ہانگ کانگ حکومت نے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے

مقامی کیبل نیوز چینل پر چیف ایگزیکٹو کے اس اعلان کے نشر ہونے کے بعد ہانگ کانگ سٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

اس متنازع بل کو متعارف کراتے وقت کیری لیم نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ بل دنیا بھر سے ہانگ کانگ کو ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے والے مجرموں کی روک تھام کرے گا۔(اے ایف پی)

کئی ہفتوں سے جاری بدامنی اور مظاہروں کے بعد ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکیٹو نے مجرموں کی حوالگی کے حوالے سے متنازع بل کو واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے جس سے مظاہرین کا اہم مطالبہ پورا ہو جائے گا۔

ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق چیف ایگزیکیٹو کیری لیم نے بدھ کی سہہ پہر چین نواز سیاست دانوں کا ایک اجلاس بلایا جس میں انہوں نے اس بل سے مکمل طور پر دستبرداری کا فیصلہ کیا تاکہ ماحول کو پرسکون بنایا جا سکے۔ یہ اعلان پہلے سے ریکارڈ شدہ ایک ویڈیو کے ذریعے ٹی وی چینلز پر نشر کیا گیا۔

مقامی کیبل نیوز چینل پر چیف ایگزیکیٹو کے اس اعلان کے نشر ہونے کے بعد ہانگ کانگ سٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

ہانگ کانگ میں عوام اس نئے مجوزہ بل کے خلاف 14 ہفتوں سے سڑکوں پر ہیں جس میں مشکوک جرائم پیشہ افراد کو چین کو حوالے کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور ان مظاہروں نے جمہوری حقوق کے مطالبوں کے حوالے سے ایک وسیع تحریک کی شکل اختیار کر لی تھی۔

لیم نے اس سے قبل کہا تھا کہ یہ متنازع بل اب متروک قرار دے دیا گیا ہے اور انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ موجودہ قانون سازی کی مدت میں اس بل کو بحال نہیں کیا جائے گا۔ تاہم یہ مشتعل مظاہرین کو منانے کے لیے یہ کافی نہیں تھا جنہوں نے اس بل کو مکمل طور پر واپس لینے کو اپنے ’پانچ مطالبات‘ میں سب سے اہم نکتہ قرار دیا تھا۔ دیگر مطالبات میں مظاہرین کو قانونی چارہ جوئی سے مستثنیٰ قرار دینے اور ہانگ کانگ کے سربراہ کے انتخاب میں عوام کو ووٹ ڈالنے کا حق شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ  کے مطابق گذشتہ ہفتے چیف ایگزیکیٹو کیری لیم  نے کشیدگی کم کرنے کے لیے اس بل کو مکمل طور پر واپس لینے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ بیجنگ حکومت نے اس نظریے کو مسترد کردیا اور لیم کو حکم دیا کہ وہ احتجاج کرنے والوں کے دیگر مطالبات کو بھی مسترد کر دیں۔ نیز اس بات کا زیادہ امکان نہیں تھا کہ وہ بیجنگ حکام کی رضامندی کے بغیر اس بل کو واپس لینے کی کوشش کر سکیں۔

ایک آڈیو ریکارڈنگ لیک ہونے کے بعد یہ انکشاف ہوا تھا کہ لیم نے کاروباری قائدین کو بتایا کہ انہوں نے اس انتہائی غیر مقبول بل کے باعث شہر میں ہونے والی ’ناقابل معافی‘ تباہی کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اس متنازع بل کو متعارف کراتے وقت کیری لیم نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ بل دنیا بھر سے ہانگ کانگ کو ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے والے مجرموں کی روک تھام کرے گا۔

ریکارڈنگ میں لیم کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ اگر ان کے بس میں ہوتا تو اپنے عہدے سے دستبردار ہو جاتیں۔

 منگل کو ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے کبھی اپنا استعفیٰ بیجنگ کو پیش نہیں کیا تھا اور انہوں نے مستعفی ہونے کا اس لیے کہا تھا کیوں کہ یہ ان کے لیے ’آسان راستہ‘ دکھائی دے رہا تھا۔

انہوں نے کہا: ’استعفیٰ نہ دینا میرا اپنا فیصلہ تھا۔ میں نے خود کو آسان راستہ اختیار کرنے کا انتخاب نہیں کرنے دیا۔‘

دریں اثنا ہانگ کانگ میں منگل کی رات تک بدامنی میں کمی کا کوئی اشارہ نہیں دکھائی دیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان ایک بار پھر ایم ٹی آر سٹیشن اور مانگ کاک پولیس سٹیشن کے باہر جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔

مظاہرین نے  پولیس کی بربریت اور گرفتاریوں کے ثبوت کے طور پر ویڈیو کلپس اور فوٹیج شئیر کی ہیں۔ احتجاج کرنے والے رہنماؤں نے اپنے ایک اور اہم مطالبے میں موجودہ بحران کے دوران پولیس کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

پولیس نے بین بیگ بندوقوں سے فائرنگ کی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کرنے کے لیے مرچ کے سپرے کا استعمال کیا۔ ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ ایک شخص کو سٹریچر پر جائے وقوع سے ہٹایا جا رہا ہے۔

پولیس  جو بار بار ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال سے انکار کرتی رہی ہے ، نے منگل کی رات کے واقعے کے بعد تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔    

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا