سابق چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے ان کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔

چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ 30 ستمبر، 2022 کو بیجنگ میں چین کے قومی دن کے موقعے پر گریٹ ہال آف پیپل میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی/ نوئل سیلس)

چین کے سابق وزیر اعظم لی کی چیانگ جمعے کو 68 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے۔

انہوں نے محض سات ماہ قبل وزارت عظمیٰ چھوڑی تھی۔ وہ ایک دہائی تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہے۔ اس دوران اصلاح پسند رہنما کی حیثیت سے ان کی شہرت ماند پڑ گئی تھی۔

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے ان کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔

ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا: ’لی پاکستان کے عظیم دوست تھے۔ ہمیں 2013 میں ان کا دورہ پاکستان اچھی طرح یاد ہے۔ ہماری سوچ اور ہمدردیاں دکھ کی اس گھڑی میں چین کے سابق وزیر اعظم کے اہل خانہ اور چینی قوم کے ساتھ ہیں۔‘

کبھی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کے بڑے امیدوار کے طور پر دیکھے جانے والے لی کو حالیہ برسوں میں صدر شی جن پنگ نے نظر انداز کر دیا تھا۔

چینی صدر نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر لی اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کو مختلف شعبوں میں حکومت کے فعال عمل دخل کی جانب لے گئے۔

بڑے ماہر معیشت صدر لی نے کھلی مارکیٹ کی معیشت کی حمایت کی۔ وہ رسد کے شعبے میں اصلاحات کے حامی تھے۔

ان کے نظریے کو ’لیکونامکس‘ کا نام دیا گیا، تاہم اس نظریے پر کبھی مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔

لی چیانگ کو زیادہ ریاستی کنٹرول کے صدر شی کے نظریے کے سامنے جھکنا پڑا اور ان کا اقتدار کمزور پڑ گیا کیوں کہ صدر شی نے اپنے قریبی ساتھیوں کو طاقت ور عہدے پر فائز کر دیا۔

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کامریڈ لی کی چیانگ حالیہ دنوں میں شنگھائی میں آرام کر رہے تھے۔

انہیں 26 اکتوبر کو اچانک دل کا دورہ پڑا۔ انہیں بچانے کی تمام تر کوششیں ناکام ہو گئیں، جس کے بعد وہ 27 اکتوبر کو 12 بج کر 10 پر شنگھائی میں وفات پا گئے۔

لی چیانگ کی وفات پرچینی سوشل میڈیا پر غم اور صدمے کی لہر دوڑ گئی۔ بعض سرکاری ویب سائٹس سرکاری سطح پر سوگ کی علامت کے طور پر بلیک اینڈ وائٹ کر دی گئیں۔

مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ویبو نے اپنے ’لائک‘ بٹن کو سوگ کے آئیکن میں تبدیل کردیا۔

لی صدر جن پنگ کے دور میں ایک دہائی تک چین کے وزیر اعظم اور کابینہ کے سربراہ رہے۔ وہ رواں سال مارچ میں تمام سیاسی عہدوں سے مستعفی ہو گئے تھے۔

اگست 2022 میں چین کی معیشت میں تبدیلی لانے والے رہنما ڈینگ ژیاؤ پنگ کے مجسمے پر پھولوں کی چادر چڑھاتے ہوئے لی نے عہد کیا تھا کہ ’اصلاحات اور کھلے پن کا سلسلہ نہیں رکے گا۔ دریائے یانگسی اور زرد دریا اپنا راستہ تبدیل نہیں کریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس تقریر کے ویڈیو کلپس کو، جنھیں وائرل ہونے کے بعد چینی سوشل میڈیا سے سنسر کر دیا گیا، بڑے پیمانے پر شی جن پنگ کی پالیسیوں پر ڈھکی چھپی تنقید کے طور پر دیکھا گیا۔

واشنگٹن میں سٹمن سن سینٹر کے ڈائریکٹر ین سن کے مطابق: ’لی کو اصلاحات پسندوں کے نمائندے کے طور پر دیکھا گیا، لیکن وزیر اعظم کی حیثیت سے ان کے 10 سال کے دوران چین کی بہت سے پالیسیاں واپس لے لی گئیں۔‘

ایک عہدے کا اختتام

لی نے 2020 میں غربت اور آمدنی میں عدم مساوات پر بحث شروع کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے امیر ہونے والے ملک میں 60 کروڑ افراد ماہانہ 140 ڈالر سے بھی کم کماتے ہیں۔

کچھ چینی دانش وروں اور لبرل اشرافیہ نے ایک نیم نجی وی چیٹ چینل پر چین کی لبرل معاشی اصلاحات کا چراغ بجھنے پر صدمے اور مایوسی کا اظہار کیا۔

کچھ کا کہنا تھا کہ یہ ایک دور کے خاتمے کی طرف اشارہ ہے۔

اصلاح پسند دھڑا کمزور پڑ گیا

ریٹائرڈ چینی رہنما عام طور پر منظر عام زیادہ دکھائی نہیں دیتے۔ لی کو آخری بار اگست میں شمال مغربی چین میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز موگاؤ گروٹوز کے نجی دورے کے دوران عوامی سطح پر دیکھا گیا تھا۔

سوشل میڈیا ویڈیوز میں انہیں اچھے حوصلے کے ساتھ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اور پرجوش ہجوم کے سامنے ہاتھ ہلاتے ہوئے دکھایا گیا۔ روئٹرز آزادانہ طور پر فوٹیج کی تصدیق نہیں کر سکا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا