سٹورٹ براڈ کا ٹیسٹ کیرئیر شاید اس سے زیادہ بہتر نہیں ہوسکتا تھا

سٹورٹ براڈ نے اپنا آخری میچ یادگار بنا دیا۔

30 جولائی2023 انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان لندن کے اوول کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے پانچویں ایشز ٹیسٹ میچ کے چوتھے روز بارش کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا جس کے باعث انگلینڈ کے سٹورٹ براڈ میدان چھوڑ کر جا رہے ہیں (اے ایف پی/ایڈرین ڈینیس)

ایک سنسنی خیز ایشز سیریز ڈرامائی نتیجے کی مستحق تھی اور بالکل ایسا ہی ہوا جب انگلینڈ نے اوول میں 49 رنز سے جیت کر سیریز برابر کر دی۔

ویسے تو ہر کرکٹر کا آخری میچ یادگار ہوتا ہے لیکن سونے پر سہاگہ کے مصداق بہت کم ہوتا ہے کہ کوئی کھلاڑی اپنی کارکردگی کی وجہ سے اسے یادگار بنا دے۔

انگلینڈ کے اڑتیس سالہ فاسٹ بولر سٹورٹ براڈ نے جب ایشز ٹیسٹ سیریز کے آخری میچ کے تیسرے دن اوول میں اعلان کیا کہ یہ ان کے کیرئیر کا آخری ٹیسٹ میچ ہوگا تو سب کی نگاہیں ان پر جم گئیں تھیں۔

انگلینڈ جو اس سیریز میں ایک میچ کے خسارے میں تھا اسے اوول میچ میں فتح کی سخت تلاش تھی تاکہ اگر ایشز کا ٹائٹل نہ سہی سیریز کو برابر کرسکے۔

سٹورٹ براڈ جو انگلینڈ کی بہت سی فتوحات میں حصہ رہے تھے ان کی بظاہر آخری گیند تک کوشش رہی کہ اس میچ کے اختتامی لمحات میں وہ مقدر کے سکندر بن جائیں۔

ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق ان کے سنہرے بالوں اور بچوں والے چہرے کی خوبصورتی سے اگر کوئی معصوم تاثر لیا جا سکتا ہے لیکن انگلینڈ کی ٹیسٹ تاریخ میں سٹیورٹ براڈ سے زیادہ کم ہی جنگجو کرکٹرز رہے ہیں۔

 

براڈ کی یہ خواہش اکیلے نہیں تھی بلکہ اوول گراؤنڈ میں بیٹھے ہوئے ہزاروں تماشائیوں کے ساتھ دنیا بھر میں کرکٹ کے متوالوں کی بھی تھی۔ وہ براڈ کے آخری میچ کا خوبصورت اختتام دیکھنا چاہتے تھے۔

براڈ نے جب اپنی مشہور زمانہ ان سوئنگ گیند پر ایلکس کیری کو کیچ آؤٹ کرایا تو ان کی خوشی کا عالم قابل دید تھ۔ تمام سٹیڈیم نے کھڑے ہو کر براڈ کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کی یہ وکٹ انگلینڈ کی جیت کا اعلان کرچکی تھی اور سیریز برابر ہوچکی تھی۔

پانچواں اور آخری ٹیسٹ اگرچہ بارش سے متاثر رہا لیکن میچ کے پانچوں دن انگلینڈ کی برتری قائم رہی اور مداحوں کو پہلے سے توقع تھی کہ انگلینڈ میچ جیت لے گا۔

انگلینڈ کی پہلی اننگز اگرچہ اتنی اچھی نہیں تھی۔ 283 پر پوری ٹیم آؤٹ ہوگئی جس میں ہیری بروک کے 85 رنز سب سے زیادہ سکور رہا۔

جواب میں آسٹریلیا کی بیٹنگ بھی پریشان کن رہی۔ سٹیون سمتھ کے 71 رنز نے اگرچہ 12 رنز کی سبقت تو دلا دی لیکن انگلینڈ کی دوسری اننگز قدرے بہتر رہی۔

زیک کرالی جو سیریز میں سب سے زیادہ رنز کرنے والے بلے باز رہے ان کے 73 رنز جبکہ جو روٹ کے 91 اور جونی بیرسٹو کے 78 رنز نے ٹیم کو 395 کا مجموعی سکور فراہم کردیا۔

آسٹریلیا کو آخری ٹیسٹ میں جیت کے لیے 384 رنز کا ہدف ملا۔ جو آسان نہ تھا لیکن ڈیوڈ وارنر اور عثمان خواجہ کی اوپننگ پارٹنرشپ نے انگلینڈ کو پریشان کردیا تھا۔

پانچویں دن اگرچہ انگلینڈ کو پہلی کامیابی مل گئی لیکن آسٹریلیا کی بیٹنگ مسلسل ہدف کے تعاقب میں تھی اس دوران سمتھ نے زبردست بیٹنگ کی اور سکور کو 274 تک پہنچا دیا۔

ایسا لگتا تھا کہ آسٹریلیا میچ جیت جائے گا لیکن بارش نے کھیل روک دیا۔ جب دوبارہ شروع ہوا تو کرس ووکس اور معین علی نے کینگروز کی یکے بعد دیگرے کھلاڑی آؤٹ کرکے انگلینڈ کی امیدیں تازہ کر دیں۔

آخری لمحات میں ایلکس کیری اور مرفی نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی لیکن اپنا آخری میچ کھیلنے والے براڈ نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے دونوں کو وکٹ کے پیچھے بیرسٹو کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروا کے اپنے آخری میچ میں انگلینڈ کو 49 رنز سے جیت تھما دی۔

ایشز کے دو ٹیسٹ برمنگھم اور لارڈز میں آسٹریلیا جبکہ لیڈز اور اوول میں انگلینڈ نے جیتے۔ مانچسٹر ٹیسٹ ڈرا ہوگیا تھا۔

سٹورٹ براڈ کا آخری ٹیسٹ

براڈ جن کے کیرئیر کا آغاز تو 2007 میں سری لنکا میں ہوا تھا جہاں وہ صرف ایک وکٹ لے سکے تھے لیکن ایشز میں ان کی آمد 2009 میں ہوئی۔

انھوں نے 167 میچوں میں 604 وکٹ لیں۔

براڈ جنھوں نے کیرئیر میں 20 دفعہ پانچ اور تین دفعہ میچ میں دس سے زائد وکٹ لینے کا کارنامہ انجام دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کی سب سے بہترین بولنگ آسٹریلیا کے خلاف 2015 میں ناٹنگھم میں تھی جب انہوں نے 15 رنز دے کر آٹھ وکٹیں لی تھیں۔ اس کے علاوہ اگر ان کی چار بہترین بولنگ سپیل کا جائزہ لیا جائے تو ساؤتھ افریقہ کے خلاف 2016 میں جوہانسبرگ میں 17 رنز دے کر چھ وکٹ نظر آتی ہیں۔

آسٹریلیا کے خلاف 2013 میں انھوں نے 22 رنز دے کر چھ وکٹیں لی تھیں۔

انڈیا کے خلاف ٹرینٹ برج میں 2011 میں صرف پانچ رنز دے کر پانچ وکٹ ان کی یادگار بولنگ تھی۔ اس ہی میچ میں انھوں نے ہیٹ ٹرک بھی کی تھی۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف 2020 میں چھ وکٹ کی کارکردگی بھی ان کی یادگار ہے جب انھوں نے اس میچ میں 500 وکٹ مکمل کیے تھے۔

براڈ نے ایک روزہ میچوں میں بھی 178 وکٹ حاصل کیے۔

براڈ کے الفاظ تھے: ’میری پوری زندگی ایشز کے ساتھ محبت کا رشتہ رہا ہے اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی آخری گیند کرنے کا خیال مجھے خوشی دیتا ہے۔‘

براڈ انگلینڈ کے واحد باؤلر ہیں جنہوں نے دو ٹیسٹ ہیٹ ٹرک اپنے نام کیں، جس نے 2011 میں انڈین ایم ایس دھونی، ہربھجن سنگھ اور پراوین کمار کو لگاتار گیندوں پر 46 رنز کے عوض چھ کے عوض اور سری لنکا کے کمار سنگاکارا، دنیش چندیمل اور شمندا ایرنگا کو یکے بعد دیگرے آؤٹ کیا۔ 

بیٹنگ میں بھی وہ ناکام نہیں رہے۔ ایک سنچری کے ساتھ 3662 رنز بناگئے۔

براڈ کی ایک وجہ شہرت ان کی بولنگ پر یوراج سنگھ کے ایک اوور میں چھ چھکے بھی ہیں۔ انھوں نے کچھ عرصہ انگلینڈ کی کپتانی بھی کی۔

اپنے والد سابق ٹیسٹ کرکٹر کرس براڈ کی طرح طویل القامت 37 سالہ سٹورٹ براڈ اپنے بےمثال کیرئیر کے باعث ہمیشہ یاد رہیں گے۔ ان کی مخصوص ان سوئنگ بولنگ ایک قدرتی ہنر تھا جسے انھوں نے محنت سے اور مزید کارگر بنایا اور انگلینڈ کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔

اگرچہ وہ اب بھی بہت فٹ ہیں اور مزید کھیل سکتے ہیں لیکن انھوں نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا جبکہ ان سے چار سال بڑے فاسٹ بالر جمی اینڈرسن کا فی الحال ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

مارکس ٹریسکوتھک نے کہا کہ پریوں کی کہانیاں اکثر کھیل میں نہیں ہوتیں تاہم براڈ نے آخری دو وکٹیں لے کر اپنی آخری ٹیسٹ وکٹوں کی تعداد 604 تک پہنچا دی۔

انگلینڈ اس سیریز کے بعد ایشز تو دوبارہ حاصل کرلے لیکن براّ جیسا کھلاڑی تلاش کرنے اور تراشنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ