ایک دن کا ننھا ڈی پی او

پنجاب کے جنوبی شہر ڈیرہ غازی خان کے رہائشی حماد منظور جن کی عمر 14 سال ہے اور وہ تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا ہیں۔ ان کے لیے آج کا دن بہت خاص ہے کیونکہ آج وہ ایک دن کے لیے ڈی پی او کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

بچے کے سائز کا نہ صرف پولیس یونیفارم تیارکرایا بلکہ وردی پر سٹار بھی ڈی پی او عہدے کے مطابق لگائے گئے

پنجاب کے جنوبی شہر ڈیرہ غازی خان کے رہائشی حماد منظور جن کی عمر 14 سال ہے اور وہ تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا ہیں۔ ان کے لیے آج کا دن بہت خاص ہے کیونکہ آج وہ ایک دن کے لیے ڈی پی او کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

حماد منظور کو بدھ کے روز ان کے گھر سے پولیس یونیفارم میں تیار کیاگیا اور ڈی پی او کی گاڑی پولیس سکوارڈ سمیت انہیں گھر سے لینے پہنچی۔

یہ مناظر دیکھ کر اہل علاقہ بھی حیران رہ گئے۔  مرد، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے ڈی پی او کی وردی میں معصوم حماد پر گل پاشی کی اور انہیں ڈی پی او آفس پولیس لائنز ڈی جی خان لایاگیا، جہاں انہیں پولیس کے دستے نے باقائدہ سلامی پیش کی۔ ڈی پی او کی سٹک بھی حماد کو تھمائی گئی جس کے جواب میں حماد نے پولیس دستہ کی سلامی کا جواب دیا اور انھیں ڈی پی او کی کرسی پر بیٹھایا گیا۔

مگر یہ سب ہوا کیسے؟

14 سالہ حماد منظور تھیلیسیمیا کے مریض ہیں جن کے والد منظور حسین ایک کاشتکار ہیں۔ ایک دن حماد نے اپنے والد سے خواہش کا اظہار کیا کہ وہ ڈی پی او بننا چاہتے ہیں۔

اپنی بیماری سے لڑنے والے اپنے معصوم بیٹے کی خواہش سن کر ماں باپ سمیت سب گھر والوں کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔

ایک روز کسی کام سے منظور حسین کا ڈی پی او ڈیرہ غازی خان کے آفس جانا ہوا توانہوں نے اپنے بیٹے کی خواہش ڈی پی او کے سامنے رکھی۔

ڈی پی او اسد سرفراز نے منظور حسین کو یقین دلایا کہ وہ اس بچے کو اعزازی طور پر ایک دن کے لیے ڈی پی او بنا کر اپنی کرسی پر ضرور بیٹھائیں گے۔ اس کے بعد انہوں نے بچے کے سائز کا نہ صرف پولیس یونیفارم تیارکرایا بلکہ وردی پر سٹار بھی ڈی پی او عہدے کے مطابق لگائے گئے۔

ڈی پی او اسد سرفراز نے کہا کہ انہیں تھیلسیمیا کے مریض حماد کی خواہش ایک دن کے لیے پوری کر کے دلی خوشی حاصل ہوئی ہے کیونکہ پولیس فورس اسی سماج کا حصہ ہے جس میں حماد جیسے بچے بڑے ہوکر قوم کا مستقبل بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج ڈی پی او کی کرسی پر بیٹھے حماد کے ماتحت بطور ایڈیشنل ڈی پی او فرائض سرانجام دیں گے۔

ایک دن کے ڈی پی او بننے والے ننھے بچے حماد منظور سے ان کے والد منظور حسین کے ذریعے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ وہ فلموں اور ڈراموں میں پولیس کو جرائم کے خلاف کارروائی کرتے دیکھتے تھے اور کئی بار سڑک سے جاتے ہوئے پولیس افسران کو دیکھتے تو خواہش پیدا ہوتی کہ میں بھی بڑا ہوکر پولیس افسر بنوں گا لیکن میری بیماری کی وجہ سے سکول نہیں جاسکتا اور شدید دکھ ہوتا ہے کہ میں جب پڑھائی نہیں کرسکوں گا تو پولیس افسر کیسے بنوں گا۔

حماد نے بھری آواز میں کہا کاش میں صحت یاب ہو جاؤں اور تعلیم حاصل کر کے واقعی پولیس افسر بن سکوں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ آج کیسا محسوس ہو رہا ہے؟ تو حماد نے کہا میرے لیے ایک دن کا ڈی پی او بننا بھی کسی خواب سے کم نہیں ایک غریب اور مریض بچے کو عزت دینے پر ڈی پی او اسد سرفراز اور تمام اہلکاروں کا احسان مند ہوں۔

یاد رہے تھیلسیمیا کے مریض بچے خون کی کمی کے باعث جسمانی کمزوری کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسے بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے آرمی چیف سمیت کئی حکومتی عہدیدار ان سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ ایک دن کے ڈی پی او حماد منظور جس شہر کے رہائشی ہیں وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کا تعلق بھی اسی ضلع سے ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان