پاکستانی شیف فاطمہ علی کی موت پر سوشل میڈیا رنجیدہ

فاطمہ علی پچیس جنوری 2018 کو طویل علالت کے بعد چل بسیں۔

فاطمہ علی پچیس جنوری 2018 کو طویل علالت کے بعد چل بسیں جس پر پاکستانیوں نے سوشل میڈیا پر افسوس کا اظہار کیا۔

پاکستانی نژاد شیف فاطمہ علی جنہیں امریکہ کے مشہور شو ٹاپ شیف میں شرکت سے شہرت حاصل ہوئی بلاآخر کینسر سے طویل جنگ لڑنے کے بعد انتقال کرگئیں۔ ان کی ہلاکت پر پاکستان میں بھی دکھ اور افسوس کی صورت میں شدید ردعمل سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فاطمہ علی پچیس جنوری 2018 کو طویل علالت کے بعد چل بسیں۔

اپنے ردعمل میں لندن میں مقیم پاکستانی کالم نگار شمع جونیجو نے فاطمہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کینسر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ان کی خواہش ہے کہ وہ اپنی زندگی میں ہیں اس بیماری کا علاج دریافت ہوتے دیکھ لیں۔

انتیس سالہ فاطمہ نے دسمبر 2017 سے مارچ 2018 تک نشر ہونے والے اس امریکی شو میں شرکت کی تھی اور انہیں بہت زیادہ شہرت بھی حاصل ہوئی تھی۔ انہیں ”فین فیورٹ” کا اعزاز ملا تھا۔

لیکن گزشتہ برس 2018 میں انہوں نے ہڈیوں کے کینسر کے مرض کا شکار ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس مرض کے باعث ان کے پاس زندگی کا صرف ایک سال باقی بچا ہے، حالانکہ اس سے پہلے ڈاکٹروں نے اگست میں انہیں کینسر فری قرار دیا تھا مگر وہ پھر لوٹ آیا۔

گزشتہ سال نومبر میں انہوں نے معروف امریکی کامیڈین ایلن ڈی جینرس کے شو دی ایلن شو میں شرکت کرتے ہوئے خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ ایک سال میں دنیا بھر میں گھومنے کے ساتھ ہر جگہ کے پکوان سے لطف اندوز ہونا چاہتی ہیں۔

نایاب کیانی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ فاطمہ آپ کینسر کے ساتھ لڑنے والوں کے لیے ایک مثال ہیں۔

سحر پیرذادہ نے اسے ایک بہت بڑا نقصان قرار دیا کیونکہ ان کے بقول وہ ایک غیرمعمولی خاتون تھیں۔

فاطمہ علی کے دوستوں نے ان کا خواب پورا کرنے کے لیے ’گو فنڈ می‘ نامی پیج بھی بنایا۔ تاہم ایلن نے انہیں ایک ایسا سرپرائز دیا جس سے فاطمہ کو انہیں اس فنڈز کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ایلن نے اس شو کے دوران فاطمہ کو 50 ہزار ڈالر کا چیک دے کر حیران کردیا ۔

موت سے 2 ہفتے قبل انسٹاگرام پر اپنی آخری پوسٹ میں فاطمہ علی نے لکھا 'میں جانتی ہوں کہ بدقسمتی سے اور زیادہ بیمار ہوچکی ہوں، اس وقت مجھے دعاﺅں کی ضرورت ہے، دعا بہت سادہ ہوتی ہے، کیونکہ ایک خواہش دیگر پر بہت زیادہ ذمہ داری ڈال دیتی ہے، میں توقع کرتی ہوں کہ اگر میں نے کسی کو تکلیف پہنچائی ہو تو وہ مجھے معاف کردے گا۔ میں آپ کا لاکھوں بار شکریہ ادا کرتی ہوں، میں ہر ایک کو اپنی حالت سے باخبر رکھنے کی کوشش کروں گی'۔

انہوں نے انسٹاگرام پر اپنے علاج کی تصاویر بھی شیئر کی تھیں۔ وہ آخری دم تک نیو یارک پیٹزا اور لیمب کوفتہ کباب کی تصاویر بھی اپ لوڈ کرتی رہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے تعارف میں لکھا ہے کہ وہ پاکستانی کھانوں سے دنیا کو متعارف کروا رہی ہوں۔ پاکستان کا مثبت چہرہ دکھانے والی خاتون کا نقصان پورے ملک کا نقصان ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین