مجوزہ ’متنازع نہروں‘ کے خلاف وکلا کا سکھر کے قریب دھرنا

جمعرات کی صبح کراچی بار ایسوسی ایشن، سندھ بار ایسوسی ایشن کا قافلہ کراچی پریس کلب سے شروع ہوا اور ریلی کی صورت ٹھٹھہ، حیدرآباد، نواب شاہ سے ہوتا ہوا سکھر پہنچا۔ جمعے کی صبح سکھر کے پاس ببرلو شہر کے قریب قومی شاہراہ پر دھرنا دیا۔

سکھر کے پاس ببرلو شہر کے قریب قومی شاہراہ پر 18 اپریل 2025 کو وکلا کا دھرنا (مجاہد حسین شاہ)

سندھ کے وکلا کی جانب سے آج سکھر کے قریب قومی شاہراہ پر ’دریائے سندھ پر مجوزہ چھ متنازع نہروں کی تعمیر کے خلاف‘ دھرنے کے باعث سندھ اور پنجاب کا زمینی راستہ منقطع ہو گیا ہے۔

قومی شاہراہ پر دھرنے کے دونوں اطراف ٹرک، ٹریلر سمیت ہیوی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

گذشتہ ہفتے کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر وڑائچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مجوزہ متنازع نہروں کے خلاف احتجاجاً سندھ اور پنجاب کا بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے علاوہ حیدرآباد، جامشورو سمیت صوبے کی مختلف بار کونسلز نے کراچی بار ایسوسی ایشن کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

جمعرات کی صبح کراچی بار ایسوسی ایشن، سندھ بار ایسوسی ایشن کے وکلا کا قافلہ کراچی پریس کلب سے شروع ہوا اور ریلی کی صورت میں ٹھٹھہ، حیدرآباد، نواب شاہ سے ہوتا ہوا سکھر پہنچا۔ جمعے کی صبح سکھر کے پاس ببرلو شہر کے قریب قومی شاہراہ پر دھرنا دیا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر وڑائچ نے کہا: ’سندھ میں پہلے ہی پانی کی شدید قلت ہے اور مجوزہ کینالز کی تعمیر کے باعث سندھ مکمل طور پر بنجر بن جائے گا۔‘

عامر وڑائچ کے مطابق: ’یہ دھرنا غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا جب تک باضابطہ طور پر وفاقی حکومت نہروں کی تعمیر کا فیصلہ واپس نہیں لے لیتی۔‘

دھرنے میں شریک خیرپور کے سماجی رہنما سعید سانگری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’وکلا کا یہ دھرنا سکھر کے قریب ببرلو شہر میں دیا جارہا ہے، جو قومی شاہراہ پر واقع ہے۔ سندھ اور پنجاب کے درمیان آنے اور جانے والی گاڑیاں اس مقام سے گزرتی ہیں۔‘

’اس کے علاوہ سکھر، ملتان موٹروے کا اختتام بھی اسی مقام پر ہوتا ہے۔ سندھ کی بندرگاہوں سے پنجاب سمیت ملک کے مختلف حصوں تک سامان کی ترسیل دریا کے دائیں جانب واقع شکارپور کے قریب سے گزرنے والے ایم 55 سے بھی ہوتی ہے، مگر ہیوی گاڑیوں کی اکثریت موٹروے ایم 5 سے گزرتی ہے، جہاں آج دھرنا دیا جارہا ہے۔‘

وکلا کے اس احتجاج کی مختلف شہروں کی بار کونسلز کے علاوہ سندھ کی مذہبی اور قوم پرست جماعتیں بھی حمایت کررہی ہیں۔

ببرلو میں دیے گئے دھرنے میں جمعیت علمائے اسلام (یو آئی آئی ایف)، ڈاکٹر قادر مگسی کی سندھ ترقی پسند پارٹی (ایس ٹی پی)، سید زین شاہ کی سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی)، ایاز لطیف پلیجو کی قومی عوامی تحریک، جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے مرکزی رہنما اور کارکنان قافلوں کی صورت میں دھرنے میں شرکت کررہے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام کے رہنما راشد محمود سومرو بھی دھرنے میں شرکت کررہے ہیں۔

دھرنے میں شریک کراچی کے صحافی مجاہد حسین شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شدید گرمی کے باوجود وکلا، سیاسی جماعتوں کے رہنما اور کارکنان، عام شہری بڑی تعداد میں دھرنے میں شرکت کررہے ہیں جن میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

مجاہد حسین شاہ کے مطابق: ’متنازع نہروں کے خلاف اس دھرنے کے لیے قومی شاہراہ کے ایک روٹ پر بڑا ٹینٹ لگایا گیا ہے اور دوسرے ٹریک پر ٹرک کے ساتھ مختلف رکاوٹیں کھڑی کرکے روڈ کو مکمل طور پر بند کردیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس دھرنے کے باعث سندھ سے پنجاب کی طرف آنے اور جانے والی گاڑیوں کی دور دور تک قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ آس پاس کے شہریوں کی جانب سے دھرنے میں شریک افراد کے لیے سبیلیں لگائی گئی ہیں۔‘

فروری 2024 کے انتخابات سے قبل پی ڈی ایم کی نگران حکومت نے پاکستان میں دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے نگران وفاقی ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) سے متعلق قانون میں ترامیم کی تجویز دی، اور بعد میں دریائے سندھ پر مجوزہ چھ کینالز کی تعمیر کے خلاف سندھ میں احتجاج کا آغاز ہوا۔

مختلف سیاسی، مذہبی جماعتوں نے ریلیاں نکالنے کے ساتھ کئی مقامات پر دھرنے بھی دیے۔ گذشتہ چند ہفتوں میں متنازع نہروں کے خلاف جاری احتجاج میں شدت آ گئی ہے۔ احتجاج کرنے والی جماعتوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت پر الزامات لگائے کہ ’صدر آصف علی زرداری نے متنازع نہروں کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔‘ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔

سندھ حکومت کی جانب سے ان نہروں کے خلاف صوبائی اسمبلی سے متفقہ قرارداد بھی پاس کرائی گئی جس میں ان نہروں کی تعمیر کو فوری روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ان نہروں کی تعمیر کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔

نہروں کی تعمیر کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی کے احتجاج کے بعد وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ متفقہ ہے، اس حوالے سے سندھ کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔ حکومتی اتحادی اپنے معاملات پارلیمان اور کابینہ میں متفقہ طور پر طے کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان