غزہ کے لیے 90 سے زیادہ امدادی ٹرک روانہ: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کیرم شالوم کراسنگ سے تقریباً 100 ٹرک سامان اکٹھا کیا، جو مارچ کے آغاز کے بعد غزہ میں تقسیم کی جانے والی پہلی امدادی کھیپ ہے۔

اقوام متحدہ نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ اس نے 90 سے زیادہ امدادی ٹرک غزہ بھیجے ہیں، جو مارچ کے آغاز کے بعد غزہ میں تقسیم کی جانے والی پہلی کھیپ ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے بتایا کہ اقوام متحدہ نے کریم شالوم کراسنگ سے تقریباً 90 ٹرک سامان اکٹھا کیا اور انہیں غزہ بھیجا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی  اے ایف پی کے مطابق غزہ میں حماس کے سرکاری میڈیا آفس نے 87 امدادی ٹرکوں کی آمد کی اطلاع دی، جن کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ٹرک ’فوری انسانی ضروریات‘ پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی اور مقامی تنظیموں کو مختص کیے گئے تھے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب اسرائیل پر فلسطینی علاقوں پر دوبارہ حملوں اور ناکہ بندی کے بعد بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

غزہ میں خوراک اور ادویات کی قلت کے باعث شہری ایک وقت کا کھانا بھی مشکل سے حاصل کر رہے ہیں۔

53 سالہ ام طلال المصری نے اے ایف پی کو بتایا: ’ہمارے لیے حالات ناقابل برداشت ہو چکے ہیں۔ کوئی ہمارے درمیان کچھ تقسیم نہیں کر رہا۔ ہم روز ایک ہی وقت کا کھانا بڑی مشکل سے تیار کرتے ہیں۔‘

امریکہ کے حمایت یافتہ نجی ادارے غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) نے بھی کہا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں امداد کی ترسیل کا آغاز کرے گا۔

تاہم اقوام متحدہ اور روایتی امدادی تنظیموں نے جی ایچ ایف کے ساتھ تعاون سے انکار کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ اسرائیل کے ساتھ قریبی روابط رکھتا ہے۔

جی ایچ ایف نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ابتدائی 90 دنوں میں تقریباً 30 کروڑ کھانے فراہم کرے گا اور ایک محفوظ ترسیلی نظام کے ذریعے امداد پہنچائے گا، جو کارکنوں کو خطرات سے محفوظ رکھے گا۔

دوسری جانب اسرائیل کو روایتی اتحادیوں سمیت بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ اپنی جارحیت کو روکے اور غزہ میں امداد کی اجازت دے۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل کے ساتھ تعاون کے معاہدے پر نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔ سویڈن نے اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی مذاکرات معطل کر دیے ہیں۔

پوپ لیو چہار دہم نے صورت حال کو ’تشویش ناک اور تکلیف دہ‘ قرار دیتے ہوئے غزہ میں امداد کی رسائی کا مطالبہ کیا۔ جرمنی نے یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تعاون کو ’اہم فورم‘ قرار دیا ہے، جس کے ذریعے تنقیدی معاملات پر بات کی جا سکتی ہے۔

اس دباؤ کے نتیجے میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ وہ ’عارضی سیز فائر‘ کے لیے تیار ہیں، لیکن انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اسرائیلی فوج پورے غزہ پر کنٹرول حاصل کرے گی۔

دریں اثنا اسرائیل نے بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے بدھ کو اطلاع دی کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 82 افراد کی لاشوں کو علاقے کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1,218 اسرائیلی شہری مارے گئے تھے جبکہ 251 کو قیدی بنایا گیا تھا، جس میں سے 57 تاحال غزہ میں موجود ہیں اور اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 34 مارے جاچکے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق رواں برس 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے دوبارہ حملے شروع کرنے کے بعد سے کم از کم 3,509 افراد جان سے جا چکے ہیں جبکہ سات اکتوبر 2023 کے بعد سے جاری اسرائیلی کاررائیوں میں اموات کی مجموعی تعداد 53,655 ہو گئی ہے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا