سعودی حملوں سے متعلق ’امریکی شواہد‘، ایران کو حملے کی دھمکی؟

امریکی حکام نے مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے ملک کے شمال یا شمال مغرب سے کیے گئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ یمن کی بجائے شمالی خلیج عرب، ایران یا عراق سے کیے گئے۔

امریکہ کی جانب سے جاری  ہونے والی مصنوعی سیارے سے لی گئی تصویر جس میں سعودی عرب میں توانائی کی متعدد تنصیبات کے 17 مقامات پر حملوں کے اثرات کو دیکھا جا سکتا ہے (فوٹو: اے پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہفتے کے اختتام پر سعودی عرب میں تیل کی اہم تنصیبات پر حملوں میں ممکنہ طور پر ایران کے ملوث ہونے کے بعد اس پر اپنی توجہ بڑھا دی ہے۔ امریکی حکام نے اپنے الزام کے حق میں خفیہ اداروں کی جائزہ رپورٹوں کا ذکر کیا ہے جبکہ مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان میں سعودی عرب میں توانائی کی متعدد تنصیبات کے 17 مقامات پر حملوں کے اثرات کو دیکھا جا سکتا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق یہ حملے ملک کے شمال یا شمال مغرب سے کیے گئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملے یمن کی بجائے شمالی خلیج عرب، ایران یا عراق سے کیے گئے۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ وہ فوجی کارروائی کے لیے تیار ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اتوار کو رپورٹروں کو صورت حال کے پس منظر کے بارے میں بریفنگ اور دیگر انٹرویوز میں یہ بھی کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ حملوں کے لیے بڑی تعداد میں ڈرونز اور کروز میزائلوں کو بیک وقت استعمال کیا گیا ہو۔ کیونکہ جس بڑے پیمانے پر درستی کے ساتھ اور جدید انداز میں حملے کیے گئے یہ صرف حوثیوں کے بس کی بات نہیں ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ ایران کا نام نہیں لیا تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں پہلے سعودی عرب سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔

امریکی صدر نے اتوار کی شام ایک ٹویٹ میں کہا: ’یہ سمجھنے کی وجہ موجود ہے کہ ہم ملزم کو جانتے ہیں۔ ہم فوجی کارروائی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں تاہم اس کا انحصار تصدیق پر ہے۔ ہمیں سعودی عرب کا انتظار ہے کہ وہ اس حملے کی وجہ کس کو سمجھتا ہے اور ہم کن شرائط پر اس معاملے میں آگے بڑھیں۔‘

ایران نے الزامات مسترد کردیے

دوسری جانب ایران نے اس امریکی الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں میں ملوث ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ امریکہ اس کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے بہانے کی تلاش میں ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے ایک بیان میں کہا: ’ایسے بے فائدہ اور اندھے الزامات اور باتیں ناقابلِ فہم اور بے معنی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب پر ہونے والے حملوں کے بعد ایران کی مذمت کی ہے۔ جس کے بعد سعودی تیل کی پیداوار آدھی رہ گئی ہے۔

اگرچہ ان حملوں کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی ہے لیکن مائیک پومپیو نے کہا: ’اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ڈرون یمن سے آئے۔‘

ایک امریکی سفارت کار نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں سے مل کر کام کر رہا ہے تاکہ عالمی منڈی میں تیل کی فراہمی کم نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس جارحیت کا ذمہ دار ایران ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے مشرق میں واقع ریاستی کمپنی آرامکو کی دو اہم تنصیبات البقیق اور خریص پر سورج نکلنے سے کچھ دیر پہلے ہونے والے حملوں کے امریکی الزامات کا مقصد ایران کے خلاف کارروائی کا جواز فراہم کرنا ہے۔

ترجمان نے کہا:’اس قسم کے الفاظ ۔۔۔ خفیہ اداروں اور تنظیموں کی جانب سے منصوبہ بندی کی طرح دکھائی دیتے ہیں، جن کا مقصد ایک ملک کی ساکھ خراب کرنا اور اس کے خلاف مستقبل کی کارروائیوں کی بنیاد فراہم کرنا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا