چنگان ایلسون کی ایسی چھ خوبیاں جو کسی مقابلے میں نہیں

اس تحریر میں ہم چنگان ایلسون کی ایسی چھ خصوصیات پر بات کریں گے جو کسی دوسری بی کلاس سیڈان میں موجود نہیں ہیں۔ ساتھ ہی چند خامیوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

لانچ ہونے کے بعد ایلسون کا مقابلہ ہمیشہ ہونڈا سٹی اور ٹویوٹا یارس سے کیا جاتا رہا ہے، لیکن چند خصوصیات ایلسون لومئیر میں ایسی ہیں جو باقی دونوں گاڑیوں میں موجود نہیں ہیں۔

آج ہم اسی موضوع پہ بات کریں گے۔

سن روف

سب سے پہلے تو وہی بات جس کے لالچ میں ایلسون لومئیر زیادہ بِکتی ہے، اس کا سن روف آپشن۔ یہ فیچر اس کیٹیگری کی دوسری گاڑیاں اب تک آفر نہیں کر رہیں۔

ٹائر پریشر مانیٹرنگ

ایلسون میں دوسرا ایسا فیچر ٹائر پریشر مانیٹرنگ سسٹم (TPMS) کا ہے۔ بعض اوقات ہمیں ٹائر پریشر چیک کروانا یاد نہیں رہتا اور ٹائروں میں کم ہوا کا سب سے زیادہ اثر گاڑی کی فیول ایوریج پہ پڑتا ہے۔ گاڑی پیٹرول زیادہ کھانے لگتی ہے۔ ٹی پی ایم ایس موجود ہونے کی صورت میں آپ روزانہ آرام سے ٹائروں کی صورت حال چیک کر سکتے ہیں۔

جس وقت ایلسون لانچ ہوئی تھی اس وقت یہ فیچر بی سیگمنٹ سیڈانز کے حوالے سے نیا تھا لیکن اب مارکیٹ سے آٹھ دس ہزار میں ٹی پی ایم ایس سسٹم اپنی کسی بھی گاڑی میں آپ لگوا سکتے ہیں۔

ڈوئل کلچ ٹرانسمیشن (DCT)

ڈی سی ٹی عام گیئر سسٹم سے تھوڑا مختلف اور پیچیدہ نظام ہے۔ یارس اور ہونڈا سٹی میں تو دور دور تک اس ٹیکنالوجی کے نشان نہیں ملتے۔

ڈوئل کلچ کی حمایت میں سب سے بڑا نکتہ یہ ہے کہ اس سے گاڑی کی ڈرائیونگ ہموار رہتی ہے، گیئر تبدیل ہونے کے دوران جھٹکے نہیں لگتے اور گاڑی فیول ایوریج بھی بہتر دیتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریسنگ گاڑیوں کی طرح دوڑانے کا شوق ہو تو مینوئل آپشن پر لا کے پیڈل شفٹر سے آپ گاڑی سے فنائی قسم کی آؤٹ پٹ بھی لے سکتے ہیں۔

ڈی سی ٹی کا نقصان یہ ہے کہ یہ نظام زیادہ احتیاط مانگتا ہے، خرابی کی صورت میں اول تو مستری سمجھتے نہیں اور سمجھ جائیں تو مرمت کا سین لاکھوں میں پڑتا ہے۔

ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ڈی سی ٹی میں لگتا ہے کہ گاڑی کی پِک فوت ہو گئی ہے۔ شہر میں آپ کو لگے گا کہ گیئر شفٹنگ میں کافی دیر لگتی ہے لیکن اس کا تعلق سیدھا سیدھا گاڑی کی ایوریج سے ہے۔

ڈی سی ٹی ڈیزائن ہی اس طرح کیا جاتا ہے کہ بڑے گیئر میں زیادہ سے زیادہ کام نکالا جائے تاکہ فیول ایوریج اچھی رہے۔ لیکن ہائی وے پر آپ اس گاڑی سے بہترین کارکردگی لے سکتے ہیں۔

شہر میں 13 سے 15 اور ہائی وے پر یہ ایلسون لومئیر 17 یا 18 کلومیٹر فی لیٹر تک کی ایوریج بھی دیتی ہے۔

ایکو آئیڈل موڈ

ایکو آئیڈل موڈ ابھی تک پاکستانی اچھی سے اچھی گاڑیوں میں نظر نہیں آتا۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ گاڑی جیسے ہی سگنل پر یا کہیں بھی رکتی ہے تو دو تین سیکنڈ بعد انجن بند ہو جاتا ہے اور گاڑی کی لائٹس یا دوسری چیزیں بیٹری پر چلنے لگتی ہیں۔ آپ دوبارہ جیسے ہی ایکسیلیٹر دیتے ہیں تو انجن سٹارٹ ہو جاتا ہے۔ یہ سسٹم اس سے پہلے صرف امپورٹڈ گاڑیوں میں نظر آتا تھا اور اس کا مقصد بھی پیٹرول کی زیادہ سے زیادہ بچت ہے۔

مجھ جیسے روایتی ڈرائیوروں کو یہ سسٹم سمجھ نہیں آتا، ایویں بار بار بند ہوتی گاڑی خراب خراب سی لگتی ہے لیکن بہرحال پیٹرول بچانے کے لیے یہ ایک اہم ترین آپشن ہے۔

ہیٹڈ سائیڈ ویو مررز

یہ بہت ہی لگژری قسم کا آئٹم ہے جو ایلسون نے اس گاڑی میں دیا ہے۔ اسے دیکھ کر مجھے 80 کی دہائی والی مرسیڈیز کی ہیڈلائیٹس پہ لگے وائپر یاد آ جاتے ہیں۔ جس طرح وہ ششکا وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو گیا، خدا جانے یہ رہے یا نہ رہے لیکن اس کا عملی فائدہ اب تک مجھے سمجھ نہیں آیا۔

پاکستان میں آج تک سائیڈ کے شیشوں پہ فوگ جمتی میں نے نہیں دیکھی۔

ہاں برفباری کے موسموں کا مجھے کوئی تجربہ نہیں ہے، شاید ان حالات میں یہ ایک بہترین سیفٹی فیچر ہو۔

جس طرح گاڑی کے پچھلے شیشے پر لگا ڈی فوگر کام کرتا ہے، ہیٹڈ سائیڈ ویو مررز کے پیچھے بھی عین وہی ٹیکنالوجی ہے۔

نیچے سے نسبتاً چپٹا سٹیئرنگ

دیکھنے میں یہ ڈیزائن کی ایک معمولی سی خصوصیت لگتی ہے لیکن نچلی سائیڈ سے سٹیئرنگ چپٹا کر دینے کی وجہ سے ڈرائیور کو بیٹھتے ہوئے اور گاڑی چلاتے ہوئے ٹانگیں پھیلانے یا پیٹ ایڈجسٹ کرنے کے لیے اچھی خاصی جگہ مل جاتی ہے۔ یہ سہولت بھی باقی دونوں گاڑیوں کے صارفین کو میسر نہیں ہے۔

خامیاں

خوبیاں تو گنوا دیں لیکن اس چینی گاڑی میں کچھ ایسی خامیاں بھی ہیں جن کی وجہ سے خریدنے والوں کو بہرحال ایک مرتبہ سوچنا ضرور پڑتا ہے۔

سب سے پہلے تو سپیئر پارٹس کی دستیابی کا مسئلہ ہے، وہ حل ہو جائے تو اگلا پرابلم ان کے مہنگے ہونے کا کھڑا ہو جاتا ہے۔ 

دوسرا مسئلہ گاڑی کے معیار کا ہے۔ اندر سارے کا سارا پلاسٹک ہے۔ وہ جو وی آئی پی قسم کا ٹِرم ہوا کرتا تھا گاڑیوں کے اندر، وہ بہرحال یہاں کہیں نظر نہیں آتا۔ سپیڈو میٹر اس سارے کیس میں سب سے زیادہ تھکا ہوا نظر آتا ہے، یوں سمجھیں جیسے آپ کسی چینی موبائل پر ویڈیو گیم کھیل رہے ہیں۔

مقابلہ ہی کرنا ہے تو یہ بھی ذہن میں رکھنا ہو گا کہ ٹویوٹا یارس میں ہمیں الیکٹرونک بریک ڈسٹری بیوشن، سٹیبلٹی کنٹرول، ٹریکشن کنٹرول، ہِل اسسٹ سمیت بریک اسسٹ کی سہولتیں ملتی ہیں جب کہ ادھر فی الحال اس معاملے میں بالکل فراغت ہے بلکہ ہونڈا سٹی میں بھی یہ سارے فیچر نظر نہیں آتے۔

آخری بات یہ کہ خرید تو آپ لیں گے لیکن بیچنے جائیں تو کیا دام ملیں گے، کتنی جلدی فروخت ہو گی اور یہ کمپنی پاکستان میں کب تک کام کرے گی؟ یہ سوال ایسے ہیں جن کا جواب وقت یا ظاہری بات ہے آپ خود کچھ عرصے بعد دے رہے ہوں گے۔

اگر یہاں ایلسون کی کوئی خوبی یا خامی بتانے میں کوتاہی ہوئی ہے تو کمنٹس میں ضرور لکھیے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی