گاڑی یا بس میں دل خراب ہوتا ہے تو کیا کریں؟

سی ڈی سی کے مطابق ’یہ بیماری تب پیدا ہوتی ہے جب آپ اس طرح سے حرکت میں ہوں کہ آپ کے اندرونی حواس اس رفتار سے مطابقت پیدا نہ کر سکیں۔ آپ کے کان حرکت محسوس کر رہے ہوں جب کہ آنکھیں وہ حرکت محسوس نہ کر سکیں، اور کریں تو وہ احساس ایک جیسا نہ ہو۔‘

گاڑی، بس، جہاز یا ٹرین میں سفر کرتے ہوئے اگر آپ کا دل خراب ہوتا ہے تو مبارک ہو، آپ اکیلے نہیں ہیں۔ دنیا میں تقریباً 25 سے 30 فیصد آبادی اس کا باقاعدہ شکار ہے۔

سفر کے دوران پسینہ آنا، رنگ پیلا پڑ جانا، سر درد، کھانا ہضم نہ ہونے کی شکایت، چکر، سر درد، گھبراہٹ یا ایسا کچھ بھی اگر ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ’موشن سِک نیس‘ کا شکار ہیں۔

سی ڈی سی کے مطابق ’یہ بیماری تب پیدا ہوتی ہے جب آپ اس طرح سے حرکت میں ہوں کہ آپ کے اندرونی حواس اس رفتار سے مطابقت پیدا نہ کر سکیں۔ آپ کے کان حرکت محسوس کر رہے ہوں جب کہ آنکھیں وہ حرکت محسوس نہ کر سکیں، اور کریں تو وہ احساس ایک جیسا نہ ہو۔‘

سادہ لفظوں میں سمجھ لیں کہ آنکھوں اور کانوں کی سپیڈ میچ نہ ہو رہی ہو۔

کسی پہاڑی راستے پہ یا زیادہ موڑ والی سڑک پر یہ چیز اور بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔ ایسا ہوتا اس لیے ہے کہ آنکھوں، کان اور اندرونی حواس کی سنکرنائزیشن مزید کم ہو چکی ہوتی ہے۔ مسافر کو پتہ نہیں ہوتا کہ اگلا موڑ کب آئے گا۔

اگر آپ خود گاڑی چلاتے ہیں تو ایسا بالکل نہیں ہوتا، کیوں؟ کیونکہ اس وقت آپ کے آنکھ اور کان ’ایک ہی پیج پر ہوتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گاڑیوں کی انڈسٹری کے لیے بھی یہ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے جسے وقت کے ساتھ بڑھتے جانا ہے۔

جنہیں یہ مسئلہ ہوتا ہے، اگر وہ لوگ نوٹ کریں تو چلتی سواری میں جب وہ کسی سکرین کو دیکھتے ہیں تو کچھ دیر بعد اس بیماری کے آثار شروع ہو جاتے ہیں۔ گاڑیوں کا مستقبل مزید سکرینوں میں ہے۔ مزید سکرینوں کا مطلب آپ کی طبیعت مزید خراب ۔۔۔ اسی طرح الیکٹرک گاڑیوں کا معاملہ ہے۔ جن گاڑیوں میں انجن ہوتا ہے ان میں آواز اور وائبریشن کی وجہ سے مسافر کے جسم کو حرکت کا تھوڑا بہت اندازہ رہتا ہے۔ الیکڑک گاڑیاں خاموش ہوتی ہیں اور یہ خاموشی اس بیماری کو مزید بڑھاتی ہے۔ لیکن کار انڈسٹری میں ابھی اس مسئلے کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیا گیا۔

دل خراب ہونے کا حل کیا ممکن ہے؟

مسئلے کا حل آپ نے خود نکالنا ہے اور وہ کیا ہو سکتا ہے؟

  1. کوشش کیجیے کہ گاڑی یا بس میں سب سے اگلی سیٹ پر بیٹھیں جہاں سے آپ کو سڑک سامنے نظر آتی ہو۔
  2. جہاز میں ہیں تو پروں کے برابر ونڈو سیٹ لیں، کشتی پہ ہیں تو درمیان میں بیٹھیں، ٹرین میں ہیں تو جس رخ پہ ٹرین جا رہی ہے اسی رخ پہ آپ کا چہرہ ہو، یعنی ایسی سیٹ جو حرکت کی سمت کے مخالف نہ ہو۔ بحری جہاز میں ہیں تو سامنے یا درمیان کی جگہ لیں اور ایسی منزل پہ رہیں تو پانی کی سطح سے قریب ہو۔
  3. جس بھی سواری میں ہوں، کوشش کریں کہ کھڑکی والی سیٹ لیں کیونکہ تھوڑا سا اوپر منہ کر کے باہر دیکھتے رہنے سے بھی طبیعت بہتر رہتی ہے۔
  4. سواری میں پڑھنے کی کوشش مت کریں، موبائل سکرین کا استعمال زیادہ نہ کریں۔ اگر ایسا کر لیا ہے اور اب طبیعت گڑبڑ ہے تو کھڑکی سے باہر دیکھیں اور کوشش کریں کہ تھوڑی دور موجود کسی چیز کو دیکھا جائے۔
  5. گاڑی میں ہیں اور شیشے نیچے کرنا ممکن ہے تو بالکل تھوڑا سا شیشہ کھول لیں، اس سے کانوں اور آنکھوں میں رفتار کی انڈرسٹینڈنگ بن جائے گی، تازہ ہوا سے بھی معاملہ بہتر ہو جائے گا۔
  6. شیشے کھولنا ممکن نہیں ہے تو اے سی یا پنکھے کا رخ اپنے چہرے کی طرف کر لیں اور اسے فل سپیڈ میں لے آئیں۔
  7. دل خراب ہو رہا ہے اور کمر تھوڑی سیدھی کرنا ممکن ہے تو سر تھوڑا اوپر رکھتے ہوئے لیٹ جائیں۔ جتنی آرام دہ پوزیشن ہو گی طبیعت اتنی بہتر ہو گی۔
  8. سفر سے پہلے بہت زیادہ کھانا مت کھائیں۔ دوران سفر بھی منسب وقفے سے کم خوراک لیں۔ بالکل بھوکے رہنا بھی مسئلے کا حل نہیں ہو گا۔ سمجھیے کہ آپ عام طور پہ بیس نوالے کھاتے ہیں تو پانچ کھائیں اور ہر ایک دو گھنٹے کے وقفے سے بے شک اتنا ہی کھاتے رہیں۔
  9. چائے، کافی، تلی ہوئی چیزوں، مرچوں والے کھانے یا تیزابیت پیدا کرنے والی خوراک سے پرہیز کریں۔
  10. پانی زیادہ پئیں اور الکحل وغیرہ سے بھی پرہیز کریں۔
  11. لیٹ کے گانے وغیرہ سننے سے فرق پڑ سکتا ہے۔
  12. ادرک، لیموں یا کھٹے ذائقے والی کسی چیز سے وقتی افاقہ ممکن ہے۔
  13. ڈاکٹر اس مقصد کے لیے دوا بھی دیتے ہیں۔ کوشش کیجے کہ سفر سے ایک آدھ گھنٹہ پہلے وہ کھا لیجے، نیند بہتر آئے گی اور سفر کافی سکون سے کٹ جائے گا۔
  14. آخری مشورہ یہ ہے کہ جب آپ کو پتہ ہے کہ طبیعت خراب ہونی ہے تو پہلے سے اپنے سفر کی بکنگ کروائیں اور ان سب چیزوں کو یقینی بنائیں کہ جن سے آپ پرسکون اور آرام دہ رہتے ہوئے منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت