امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطوں کی اپنی ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر ایلون مسک کا ذکر کرنا بند کر دیا ہے کیونکہ انتظامیہ نے وفاقی بجٹ میں کمی کے لیے لائی گئی ارب پتی شخصیت سے واضح طور پر فاصلہ اختیار کر لیا ہے۔
ایک معروف امریکی سیاسی خبر رساں ادارے پولیٹیکو کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ فروری اور مارچ کے دوران ٹرمپ ٹروتھ سوشل پر اوسطاً ہفتے میں چار مرتبہ مسک کے بارے میں پوسٹ کر رہے تھے، جب کہ مسک اور ان کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی نے ملازمین کو برطرف کرنے اور وفاقی محکموں کو بند کرنے کی قیادت کی۔ لیکن اپریل کے آغاز سے صدر نے ان کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
اسی طرح، اپریل کے اوائل تک مسک اپنے ایکس اکاؤنٹ پر تقریباً روزانہ صدر کے بارے میں پوسٹ کر رہے تھے، لیکن اس کے بعد سے ٹرمپ کا ذکر کرنے والی پوسٹس میں کمی آ گئی ہے۔
رائے شماری کے مطابق، مسک عوامی سطح پر غیر مقبول ہونے کے بعد عملی سیاست سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اور پچھلے ماہ وسکونسن سپریم کورٹ کی دوڑ کے نتائج کے بعد انہیں تمسخر کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک گمنام ریپبلکن آپریٹو نے پولیٹیکو کو بتایا: ’وہ مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں، جا چکے ہیں۔ ان کے پولنگ نتائج انتہائی خراب ہیں۔ لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’وہ وسکونسن جاتے ہیں، یہ سوچتے ہیں کہ لوگوں کے ووٹ خرید سکتے ہیں، پنیر کی ٹوپی پہن کر نو سالہ بچے کی طرح برتاؤ کرتے ہیں ۔۔۔ یہ طریقہ کارگر ثابت نہیں ہوا، اور یہ لوگوں کے لیے ناگوار ہے۔‘
پولیٹیکو کے مطابق سرکاری وائٹ ہاؤس اکاؤنٹ اور ٹرمپ کے کچھ سینیئر مشیران نے بھی سوشل میڈیا پر مسک کا ذکر کرنا بند کر دیا ہے۔
پچھلے موسم گرما میں مسک ٹرمپ کی دوبارہ انتخابی مہم کا مرکزی حصہ بنے، اور جنوری میں صدر کے عہدہ سنبھالنے کے بعد دنیا کے امیر ترین آدمی نے وفاقی اداروں کو کم کرنے کے اقدامات کی قیادت کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خصوصی حکومتی ملازم کے طور پر ان کا وقت 130 دنوں تک محدود تھا، اور ٹیسلا کی مایوس کن آمدنی کے بعد مسک نے کہا کہ وہ اپنے کاروبار پر توجہ مرکوز کریں گے۔
مسک نے کہا: ’یہ بہت ہی سخت 100 دن تھے، جن کے دوران میں بعض اوقات مکمل وقت کے لیے یہاں تھا۔ شروعات میں، میں ہفتے کے ساتوں دن ڈی سی میں تھا، یا تقریباً سات دن۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اب ہمارا معمول بن رہا ہے، اس لیے مجھے یہاں گزارنے کے لیے اب کم وقت درکار ہے۔‘
ویسٹ ورجینیا کے رپبلکن سینیٹر جِم جسٹس نے آؤٹ لیٹ کو بتایا کہ مسک ایک ’محب وطن‘ ہیں، لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ ارب پتی بہت آگے نکل گئے۔
انہوں نے کہا: ’ہم حد کے بہت قریب پہنچ گئے۔ ہم ضرورت سے زیادہ آگے بڑھ گئے۔ ہم صرف ایڈجسٹ کر رہے ہیں۔ یہی عمل چل رہا ہے۔‘
پولیٹیکو کے مطابق، صدر نے آن لائن حمایتیوں سے فنڈز جمع کرنے کے لیے مسک کے نام کا استعمال بھی روک دیا ہے۔
اس آؤٹ لیٹ کے مطابق مارچ کے آغاز تک مسک کا ذکر روزانہ ہوتا تھا، لیکن تب سے صرف ایک پیغام میں سپیس ایکس کے سی ای او کا ذکر کیا گیا، جس میں ایک ’گلف آف امریکہ‘ کیپ کی تشہیر کی گئی تھی۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے کہا کہ ڈی او جی ای کا کام ’یقیناً جاری رہے گا‘ لیکن انہوں نے براہ راست مسک کا ذکر نہیں کیا۔
مسک ڈیموکریٹس کے لیے ایک مؤثر ہدف ثابت ہوئے ہیں، لیکن وائٹ ہاؤس سے ان کا پیچھے ہٹنا وسط مدتی انتخابات سے قبل ان کے پیغام رسانی پر سوالات اٹھاتا ہے۔
ڈیموکریٹک کانگریسی مہم کمیٹی کے ترجمان ویٹ شیلٹن نے کہا: ’ہم جیتیں گے‘ کیونکہ ہم ووٹرز کو یاد دلائیں گے کہ ’رپبلکنز قیمتوں میں کمی میں ناکام ہو رہے ہیں کیونکہ وہ ارب پتیوں کے لیے ٹیکس چھوٹ پر توجہ دے رہے ہیں۔‘
شیلٹن نے پولیٹیکو کو دیئے گئے ایک بیان میں کہا: ایلون ہمیشہ کے لیے اس حقیقت کی فوری طور پر پہچانی جانے والی علامت ہیں اور ہمیشہ رہیں گہ کہ ایوان کے رپبلکنز امریکی عوام کے لیے نہیں بلکہ ارب پتیوں کے لیے کام کرتے ہیں۔‘
ریپریزنٹیٹو لوری ٹراہان، جو میساچوسٹس سے ہیں اور ہاؤس ڈیموکریٹس کی میسیجنگ کمیٹی کی شریک چیئر ہیں، نے ’تبدیلی‘ کی ضرورت پر زور دیا۔
ٹراہان نے گذشتہ ماہ کہا: ’جب تک وہ موجود ہیں اور ان تمام پروگراموں کو ختم کرنے کے لیے آرا استعمال کر رہے ہیں جن پر لوگ اپنے گزر بسر کے لیے انحصار کرتے ہیں، یقیناً ہم انہیں ایک مرکزی کردار بنائے رکھیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’کسی وقت، وہ صدر کے لیے بوجھ بن جائیں گے، اور تب وہ تعلقات منقطع کر لیں گے۔ اور جیسے جیسے ہم وسط مدتی انتخابات کی طرف بڑھیں گے، ہم بھی اپنے طور پر ایڈجسٹ کریں گے۔‘
© The Independent