امریکہ: کیپیٹل ہل کو ’خطرے کی گھنٹی‘ کے بعد خالی کرا لیا گیا

یہ خبر چند منٹوں میں امریکہ میں آگ کی طرح پھیل گئی جہاں نائن الیون حملے اور گذشتہ سال چھ جنوری کو مظاہرین کی جانب سے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے کی یادیں تازہ ہیں۔

19 اگست 2021 کی اس تصویر میں امریکی پولیس کے ایک ٹرک کو کانگریس کی لائبریری کے قریب کھڑے دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں کیپیٹل ہل کو بدھ کے روز اس وقت مختصر طور پر خالی کرا لیا گیا جب حکام نے ایک پیراشوٹ سٹنٹ پر خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

اس افراتفری کے بعد کانگریس کی سپیکر نینسی پیلوسی نے اسے ’ناقابل معافی‘ ناکامی قرار دیتے ہوئے ہوابازی کے حکام کو آڑے ہاتھوں لیا۔

واشنگٹن کے مرکز میں واقع حکومتی کمپلیکس کی حفاظت کی ذمہ دار پولیس نے شام 6:30 کے فوراً بعد ایک ابتدائی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے کیپیٹل ہل کے انخلا کا حکم دیا ہے کیونکہ وہ ایک ایسے ’طیارے‘ کا سراغ لگا رہے ہیں جس سے ممکنہ طور پر خطرہ ہو سکتا ہے۔

پولیس نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں تاہم بعد میں یہ معلوم ہوا کہ یہ ’چھوٹا بحران‘ ہل کے قریبی نیشنلز سٹیڈیم میں پہلے سے طے شدہ فلائی اوور سے شروع ہوا تھا۔

یہ خبر چند منٹوں میں امریکہ میں آگ کی طرح پھیل گئی جہاں نائن الیون حملے اور گذشتہ سال چھ جنوری کو مظاہرین کی جانب سے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے کی یادیں تازہ ہیں۔

یو ایس کیپیٹل پولیس نے جلد ہی ایک دوسرا بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ یہ حکم ’ضرورت سے زیادہ احتیاط‘ کے باعث دیا گیا تھا اور یہ کہ کمپلیکس کو اب ’کوئی خطرہ نہیں‘ ہے اور حکومتی عمارتیں دوبارہ استعمال کے لیے کھول دی گئی ہیں۔

اس خوف و ہراس کے وقت ایوان نمائندگان اور نہ ہی سینیٹ میں کوئی سیشن جاری تھا۔

لیکن اس واقعے نے ایوان کی سپیکر پیلوسی کو پریشان کر دیا جنہوں نے واضح غلط فہمی کی وجہ سے انخلا کا حکم واپس لیے جانے کے فوراً بعد فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کے حکام کو جھاڑ پلا دی۔

پیلوسی نے کہا کہ ایف اے اے کی کیپیٹل پولیس کو پہلے سے طے شدہ فضائی سرگرمی کے بارے میں مطلع کرنے میں ناکامی ’اشتعال انگیز اور ناقابل معافی‘ ہے۔

سپیکر نے کہا: ’اس ظاہری غفلت کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر ضروری افراتفری خاص طور پر نقصان دہ تھی خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو چھ جنوری کو کیپیٹل پر ہونے والے حملے کے صدمے سے ابھی تک باہر نہیں نکلے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’کانگریس اس بات کا جائزہ لے گی کہ آج اصل میں کیا غلط ہوا اور فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن میں کسے اس اشتعال انگیز اور خوفناک غلطی کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔‘

اںخلا کے حکم کے بارے میں فوری طور پر کوئی وضاحت نہیں کی گئی تھی لیکن پیلوسی نے واضح کیا کہ یہ پیراشوٹ ڈسپلے کے بعد دیا گیا جو نیشنلز سٹیڈیم میں بیس بال کے پری گیم شو کا حصہ تھا۔

نشریاتی ادارے این بی سی کے کیپیٹل ہل کے نمائندے گیریٹ ہاک نے ٹویٹ کیا کہ انہوں نے ’کچھ لوگوں کو انخلا کے حکم کے وقت یو ایس کیپیٹل کے اوپر یا اس کے قریب پیراشوٹ سے اترتے دیکھا ہے۔‘

این بی سی نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیرا شوٹرز سٹیڈیم میں گولڈن نائٹس کے مظاہرے کا حصہ تھے۔ گولڈن نائٹس امریکی فوج کی سرکاری پیراشوٹ ٹیم ہے۔

صرف 15 ماہ قبل امریکی کیپیٹل ایک حقیقی پرتشدد حملے کا اس وقت مرکز بنا جب اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے جو بائیڈن کی صدارتی انتخابات میں کامیابی کی تصدیق کو روکنے کی کوشش میں ہل پر دھاوا بول دیا تھا۔

بدھ کو انخلا کے حکم پر قانون ساز اور یہاں کا دورہ کرنے والے انتباہ سے خوف زدہ ہو گئے۔

کانگریس کی خاتون رکن ٹریسا لیگر فرنینڈیز نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’ہم نے یہ 15 منٹ انتہائی دباؤ میں گزارے لیکن ہم شکر ادا  کرتے ہیں کہ سب محفوظ ہیں۔‘

سی این این کے کانگریس میں نمائندے ریان نوبلز نے کہا کہ وہ ان لوگوں میں شامل تھے جنہیں یہاں سے نکالا گیا اور یہ 15 منٹ ان کے لیے بے چینی کا باعث تھے۔

واشنگٹن آنے والے دو سوئس سیاحوں نے بتایا کہ وہ تاریخی کیپیٹل کی سیر کرنے کے لیے پیدل جا رہے تھے جب پولیس نے انہیں یہاں سے ہٹا دیا۔

ایک اور سیاح نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’انہوں نے ہمارے پیچھے حفاظتی رکاوٹیں بند کر دیں۔ انہوں نے ہمیں کچھ نہیں بتایا اور میں نے نہ پوچھنا ہی بہتر سمجھا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ