پاکستان نے انڈین رہنماؤں اور وزارت خارجہ کے ترجمان کے حالیہ بیانات کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے انہیں خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے 29 مئی کو انڈین حکام کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’انڈین قیادت کے بہار ریاست میں دیے گئے اور دیگر حالیہ بیانات ایک ایسی خطرناک سوچ کی نمائندگی کرتے ہیں جو امن کی بجائے دشمنی کو ہوا دیتی ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان کو خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہرانا حقائق کے منافی ہے۔ بین الاقوامی برادری انڈیا کے جارحانہ رویے اور پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کی حمایت سے آگاہ ہے۔ ان حقائق کو کھوکھلے بیانات یا توجہ ہٹانے کی کوششوں سے چھپایا نہیں جا سکتا۔‘
ترجمان کے مطابق مسئلہ کشمیر ہی وہ بنیادی تنازع ہے جو خطے میں امن اور استحکام کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
’پاکستان اس مسئلے کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کھڑا رہے گا۔‘
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند ہفتوں کے واقعات نے ثابت کر دیا کہ دھمکیوں، مسخ شدہ بیانیے اور طاقت کے استعمال سے انڈیا اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان نے واضح کیا کہ ’پاکستان خطے میں امن اور تعمیری مکالمے کے لیے پرعزم ہے لیکن ساتھ ہی کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع سے بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔‘
انہوں نے زور دیا کہ ’جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے سنجیدگی، برداشت اور تنازعات کی بنیادی وجوہات کے حل کی ضرورت ہے۔‘
حال ہی میں انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان اور بعض سیاسی رہنماؤں نے بہار میں انتخابی ریلیوں کے دوران پاکستان مخالف بیانات دیتے ہوئے الزامات عائد کیے تھے کہ پاکستان خطے میں ’دہشت گردی اور عدم استحکام کا ذمہ دار‘ ہے۔
یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے جب انڈیا کی کئی ریاستوں میں انتخابات جاری ہیں اور انڈین قیادت اکثر پاکستان مخالف بیانیے کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی آئی ہے۔