ایلون مسک نے بدھ کو اعلان کیا کہ وہ حکومت میں اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی نوکرشاہی کو مختصر کرنے کی کوششوں کی قیادت کی تھی۔
ارب پتی مسک نے بدھ کی رات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر یہ خبر شیئر کی۔
انہوں نے لکھا: ’چونکہ میری بطور خصوصی سرکاری ملازم مقررہ مدت ختم ہو رہی ہے، میں صدر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اضافی اخراجات کو کم کرنے کا موقع دیا۔ ڈی او جی ای مشن وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتا جائے گا، کیونکہ یہ حکومت میں بتدریج ایک طرزِ زندگی کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔‘
مسک کی 130 دنوں پر مشتمل مدت اس ہفتے مکمل ہو رہی تھی۔
In the coming days, legacy media will try to convince you that President Trump and Elon Musk are no longer friends and that’s why Musk left.
— DogeDesigner (@cb_doge) May 29, 2025
What they won’t tell you is that Elon was a Special Government Employee, limited to 130 days of service and that term ends tomorrow. pic.twitter.com/blNzVm9Gnd
اپنے اس اعلان سے ایک دن قبل انہوں نے صدر ٹرمپ کی اہم قانون سازی پر تنقید کی، جس کے ذریعے ٹرمپ اپنا ایجنڈا آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اسے ’مایوس کن‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ وہی قانون ہے جسے صدر ’بہت بڑا خوبصورت بل‘ کہتے ہیں۔
اس بل میں ٹیکس میں کٹوتی اور امیگریشن پر سختی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ مسک نے سی بی ایس کو بتایا کہ یہ ایک ’بے حد اخراجات کا بل‘ ہے جس سے وفاقی خسارہ بڑھے گا اور ’محکمہ حکومتی کارکردگی ( ڈی او جی ای) کے کام کو نقصان پہنچائے گا۔
مسک نے کہا: ’میرا خیال ہے کہ کوئی بل بڑا ہو سکتا ہے یا خوبصورت — مگر دونوں نہیں۔‘
مسک کا سی بی ایس کے ساتھ انٹرویو منگل کی رات ریلیز ہوا۔ بدھ کو اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے اس قانون سازی اور اپنے ایجنڈے کا دفاع کیا اور بل کے مذاکرات کے پیچھے کی سیاسی حکمت عملی پر بات کی۔
صدر نے کہا: ’میں اس کے کچھ پہلوؤں سے خوش نہیں ہوں، لیکن دوسرے پہلوؤں سے بے حد خوش ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں مزید تبدیلیاں آ سکتی ہیں:’ ہم دیکھیں گے کیا ہوتا ہے، اس کا ابھی سفر باقی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپبلکن پارٹی نے حال ہی میں یہ قانون ایوانِ نمائندگان سے منظور کیا ہے اور اب یہ سینیٹ میں زیرِ غور ہے، جہاں کچھ رپبلکن اراکین مسک کی تشویش سے متفق ہیں۔
وسکونسن کے رپبلکن سینیٹر ران جانسن نے کہا: ’میں ایلون کی مایوسی سے ہمدردی رکھتا ہوں۔‘
مسک نے حکومت کے اخراجات میں ایک ٹریلین ڈالر کی کٹوتی کا ہدف مقرر کیا تھا، مگر وہ اس کے قریب بھی نہ پہنچ سکے۔
انہوں نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا: ’وفاقی بیوروکریسی کی صورت حال میری سوچ سے کہیں زیادہ خراب ہے۔ میں نے سوچا تھا کہ کچھ مسائل ہوں گے، لیکن ڈی سی میں چیزوں کو بہتر بنانا واقعی ایک دشوار کام ہے، کم از کم اتنا تو ضرور کہا جا سکتا ہے۔‘
ٹرمپ کی قانون سازی پر تنقید کے بعد، مسک دوبارہ اپنی کمپنیوں، جیسے الیکٹرک کار بنانے والی ٹیسلا اور راکٹ ساز کمپنی سپیس ایکس، پر توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی سیاسی فنڈنگ میں کمی کریں گے۔
انہوں نے اس ماہ کے آغاز میں کہا:’جہاں تک سیاسی اخراجات کا تعلق ہے، میں آئندہ اس میں بہت کمی کرنے والا ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا:’میرے خیال میں، میں کافی کچھ کر چکا ہوں۔‘
یہ رپورٹ ایسوسی ایٹڈ پریس کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔
© The Independent