ٹیسٹ کیریئر کو مسکراہٹ سے یاد رکھوں گا: کوہلی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر

وراٹ کوہلی نے سوشل میڈیا پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ک میں ٹیسٹ کرکٹ کو ہمیشہ مسکراہٹ سے یاد رکھوں گا۔

انڈین بیٹنگ کے مضبوط ستون وراٹ کوہلی نے پیر کے روز سوشل میڈیا پر انکشاف کیا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے رہے ہیں۔

36 سالہ کوہلی نے 123 ٹیسٹوں میں 30 ٹیسٹ سنچریوں اور 31 نصف سنچریوں کی مدد سے 9230 رنز بنائے تھے، اور ان کی فی اننگز اوسط 46.9 تھی۔

بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کو امید تھی کہ وراٹ کوہلی اس موسم گرما انگلینڈ کے خلاف سیریز میں حصہ لیں گے لیکن کوہلی نے اس سے پہلے ہی سرخ گیند والی کرکٹ کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کر لیا۔

یہ فیصلہ انڈین ٹیسٹ کپتان روہت شرما کی جانب سے گذشتہ ہفتے ٹیسٹ فارمیٹ میں اپنے کیریئر سے ریٹائر ہونے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

کوہلی نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا، ’ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی بار نیلی انڈین ٹوپی پہننے کے بعد 14 سال گزر چکے ہیں۔ سچ کہوں تو میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ یہ فارمیٹ مجھے کس سفر پر لے جائے گا۔ اس نے مجھے آزمایا، مجھے سنوارا، اور مجھے وہ سبق سکھائے جو میں زندگی بھر یاد رکھوں گا۔‘

انہوں نے کہا، ’سفید وردی میں کھیلنے کے بارے میں کچھ گہرا ذاتی تعلق ہے۔ خاموش محنت، طویل دن، وہ چھوٹے لمحات جو کوئی نہیں دیکھتا لیکن وہ ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتے ہیں۔‘

کوہلی نے لکھا کہ ’جب میں اس فارمیٹ سے دور جا رہا ہوں، تو یہ آسان نہیں ہے، لیکن یہ درست محسوس ہوتا ہے۔ میں نے اسے سب کچھ دیا جو میرے پاس تھا، اور اس نے مجھے اس سے کہیں زیادہ واپس دیا جس کی میں امید کر سکتا تھا۔

’میں شکرگزاری سے بھرے دل کے ساتھ جا رہا ہوں، کھیل کے لیے، ان لوگوں کے لیے جن کے ساتھ میں نے میدان شیئر کیا، اور ہر اس شخص کے لیے جس نے مجھے راستے میں دیکھا ہوا محسوس کرایا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میں ہمیشہ اپنے ٹیسٹ کیریئر کو مسکراہٹ کے ساتھ یاد رکھوں گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ون ڈے کرکٹ میں انڈیا کی نمائندگی کرتے ہوئے شاندار کارکردگی دکھانے کے بعد، ویراٹ کوہلی نے 20 جون 2011 کو ویسٹ انڈیز کے خلاف سبائنا پارک، کنگسٹن میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا، لیکن اپنے ابتدائی میچ میں وہ متاثر کن آغاز نہ کر سکے اور دونوں اننگز میں صرف 4 اور 15 رنز بنائے۔

تاہم، وہ جلد ہی خود اس فارمیٹ میں ڈھالنے میں کامیاب ہو گئے اور جلد ہی ان کا شمار دنیا کے بہترین بلے بازوں میں ہونے لگا۔ ان کے بارے میں مشہور تھا کہ انہیں ہدف کا تعاقب کرنے میں مزہ آتا ہے اور اس ہنر کا مظاہرہ انہوں نے سفید گیند کی کرکٹ کے علاوہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھی کیا۔ 

2014 میں انہوں نے ایم ایس دھونی سے قیادت لی اور انڈین کرکٹ کا چہرہ بن گئے۔ انہوں نے آٹھ سال تک ٹیم کی قیادت کی، یہاں تک کہ جب ان کی فارم متاثر ہوئی تو 2022 میں انہوں نے کپتانی روہت شرما کے حوالے کر دی۔

کوہلی کو دنیا بھر میں مسلسل قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا اور وہ ٹیسٹ کرکٹ کے ’چار بہترین‘ بلے بازوں (فیب فور) میں شمار کیے گئے، جن میں ان کے علاوہ نیوزی لینڈ کے کین ولیم سن، آسٹریلیا کے سٹیو سمتھ اور انگلینڈ کے جو روٹ کا نام لیا جاتا تھا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں کوہلی کی گرتی ہوئی فارم ان کے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ 2011 سے 2019 کے درمیان ان کی بیٹنگ اوسط 55 کے قریب تھی، لیکن گذشتہ 24 مہینوں میں یہ اوسط کم ہو کر 32.56 رہ گیا۔

کوہلی کے سوانح نگار وجے لوکاپلی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ’ورات نے کبھی ریکارڈز کے لیے کرکٹ نہیں کھیلی۔ جیسے جیسے وہ آگے بڑھتے گئے، یہ ریکارڈز بنتے گئے۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’طویل کرکٹ کیریئر سنگِ میل لے کر آتا ہے، اور یہی روایت وراٹ نے سنیل گواسکر، کپل دیو اور سچن ٹنڈولکر جیسے عظیم کھلاڑیوں سے وراثت میں پائی ہے۔‘

کوہلی نے اپنی حالیہ ترین سنچری نومبر میں پرتھ میں آسٹریلیا کے خلاف سکور کی لیکن یہ اس سیریز میں ان کا واحد بڑا سکور اور 2023 کی گرمیوں کے بعد ان کی پہلی ٹیسٹ سنچری تھی۔

کوہلی نے گذشتہ سال انڈیا کی ورلڈ کپ فتح کے بعد بین الاقوامی ٹی 20 فارمیٹ سے بھی ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

انڈیا کو اس موسم گرما انگلینڈ کے دورے پر پانچ میچوں کی ٹیسٹ سیریز کھیلنی ہے جس کا آغاز 20 جون سے ہو رہا ہے اور کوہلی اور شرما کی ریٹائرمنٹ سے بی سی سی آئی کو اس دورے سے قبل بڑی خالی جگہیں بھرنے کا چیلنج درپیش ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ