انڈیا میں پاکستان سے ’ہمدردی‘ کے الزام پر 81 گرفتار

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ’پاکستان سے ہمدردی رکھنے والے 81 ملک دشمن اب جیل میں ہیں۔‘

29 اکتوبر 2021 کی اس تصویر میں ممبئی میں پولیس اہلکار پہرہ دیتے ہوئے۔ انڈین پولیس نے پاکستان سے ’ہمدردی‘ رکھنے کے الزام میں درجنوں افراد کو یکم مئی 2025 کو گرفتار کر لیا (اے ایف پی)

انڈین حکومت کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے اتوار کو بتایا کہ پولیس نے پاکستان سے ’ہمدردی‘ رکھنے کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

شمال مشرقی ریاست آسام میں یہ گرفتاریاں دونوں ملکوں کے درمیان دہائیوں کی بدترین جھڑپ کے بعد ہوئی ہیں۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ’پاکستان سے ہمدردی رکھنے والے 81 ملک دشمن اب جیل میں ہیں۔‘

وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے سرما نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہمارے نظام سوشل میڈیا پر ملک دشمن پوسٹس پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آسام پولیس نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان میں سے ایک شخص کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب اس نے انسٹاگرام پر پاکستانی جھنڈا پوسٹ کیا۔

دیگر گرفتار افراد کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے بعد سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن دیکھنے میں آیا ہے۔

نئی دہلی نے الزام لگایا کہ اس حملے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے اور اس نے حملہ آوروں کی پشت پناہی کی، تاہم پاکستان سختی سے ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

گذشتہ ماہ انڈیا کی انسدادِ دہشت گردی ایجنسی نے پاکستان کے لیے مبینہ طور پر جاسوسی کرنے کے الزام میں ایک نیم فوجی اہلکار کو گرفتار کیا تھا، جبکہ مئی میں مقامی میڈیا کے مطابق کم از کم 10 دیگر افراد کو بھی جاسوسی کے الزامات میں حراست میں لیا گیا۔

سرما ریاست میں غیر قانونی تارکین وطن کے متنازع مسئلے کو روکنے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔

آسام کی سرحد بنگلہ دیش کے ساتھ طویل اور غیر محفوظ ہے۔

انڈین میڈیا نے رپورٹ کیا کہ آسام حکومت نے مبینہ طور پر درجنوں بنگلہ دیشیوں کو حراست میں لیا ہے اور سرحد پر لے جا کر واپس دھکیل دیا۔

ٹائمز آف انڈیا اخبار نے ہفتے کو رپورٹ کیا کہ آسام نے ان افراد کو ’نو مینز لینڈ‘ میں چھوڑ دیا، اور دعویٰ کیا کہ صرف 27 سے 29 مئی کے درمیان کم از کم 49 افراد کو واپس دھکیلا گیا۔

تاہم آسام حکومت نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا