سینیٹ: فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کو ’سزا‘ کی قرارداد منظور

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ فوج اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف منفی اور بدنیتی پر مبنی پروپیگینڈا کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے۔

اسلام آباد: 9 اگست، 2023 کو پارلیمنٹ ہاؤس کی عمارت کے سامنے سے مسافر گزرتے ہوئے (اے ایف پی)

سینیٹر بہرمندخان تنگی نے پیر کو سینیٹ میں پاکستان فوج کے خلاف ہرزہ سرائی اور منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کو ’سخت سزا‘ دینے کی قرار داد پیش کی جو اکثریت رائے سے منظور کر لی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فوج اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف منفی اور بدنیتی پر مبنی پروپیگینڈا کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیر کو سینیٹ کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرمند خان تنگی نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پاک فوج کے خلاف بدنینتی پر مبنی پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے، پاکستانی فوج اور سیکورٹی فورسز کے خلاف منفی اوربدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا کرنے والا کو سخت سزا دی جائے۔

’فوج اور سیکورٹی فورسز کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے دی گئی قربانیوں کا ادراک کرتے ہیں۔ دشمن ہمسائیوں کے ہوتے ہوئے مضبوط فوج اور سیکورٹی ایجنسی ناگزیر ہے۔‘

قرارداد میں یہ بھی درج تھا کہ فوج اور سکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف ہرزہ سرائی میں ملوث افراد کسی بھی عوامی عہدے کے لیے دس تک نااہل قرار دیے جائیں تاہم جب سینیٹر بہرمند تنگی نے قرارداد پڑھی تو انہوں نے یہ حصہ حذف کر دیا اور کہا کہ ’میں دس سال نااہلیت کی سزا کی حمایت نہیں کرتا۔ حکومت خود سخت سزا تجویز کرے۔‘

قرار داد پیش کرنے والے سینیٹر بہرمند تنگی سے انڈپینڈنٹ اردو نے سوال کیا کہ یہ قرارداد آزادی اظہار رائے سے منافی نہیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’یہ آزادی اظہار رائے پر ہابندی نہیں ہے بلکہ تمام ممالک کے سکیورٹی کے ادارے ہوتے ہیں۔۔۔لیکن اس کے باوجود اگر میں اپنی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے ان اداروں کے نام لے کر انہیں بدنام اور کمزور کرنے کی کوشش کروں تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ آزادی اظہار رائے نہیں ہے۔‘

جبکہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اس قرارداد کے خلاف انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’قرارداد اگر آرمی کے شہدا کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہے اس پر کسی کو اختلاف نہیں ہے لیکن اگر کمپین کا مطلب یہ ہو کہ کوئی جبری گمشدگی کی بات کر رہا ہے یہ کہ نہ کرے، کمپین کا مطلب یہ ہے کہ ملٹری آپریشنز کے بارے میں بات نہ کرے، فوج کے سیاست میں کردار پہ بات نہ کرے، تو ان سب کو منفی کمپین نہیں کہیں گے بلکہ یہ بنیادی حقوق ہے اگر کوئی ان پر بات کرتا ہے تو قانونی طور پر ٹھیک کر رہے ہیں۔‘


مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست