پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بدھ کو راولپنڈی پولیس نے اڈیالہ جیل سے حراست میں لے لیا۔
راولپنڈی پولیس نے بدھ کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ شاہ محمود قریشی کو تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لے کر جیل میں ہی نظر بند کیا گیا ہے تاہم بعد میں ذرائع ابلاغ کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس سے واضح ہوتا ہے کہ ڈپٹی کمشنر حسن وقار چیمہ نے شاہ محمود قریشی کی نظر بندی کے احکامات گذشتہ روز یعنی 26 دسمبر 2023 کو ہی واپس لے لیے تھے۔
اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’شاہ محمود قریشی کو جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ اگر شاہ محمود قریشی کسی اور مقدمے میں مطلوب ہیں تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔‘
شاہ محمود قریشی فی الحال راولپنڈی پولیس کی حراست میں ہیں لیکن ان پر کسی مقدمے کے قائم کیے جانے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی پنجاب پولیس نے اس بارے میں کوئی بیان جاری کیا ہے۔
گرفتاری کے وقت شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل کے احاطے میں دروازے پر کھڑے ہو کر باہر موجود پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’اگر آپ نے غیرقانونی حرکت کی تو میں آپ کو سپریم کورٹ میں لے کر جاؤں گا۔ میں قانون کے دائرے کے اندر کھڑا ہوں۔‘
باہر کھڑے نامعلوم شخص نے انہیں آگے آنے کا کہا، جس پر شاہ محمود کا کہنا تھا: ’میں آگے نہیں آؤں گا، یہ مجھے گرفتار کر لیں گے دوبارہ۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا: ’میں یہ بیان دینا چاہتا ہوں، سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس منصور علی شاہ صاحب، جسٹس اطہرمن اللہ صاحب نے سائفر کیس میں پورے دلائل سن کر میری ضمانت کا حکم دیا، میری ضمانت کا آرڈر آیا اڈیالہ جیل، جج صاحب نے روبکار پر دستخط کیے، روبکار پر دسختط کے بعد مجھے انہوں نے گرفتار کر لیا۔ انہوں نے روبکاری کے دستخط کے وقت ہی ایم پی او تین کے تحت میری گرفتاری کے آرڈر جاری کر دیے اور پھر گرفتار کرکے نظربند کر دیا، میں نے قبول کرلیا اور میں اپنے سیل میں واپس چلا گیا۔‘
شاہ محمود قریشی اپنی بات جاری رکھنا چاہ رہے تھے لیکن پنجاب پولیس کی وردی میں ملبوس اہلکاروں نے اڈیالہ جیل کی حدود سے انہیں حراست میں لے لیا۔
اُدھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان شاہ محمود قریشی کی دوبارہ گرفتاری کے معاملے کا نوٹس لے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی سینیئر سیاستدان ہیں اور انہوں نے انتخابات میں حصہ لینا ہے، عدلیہ سے گزارش ہے لوگوں کی حفاظت یقینی بنائے۔
سپریم کورٹ شاہ محمود قریشی کی دوبارہ گرفتاری کے معاملے کا نوٹس لے، شاہ محمود قریشی سینئر سیاستدان ہیں، اُنہوں نے انتخابات میں حصہ لینا ہے، عدلیہ سے گزارش ہے لوگوں کی حفاظت یقینی بنائے، بیرسٹر گوہر @BarristerGohar pic.twitter.com/HxX5Z1SlqS
— PTI (@PTIofficial) December 27, 2023
رواں ماہ 22 دسمبر کو سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کی تھی۔ قریشی کو اس کیس میں اگست 2023 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
عمران خان نے اپریل 2022 میں اپنی حکومت کے خاتمے سے قبل اسلام آباد میں ایک جلسہ عام میں ایک خط (سائفر) لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ایک غیر ملکی حکومت کی طرف سے لکھا گیا ہے جس میں ان کی حکومت ختم کرنے کی منصوبہ بندی ظاہر ہوتی ہے۔ امریکی حکام اس کی بارہا تردید کر چکے ہیں جبکہ پاکستانی حکومت بھی کہہ چکی ہے کہ ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ پاکستان کے خلاف امریکہ نے کسی طرح کی سازش کی ہو۔
عمران خان کی حکومت میں وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہنے والے شاہ محمود قریشی کو بھی سائفر کیس کے مقدمے میں شامل کیا گیا تھا۔
ضمانت منظور ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی کی رہائی کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔ پی ٹی آئی انٹرنیشنل میڈیا سیل کے عہدیدار محمد احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’شاہ محمود قریشی پر صرف سائفر کیس ہی تھا، ہم امید کرتے ہیں کہ وہ رہا ہو جائیں گے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔