نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمعے کو اعلان کیا کہ پاکستان نے کابل میں اپنے ناظم الامور کے عہدے کو بڑھا کر سفیر کے درجے پر فائز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ’19 اپریل، 2025 کو پاکستانی وفد کے ہمراہ ان کے کابل کے دورے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے پر تعمیری بات چیت ہوئی۔
’اس پیش رفت کو برقرار رکھنے کے لیے مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ حکومتِ پاکستان نے کابل میں اپنے ناظم الامور کے عہدے کو بڑھا کر سفیر کے درجے تک لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
وزیرِ خارجہ نے یقین ظاہر کیا کہ اس اقدام سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی، سکیورٹی، انسدادِ دہشت گردی اور تجارت کے شعبوں میں تعاون مزید گہرا ہو گا اور دونوں ممالک کے درمیان روابط میں اضافہ ہو گا۔
کابل میں پاکستان کے موجودہ ناظم الامور (Chargé d'Affaires) عبیدالرحمٰن نظامانی 2022 کے اواخر میں منصور احمد خان کی جگہ اس عہدے پر فائز ہوئے تھے۔
پاکستانی، چینی اور افغان وزرائے خارجہ نے 21 مئی کو کو بیجنگ میں ہونے والی غیر رسمی سہ فریقی ملاقات میں چین- پاکستان اقتصادی راہ داری (سی پیک) کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق کیا تھا۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ اسحاق ڈار، چین کے وزیر خارجہ وانگ ای اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ’سہ فریقی تعاون کو علاقائی سلامتی اور اقتصادی روابط کے فروغ کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر تسلیم کیا۔‘
بیان کے مطابق انہوں نے ’سفارتی روابط بڑھانے، رابطہ کاری کو مضبوط بنانے اور تجارت، بنیادی ڈھانچے اور ترقی کو مشترکہ خوش حالی کے کلیدی عوامل کے طور پر آگے بڑھانے کے عملی اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔‘
’فریقین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت تعاون کو مزید گہرا کرنے اور چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق کیا۔‘
بعد ازاں اسحاق ڈار نے بیجنگ میں امیر خان متقی سے علیحدہ ملاقات کی، جس کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت، سفارتی تعاون اور تجارت پر بات کی گئی۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اس ملاقات میں وزرائے خارجہ نے تجارت، ٹرانزٹ، رابطوں اور سکیورٹی کے شعبوں سمیت باہمی دلسچسپی کے شعبوں میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
چین وہ پہلا ملک تھا جس نے طالبان کے 2021 میں افغانستان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد کابل میں اپنے سفیر کی تقرری کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
13 ستمبر، 2023 کو چینی سفیر ژاؤ شینگ نے طالبان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند کو اپنی اسناد پیش کیں۔ یہ کسی بھی ملک کی جانب سے طالبان حکومت کے تحت افغانستان میں سفیر مقرر کرنے کا پہلا واقعہ تھا۔
اس کے بعد 22 اگست، 2024 کو متحدہ عرب امارات نے طالبان کے نامزد کردہ سفیر کو قبول کیا۔ یو اے ای چین کے بعد دوسرا ملک تھا جس نے طالبان کے تحت افغانستان میں سفیر کی تقرری کو تسلیم کیا۔
مزید برآں، یکم دسمبر 2023 کو طالبان نے اعلان کیا کہ چین نے ان کے نامزد کردہ سفیر اسد اللہ بلال کریمی کو باضابطہ طور پر قبول کر لیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری کی امید کی جا رہی ہے۔
24 اپریل، 2025 کو ماسکو نے کہا تھا کہ وہ افغانستان میں طالبان انتظامیہ کو باقاعدہ اجازت دے رہی ہے کہ وہ روس میں اپنا سفیر تعینات کر سکتے ہیں۔
روس نے چند روز پہلے افغان طالبان کا نام ’دہشت گرد‘ قرار دی گئی تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔
تاہم روس نے واضح کیا تھا کہ طالبان تحریک کے نام خارج کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ ماسکو نے کابل میں طالبان کی حکومت کو باقاعدہ تسلیم کر لیا ہے۔
کابل میں طالبان کی حکومت کو ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا جبکہ اقوام متحدہ کی طرف سے بھی طالبان انتظامیہ کا ذکر کرتے ہوئے اس کے لیے 'طالبان کے ڈی فیکٹو حکام‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔