار کر سکتے ہیں۔ بنیادی طور پرٹرمپ مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کے دفتر کو چینلج کر رہے ہیں کہ انہیں گرفتار کر کے دکھایا جائے۔

وو نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سوچا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ سیاست کے لیے ایسا کرنے چاہتے ہوں تاکہ زیادہ مظلوم دکھائی دیں۔‘

حفاظتی انتظامات کی تیاری

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ پر فرد جرم عائد ہونے کی صورت میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک بڑی کارروائی کو مربوط کر رہے ہیں جس میں حفاظتی انتظامات میں اضافہ بھی شامل ہے۔

ٹرمپ حامیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ’احتجاج کریں اور اپنی قوم کو واپس لیں‘۔ اس نعرے نے حکام کے لیے نئے مسائل کھڑے کر دیے ہیں۔ اس حقیقت کے پیش نظر کہ چھ جنوری 2021 کو اس وقت پرتشدد واقعات پیش آئے جب ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا جس کا مقصد صدارتی الیکشن میں ٹرمپ کی شکست کی توثیق کو روکنا تھا۔

ٹرمپ کے حامی گروپ پہلے سے ہی متحرک ہو رہے ہیں۔ نیویارک ینگ رپبلکن کلب، زیریں مین ہٹن میں پیر کے ایک پروگرام کی تشہیر کر رہا ہے جسے ٹرمپ پر ’ایلون بریگ کے گھناؤنے حملے کے خلاف پرامن احتجاج‘ قرار دیا گیا ہے۔

اگرچہ حکام نے کوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ انہیں عدالت کے قریب تشدد کی توقع ہے لیکن نشریاتی ادارے سی این این نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین کے ممکنہ مظاہروں اور جھڑپوں کے خطرے سے نمٹنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں جہاں دو سال قبل ایک بڑا احتجاج کیا گیا تھا، پولیس نے اتوار کو کہا کہ وہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات عائد کیے جانے کے امکان کے حوالے سے علاقے میں کسی احتجاج کے بارے میں نہیں جانتی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ