مالٹا کے وزیراعظم رابرٹ ابیلا نے اتوار کو اعلان کیا کہ ان کا ملک آئندہ ماہ ریاست فلسطین کو تسلیم کر لے گا۔
ترک خبر رساں ادارے اناطولیہ نے اخبار مالٹا ٹو ڈے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ وزیراعظم کا یہ اعلان سیاسی تقریب کے دوران سامنے آیا، جس میں ابیلا نے مقامی اور عالمی معاملات پر بات کی اور خاص طور پر غزہ میں انسانی بحران پر توجہ مرکوز کی۔
اخبار کے مطابق ابیلا نے کہا کہ ’ہم اس انسانی المیے پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے، جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بدتر ہوتا جا رہا ہے۔‘
وہ غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا حوالہ دے رہے تھے، جس میں تقریباً 54 ہزار فلسطینی قتل ہوئے جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں ان کے گھر پر بم باری کی، جس میں ان کے شوہر ڈاکٹر شدید زخمی ہوئے اور صرف ایک بچہ زندہ بچا جو اب سب کا سوگ منانے والا ہے۔
ابیلا نے کہا کہ یہ اقدام ایک اخلاقی ذمے داری ہے اور فلسطین کو 20 جون کو ایک کانفرنس کے بعد تسلیم کر لیا جائے گا۔
وزیراعظم ان نو بچوں کی الم ناک اموات پر بھی شدید رنجیدہ ہوئے جو بچوں کے امراض کی ماہر ڈاکٹر، ڈاکٹر علا النجار کے تھے۔
مالٹا کے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ مالٹا ڈاکٹر علا النجار اور ان کے خاندان کو ملک میں خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا تھا کہ سپین کے وزیر خارجہ نے اتوار کو کہا کہ بین الاقوامی برادری کو غزہ کی جنگ روکنے کے لیے اسرائیل پر پابندیاں لگانے پر غور کرنا چاہیے۔
یورپی اور عرب ممالک نے اسرائیلی جارحیت ختم کرنے کے مطالبے کے لیے میڈرڈ میں اجلاس منعقد کیا۔
سپین کے وزیر خارجہ خوسے مانوئل الباریس نے اجلاس کے آغاز سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ ان مذاکرات کا مقصد غزہ میں اسرائیل کی ’غیر انسانی‘ اور ’بے معنی‘ جنگ کو روکنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی امداد ’بڑے پیمانے پر، بغیر کسی شرط اور بغیر کسی حد کے، اور اسرائیل کے کنٹرول کے بغیر‘ غزہ میں داخل ہونی چاہیے۔
انہوں نے اس علاقے کو انسانیت کے لیے ’کھلا زخم‘ قرار دیا۔
فرانس، برطانیہ، جرمنی اور اٹلی سمیت یورپی ممالک کے نمائندے مصر، اردن، سعودی عرب، ترکی، مراکش، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے مندوبین کے ساتھ شریک ہوئے۔
اسرائیل کے غزہ میں سکول پر حملے میں 20 فلسطینی قتل
مقامی حکام نے پیر کی صبح کہا ہے کہ غزہ میں بے گھر افراد کے لیے قائم سکول پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 20 افراد قتل اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طبی عملے نے بتایا کہ غزہ شہر کے علاقے درج میں واقع سکول پر حملے میں قتل ہونے والے اور زخمی ہونے والے درجنوں لوگوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرتی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بعض لاشیں بری طرح جلی ہوئی ہیں تاہم روئٹرز فوری طور پر ان تصویروں کی تصدیق نہیں کر سکا۔
غزہ: اسرائیلی حملے میں فلسطینی خاتون ڈاکٹر کے دس میں سے نو بچے قتل
— Independent Urdu (@indyurdu) May 25, 2025
اس حملے میں غزہ کے بچوں کی ڈاکٹر علا النجار کے خاندان کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ان کے دس میں سے نو بچے قتل کیے گئے۔ حملے کے وقت ڈاکٹر ناصر ہسپتال میں ڈیوٹی پر تھیں۔ pic.twitter.com/twWM8UKmPe
اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
بین الاقوامی دباؤ میں مسلسل اضافے کے باوجود، جس کے باعث اسرائیل کو قحط کے خطرے کے پیش نظر امدادی سامان کی ناکہ بندی ختم کرنا پڑی، اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے گذشتہ ہفتے کہا کہ اسرائیل پورے غزہ پر کنٹرول رکھے گا۔
غزہ کے میڈیا آفس نے بتایا کہ اسرائیل نے زمینی فوج، انخلا کے احکامات اور بم باری کے ذریعے تقریباً 77 فیصد علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جس کے باعث رہائشی اپنے گھروں سے دور ہیں۔