سزائے موت پانے والا مجرم الیکٹرک چیئر پر روتا رہا

ریاست ٹینیسی میں ایک سال سے کم عرصے میں تیسری مرتبہ سزائے موت پرعمل درآمد کے لیے برقی کرسی استعمال کی گئی۔

سٹیفن ویسٹ نے زہریلے ٹیکے کے بجائے برقی کرسی کے ذریعے موت کو ترجیح دی ( اے پی)

امریکہ میں ایک ماں اور ان کی 15 سالہ بیٹی کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت پانے والے شخص کو ریاست ٹینیسی میں برقی کرسی پر بٹھا کر موت دے دی گئی۔

ریاست ٹینیسی میں ایک سال سے کم عرصے میں تیسری مرتبہ سزائے موت پرعمل درآمد کے لیے برقی کرسی استعمال کی گئی۔

سزائے موت پر عمل درآمد سے پہلے سٹیفن ویسٹ نے آخری الفاظ میں کہا:’ابتدا میں خدا نے انسان کو خلق کیا۔‘ اس کے بعد انہوں نے رونا شروع کردیا جس کے بعد مزید کہا:’اورحضرت عیسیٰ روئے۔ بس اتنی سی بات ہے۔‘

56 سالہ ویسٹ کے آخری الفاظ کے بارے میں پتہ چلا  کہ انہوں نے انجیل میں کتاب پیدائش اور جان 11.35 کا حوالہ دیا، جس میں حضرت عیسیٰ ایک ایسے شخص سے ہمدردی کر رہے ہیں جو سینٹ لازورس کی موت پر رو رہا تھا، جنہیں بعد میں حضرت عیسیٰ نے زندہ کر دیا۔

ویسٹ نے اپنے آخری کھانے میں پنیر والا برگر اور آلو کے چپس کھائے۔ سرکاری حکام نے جمعرات کو ریاست ٹینیسی کے دارالحکومت نیش ویلے میں واقع سخت نگرانی والی جیل میں 7:27 بجے ویسٹ کو مردہ قرار دیا۔

ویسٹ کو 1986 میں 51 سالہ وانڈا رومائنز کے اغوا اور چاقو سے وار کرکے انہیں قتل کرنے کے بعد ان کی 15 سالہ بیٹی شیلا رومائنز کی عصمت دری کرنے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔ انہیں کم سن لڑکی کے ریپ پر بھی سزا دی گئی۔

اس وقت ان کی عمر 23 برس تھی اور وہ میکڈونلڈز میں کام کرتے تھے۔انہوں نے امریکی فوج میں بھی تین برس گزارے تھے۔

رحم کی اپیل میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ خاتون اور ان کی بیٹی کو ان کے ساتھی رونی مارٹن نے قتل کیا۔

دونوں وانڈا رومائنز کے گھر کی طرف جانے سے پہلے گاڑی چلاتے ہوئے شراب پیتے رہے۔ جب انہیں وانڈا نے گھر کے اندر آنے کی اجازت دی تو انہوں نے ماں، بیٹی کو چاقو سے وار کر کے قتل کرنے سے پہلے 15 سالہ شیلا کی عصمت دری کی۔

جس وقت ویسٹ کو موت کی سزا سنائی گئی، اُس وقت ان کے ساتھی رونی مارٹن کو کم عمری کی وجہ سے عمرقید کی سزا دی گئی، جس میں 2030 میں پیرول پر رہائی کا امکان ہے۔

ویسٹ کے وکلا نے ایک بیان میں کہا انہیں اس بات پر بڑی مایوسی ہوئی کہ ریاست نے’ایک ایسے شخص کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا جو ریاستی حکام کی تشخیص کے مطابق شدید نوعیت کی دماغی بیماری میں مبتلا تھا۔ ویسٹ گہرے مذہبی عقیدے کے مالک تھے، جنہوں نے کئی دہائیوں تک اپنے اردگرد لوگوں پر مثبت اثر چھوڑا۔ ایسے کئی شواہد موجود تھے کہ انہوں نے یہ قتل نہیں کیے لیکن اس کے باوجود انہوں نے ذاتی طورپر ان جرائم میں ملوث ہونے کی ذمہ داری لی۔‘

اس ہفتے کے شروع میں ویسٹ نے کہا انہوں نے برقی کرسی کے ذریعے موت کو ترجیح دی۔ اس سے پہلے انہوں نے زہر کے ٹیکے کو ترجیح نہیں دی تھی جو مجرم کی جانب سے سزائے موت پرعمل درآمد کے طریقے کا انتخاب نہ ہونے کی صورت میں خود بخود لگا دیا جاتا ہے۔

ویسٹ کے وکیل نے عدالت کو تحریری طور پر بتایا تھا کہ برقی کرسی’بھی غیرآئینی لیکن کم تکلیف دہ ہے‘ اس ٹیکے کے مقابلے میں جو تین دواؤں کو ملا کر تیار کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جیل کے کچھ قیدیوں کے وکیل ڈیوڈ ملر اور ایڈمنڈ زگورسکی نے بھی ایسے دلائل دیے تھے، جب 2018 میں قیدیوں نے برقی کرسی کے ذریعے موت کو ترجیح دی تھی۔

دونوں وکیل عدالتوں کو اس بات پر قائل کرنے میں ناکام رہے تھے کہ ریاست ٹینیسی میں مروج طریقہ کار کے تحت سزائےموت پر عمل درآمد کے لیے میڈازولم نامی دوا استعمال کی جاتی ہے جس کے استعمال سے موت کو زیادہ وقت لگتا ہے اور اذیت بھی زیادہ ہوتی ہے۔

ریاست ٹینیسی میں 2018 سے دو قیدیوں کو ٹیکہ لگا کر سزائے موت پر عمل کیا گیا تھا، لیکن ایسے سزا یافتہ قیدی جنہوں نے 1999 سے پہلے جرم کیا وہ موت کے لیے برقی کرسی کا انتخاب بھی کرسکتے ہیں۔

سزائے موت سے متعلق معلوماتی مرکز کے مطابق برقی کرسی کے ذریعے سزائے موت پر عمل درآمد کرنے والی ٹیسنیسی کے علاوہ 2013 میں آخری ریاست ورجینیا تھی۔

ویسٹ کے رشتہ دار ایڈی کیمپ بیل نے کہا ان کے خاندان نے طویل قانونی عمل کی وجہ سے کئی برس تکلیف اٹھائی ہے۔

قیدی کی سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد ایک بیان میں انہوں نے کہا’تمام اپیلوں کی سماعت کے دوران ہمارے خاندان نے گذشتہ 33 برس میں بہت زیادہ تکلیف برداشت کی۔ ہمارے خیال میں کسی کے لیے بھی ایسی صورت حال سے گزرنا ناانصافی ہے۔‘

’مجھے امید ہے کہ ویسٹ نے خدا سے صلح کرلی ہے اورانہوں نے بجا طور پر خدا سے ایسے بھیانک جرائم کی معافی مانگی ہوگی۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ