کراچی میں عید الاضحیٰ سے قبل انتظامی کارروائیاں عروج پر ہیں، جس میں ضلعی انتظامیہ کے مطابق ضلع شرقی میں اب تک مجموعی طور پر 41 غیر قانونی مویشی منڈیوں کے خلاف کارروائی کے 51 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور 137 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
کراچی ہر سال عید الاضحیٰ کے موقعے پر نہ صرف مذہبی جوش و خروش کا مظہر بنتا ہے بلکہ یہاں کی مویشی منڈیاں ملکی معیشت، مقامی تجارت اور روزگار کے لیے بھی کلیدی حیثیت اختیار کر لیتی ہیں۔
کراچی کمشنر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق شہر بھر میں غیر قانونی مویشی منڈیوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ہفتے کے روز 22 نئی غیر قانونی منڈیاں سامنے آئیں، جن کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے 21 ایف آئی آرز درج کی گئیں اور 63 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
کمشنر سید حسن نقوی کا کہنا تھا کہ کارروائی کے دوران 17 جانور بھی ضبط کیے گئے ہیں۔
کراچی میں عید الاضحیٰ کے دوران متعدد مویشی منڈیاں قائم کی جاتی ہیں جن میں سب سے بڑی اور نمایاں منڈی نادرن بائی پاس پر واقع ہیں۔
2025 میں اس منڈی کی انتظامیہ کے مطابق تقریبا چار لاکھ سے زائد جانور لائے گئے جو زیادہ تر پنجاب، سندھ، بلوچستان، بدین اور نیشنل ہائی وے کے مختلف اضلاع سے آئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان منڈیوں میں گائے، بکرے، اونٹ اور بھیڑ جیسے مختلف جانور موجود ہیں جن کی قیمتیں ان کی نسل، عمر اور صحت کے مطابق طے کی جاتی ہیں۔
ناردرن بائی پاس کی مویشی دوست منڈی میں اس وقت دو لاکھ سے زائد جانور موجود ہیں جبکہ دیگر چھ قانونی منڈیوں سمیت شہر بھر میں مجموعی طور پر لاکھوں جانور پہنچ چکے ہیں۔ مختلف نسلوں کے بکروں کی قیمتیں 60 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ تک جا رہی ہیں جبکہ اونٹ تین لاکھ سے دس لاکھ روپے تک فروخت ہو رہے ہیں۔
یہ منڈیاں نہ صرف قربانی کے جانوروں کی فراہمی کا ذریعہ ہیں بلکہ کراچی کی معیشت کا ایک اہم جزو بھی ہیں۔ ان منڈیوں میں بیوپاری، تاجر، مزدور، پانی اور چارہ فراہم کرنے والے، قصاب، صفائی کا عملہ شامل ہے جو روزگار حاصل کرتا ہے۔
تاہم اتنی بڑی تعداد میں جانوروں کے لیے گرمی کی شدت سے بچاؤ کے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ یہ ایک اہم سوال ہے، خاص طور پر جب کہ موسمِ گرما اپنے عروج پر ہے۔
اسی حوالے سے کمشنر کراچی کے ترجمان غلام محمد خان کے مطابق کمشنر سید حسن نقوی کا کہنا ہے کہ ’عید الاضحیٰ کے موقعے پر اس وقت شہر میں سات قانونی مویشی منڈیاں قائم کی گئی ہیں۔ صرف ناردرن بائی پاس کی منڈی میں چار لاکھ کے قریب جانور لائے جا چکے ہیں۔ ان منڈیوں میں پانی، بجلی اور ویٹرنری سہولیات دستیاب ہیں۔ سرکاری نرخ پر پانی کی فراہمی باؤزرز کے ذریعے کی جا رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے ایک لاکھ جانور جبکہ بدین اور نیشنل ہائی وے سے 75 ہزارجانور کراچی پہنچے ہیں۔ جبکہ شہر کے مختلف ٹاؤنز میں بھی مویشی منڈیاں قائم کی گئی ہیں جہاں ایک ٹاؤن میں تین منڈیاں لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔ کنٹونمنٹ بورڈ کی جانب سے بھی منڈیاں لگائی گئی ہیں۔
مویشی منڈی کی انتظامیہ میں فیصل علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ’ناردرن بائی پاس کی مویشی دوست منڈی میں جانوروں کی آمد کا سلسلہ عید الاضحیٰ تک جاری رہے گا۔ منڈی میں مارشلنگ ایریا قائم کیا گیا ہے جہاں وٹرنری ڈاکٹرز کی ٹیمیں موجود ہیں جو ہر آنے والے جانور کی طبی جانچ کے بعد اسے منڈی میں داخلے کی اجازت دیتی ہیں۔‘
اس سے قبل کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے نو مئی 2025 کو جاری نوٹیفکیشن کے تحت شہر بھر میں غیرقانونی مویشی منڈیوں اور سڑکوں پر جانوروں کی فروخت پر ایک ماہ کے لیے پابندی عائد کر دی تھی۔
یہ پابندی نو جون 2025 تک نافذ رہے گی اور صرف منظور شدہ سرکاری منڈیوں میں خرید و فروخت کی اجازت ہو گی۔ خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ ایس ایچ اوز دفعہ 188 کے تحت کارروائی کے مجاز ہوں گے۔
بلدیاتی امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی سہیل رب نے انڈپینڈنٹ اردو سے مویشی منڈیوں اور شہر کے مسائل پر تجزیہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’اگرچہ شہر کی مرکزی اور قانونی مویشی منڈیوں میں انتظامات تسلی بخش ہیں اور وہاں پانی، بجلی اور وٹرنری سہولیات موجود ہیں، تاہم مقامی سطح پر قائم کئی مویشی منڈیوں میں وٹرنری ڈاکٹرز کی عدم دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ان منڈیوں میں جانوروں کی صحت کی بروقت جانچ ممکن نہیں ہو رہی، جس سے خریداروں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔‘