زلمی کے حسیب اللہ کو ’کرکٹ گراؤنڈ نہ ملا تو گھر پر ہی نیٹ بنا لیا‘

بلوچستان کے ضلع پشین سے تعلق رکھنے والے حسیب اللہ وکٹ کیپر بلے باز ہیں، جو دو سال سے پی ایس ایل کی فرنچائز پشاور زلمی کا حصہ ہیں۔

پشاور زلمی کے نوجوان کرکٹر حسیب اللہ خان کو جب بلوچستان میں کرکٹ کھیلنے اور سیکھنے کے لیے میدان دستیاب نہ ہوا تو انہوں نے اپنے گھر پر ہی نیٹ بنا لیا۔

حسیب اللہ کا تعلق پشین، بلوچستان سے ہے اور وہ وکٹ کیپر بلے باز ہیں، جو دو سال سے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز پشاور زلمی کا حصہ ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں حسیب اللہ نے اپنے کرکٹ کے شوق اور زلمی میں شمولیت کے حوالے سے بتایا۔ ان کا کہنا تھا: ’بلوچستان میں پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح سہولیات نہیں ہیں۔ صرف ایک سٹیڈیم ہے جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے میچ ہوتے ہیں۔ اکیڈمیاں بھی بہت کم ہیں۔

’ایسے میں میں نے اپنے گھر میں ہی نیٹ بنایا۔ میرے والد اور چچا دونوں فرسٹ کلاس کرکٹرز ہیں تو وہ دونوں میرے ساتھ بہت محنت کرتے تھے۔ وہی دونوں مجھے بولنگ کرواتے تھے۔ میں نے آج تک کوئی اکیڈمی جوائن نہیں کی۔‘

دو سال پہلے پشاور زلمی کا حصہ بننے کے حوالے سے حسیب نے بتایا: ’اس روز میں ڈومیسٹک میچ کھیل رہا تھا۔ مجھے امید تھی کہ لاہور قلندرز مجھے ٹیم میں لے لیں گے کیوں کہ اس وقت ان کے پاس وکٹ کیپر نہیں تھا۔ جب لاہور قلندر کی ڈرافٹنگ ختم ہو گئی تو میں نے ٹی وی بند کر دیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ’مجھے لگا کہ اب مجھے کوئی پک نہیں کرے گا کیوں کہ پشاور زلمی میں حارث بطور وکٹ کیپر موجود تھے۔ ٹام کوہلر بھی کیپر تھے، مگر تھوڑی ہی دیر بعد مجھے بھائی کا فون آیا کہ مجھے پشاور زلمی نے پک کر لیا ہے۔‘

بقول حسیب: ’میرا کیریئر اور پاکستان ٹیم تک جانے کے سفر میں پشاور زلمی کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ میں اس کا کریڈٹ اکرم بھائی، ڈیرین سیمی اور خاص طور پر بابر کو دوں گا۔‘

انہوں نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’بابر نے مجھے کھیلتے ہوئے دیکھا اور مجھے پک کیا‘۔

کرکٹ کے اعداد و شمار کی ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق حسیب اللہ اب تک ایک ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اور پاکستان سپر لیگ سمیت قومی سطح پر 25 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل چکے ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی میں ان کا بہترین سکور 72 ہے۔ مجموعی طور پر انہوں نے 23.55 کی اوسط سے 471 رنز بنائے ہیں اور ان کا سٹرائیک ریٹ 120 ہے۔

تاہم فرسٹ کلاس اور لسٹ اے کے میچز میں حسیب اللہ کا سٹرائیک ریٹ بالترتیب 52.05 اور 87.59 ہے۔

حسیب اللہ نے اپنے کم سٹرائیک ریٹ کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’گذشتہ پی ایس ایل سیزن کے اختتام پر میرا سٹرائیک ریٹ 165 تھا۔ اس سیزن میں (6 مارچ 2024 تک) میرا سٹرائیکٹ ریٹ دوبارہ 165 ہو چکا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی میں 165 کا سٹرائیکٹ ریٹ اگر اچھا نہیں ہے تو اس سے زیادہ تو پھر مشکل ہو جائے گا۔‘

انہوں نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’پی ایس ایل میں میرا نمبر دوسرا ہوتا ہے۔ مجھے بیٹنگ کا موقع ملتا ہے۔ ڈومیسٹک یا قومی سطح پر ٹی ٹوئنٹی میں میرا نمبر چھٹا ہوتا ہے، اس لیے بیٹنگ کا موقع نہیں ملتا‘۔

پشاور زلمی میں بابر اعظم کی موجودگی اور ان کے ساتھ کھیلنے کے تجربے کے حوالے سے حسیب اللہ نے بتایا: ’بابر بھائی ورلڈ نمبر ون پلیئر ہیں۔ یہ سچ ہے کہ بابر کے آؤٹ ہونے سے ٹیم پر پریشر آتا ہے لیکن ان کے بعد آنے والے جتنے بھی کھلاڑی ہیں صائم ایوب، ٹام کولر، پاول، حارث یہ سب ٹی ٹوئنٹی سپیشلسٹ ہیں۔ ایک میچ میں ناکام ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ بابر بھائی کے آؤٹ ہونے سے ایسا ہوا۔‘

حسیب اپنے علاقے کے نوجوانوں کو کرکٹ کے میدان میں کھیلتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کچھ یوں کیا: ’میں چاہتا ہوں کہ مجھے دیکھ کر میرے علاقے کے نوجوان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہو اور ان کی کرکٹ میں موجودگی زیادہ ہو‘۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ