جس سٹیڈیم میں پرفارم کیا اسی کے باہر اتوار بازار میں کام کیا: مہران ممتاز

پشاور زلمی کے ایمرجنگ پلیئر مہران ممتاز کہتے ہیں کہ ’جب میں نے ریضا ہینڈرکس کی وکٹ لی تو بابر اعظم نے آ کر گلے لگایا، پیار کیا اور بہت شاباش دی۔‘

پشاور زلمی کے کھلاڑی 6 مارچ 2023 کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے  

’میری امی میچ نہیں دیکھ سکتیں، کیوں کہ اگر مجھے مار پڑے تو امی کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے۔‘

یہ کہنا ہے کہ پشاور زلمی کے ایمرجنگ پلیئر مہران ممتاز کا جنہیں پی ایس ایل میں ان کے پہلے میچ میں بالکل مار نہیں پڑی بلکہ ان کی بولنگ کو کپتان بابر اعظم نے ’ٹرننگ پوائنٹ‘ قرار دیا۔

فرسٹ کلاس اور انڈر 19 کھیل کر پی ایس ایل میں آنے والے مہران ممتاز نے اپنے پہلے ہی میچ میں ملتان سلطانز کے خلاف پاور پلے میں عمدہ بولنگ کی اور اپنی ٹیم یعنی پشاور زلمی کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔

مہران ممتاز نے ملتان سلطانز کے خلاف اپنے ڈیبیو میچ میں چار اوورز میں 20 زنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی۔

اس پرفارمنس کے بعد انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مہران ممتاز نے بتایا کہ ’میچ سے پہلے مجھے یہ بتایا گیا تھا کہ میں نے پاور پلے میں ایک اوور کروانا ہے۔‘

مہران ممتاز بتاتے ہیں کہ ’جب کپتان بابر اعظم نے دیکھا کہ صائم ایوب کی بولنگ اچھی جا رہی ہے تو انہوں نے مجھے بھی اوور دیے۔‘

’جب میں نے ریضا ہینڈرکس کی وکٹ لی تو بابر اعظم نے آ کر گلے لگایا، پیار کیا اور بہت شاباش دی۔‘

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع فارورڈ کہوٹہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان بولر مہران ممتاز نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’جس سٹیڈیم میں میں نے پرفارم کیا ہے اسی کے باہر اتوار بازار لگتا تھا جہاں میں کام کرتا تھا۔‘

اپنے کرکٹنگ کریئر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میری کہانی تو بہت طویل ہے لیکن مختصر یہ کہ میں نے کرکٹ کی تربیت راولپنڈی کی ایک اکیڈمی سے حاصل کی۔‘

’میں گلی محلے میں کرکٹ کھیلتا تھا۔ پھر میں نے کرکٹ کلب میں شمولیت اختیار کی۔ میں نے آغاز میں بطور فاسٹ بولر کرکٹ کا آغاز کیا تھا کیونکہ میں محمد عامر سے بہت متاثر تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرکٹ سے پہلے کی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے مہران ممتاز نے کہا کہ ’میرے بھائی اتوار بازار میں کام کرتے تھے اور میں ان کے ساتھ ہوتا تھا۔‘

’میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ کرکٹ میں کوئی شاٹ کٹ نہیں ہوتا۔ اگر آج میں مہران ممتاز بنا ہوں تو اس کے پیچھے میری 10، 11 سال کی محنت ہے۔‘

راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پرفارمنس کے حوالے سے جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کی والدہ کا کیا ردعمل تھا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ خوش تو بہت تھیں لیکن وہ میچ دیکھنے سٹیڈیم نہیں آئی تھیں۔

اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میری امی میچ اس لیے نہیں دیکھتیں کہ اگر مجھے مار پرے تو ان کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے۔‘

مہران ممتاز کرکٹ میں اپنی کامیابیوں کا سہرا اپنے والد، جو اب اس دنیا میں نہیں، والدہ اور کرکٹ کلب کے کوچ رافع ہاشمی کو دیتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ