ورک شاپ میں کھڑے ایک مکینک کان میں سٹیتھو سکوپ لگا کر اس کے ساتھ نصب ایک لمبا پتلا سریہ گاڑی کے ٹائر سے اٹیچ کر کے ٹائر کو گھما کر دوسرے ساتھی کو کہنے لگے: ’ٹائر سے آواز آرہی ہے لیکن یہ بیرنگ کی آواز نہیں ہے بلکہ وہیل کپ کے ساتھ نصب چھوٹا سے ڈھکن ہے، جو عجیب قسم کی آواز نکالتا ہے۔‘
یہ منظر خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن کے ضلع لوئر دیر میں ’کار ڈاکٹر‘ نامی ورک شاپ کا تھا، جہاں گاڑیوں کی مرمت جاری تھی۔
اس ورکشاپ کو ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اعجاز اللہ چلاتے ہیں، جو روایتی گاڑیوں کی ورک شاپ سے ’کچھ مختلف‘ کر رہے ہیں اور انہوں نے عوامی آگاہی کے لیے ٹک ٹاک اور فیس بک پر ویڈیوز کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جہاں وہ گاڑیوں کی مرمت اور اس حوالے سے مختلف مفروضوں کے بارے میں لوگوں کو بتاتے ہیں۔
اس ورکشاپ کی بنیاد 2020 میں رکھی گئی تھی، جہاں پر گاڑیوں کی سکیننگ، ڈائیگنوسٹکس سے لے کر انجن رپیئرنگ سمیت الیکٹریشن اور گاڑیوں کے مختلف ماہرین موجود ہیں۔
اعجاز کے مطابق اس ورکشاپ میں روایتی طریقے سے گاڑیوں کے مسئلے حل نہیں کیے جاتے۔ ’ہم نے اس ورکشاپ میں جدید سکینرز نصب کیے ہیں، جہاں پر ہائبرڈ سمیت تمام کمپیوٹرائزڈ گاڑیوں کو سکینرز کی مدد سے پہلے باقاعدہ ڈائیگنوز کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’گاڑیوں کے حوالے سے مارکیٹ میں مختلف مفروضے بھی مشہور ہیں اور روایتی ورک شاپوں میں لوگ گاڑیاں لے کر جاتے ہیں تو انہی مفروضوں کے مطابق گاڑیوں کو ٹھیک کیا جاتا ہے، جو عالمی معیار کے مطابق نہیں ہوتا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کی ایک سادہ مثال سپارک پلگ کی ہے۔ اعجاز نے بتایا کہ ’روایتی ورکشاپ میں سپارک پلگ کے سرے کے قریب زنگ دیکھ کر عمومی طور پر سپارک پلگ تبدیلی کا کہا جاتا ہے جو درست نہیں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ زنگ سپارک پلگ کی خرابی کی نشانی نہیں ہے بلکہ کرنٹ کی وجہ سے لگ جاتا ہے، جو آسانی سے صاف کرکے اس کو دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس ورکشاپ میں تعلیم یافتہ عملہ رکھا ہوا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں گاڑی کی مرمت کے جتنے بھی مینئول موجود ہیں، وہ سب انگریزی میں ہیں اور عام مکینک کو ان کی سمجھ نہیں آتی۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز کے حوالے سے اعجاز اللہ نے بتایا: ’ہم نے ٹک ٹاک ویڈیوز کا سلسلہ شروع کرنے سے پہلے نہیں سوچا تھا کہ اتنا اچھا فیڈ بیک آئے گا، اب صارفین مزید مسائل اور گاڑیوں کے حوالے سے پوچھتے ہیں اور ہم مستقبل میں یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔