مظفرگڑھ: ڈارک ویب پر بچوں کی ویڈیوز کا عالمی گینگ کیسے پکڑا گیا؟

طلال چوہدری نے کہا کہ یہ این سی سی آئی اے کی ’بڑی کامیابی ہے‘، جبکہ ڈی جی این سی سی آئی اے وقار الدین سید نے کہا کہ یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کی ’پہلی بڑی کارروائی‘ ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور این سی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل وقار الدین سید نے 3 جون کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی (سکریب گریب/ پی ٹی وی)

پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے منگل کو بتایا کہ مظفر گڑھ میں بچوں کا جنسی استحصال کرنے والے ایک انٹرنیشنل گینگ کا سراغ لگایا گیا ہے جس کا سرغنہ جرمن شہری ہے۔

اسلام آباد میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں طلال چوہدری نے بتایا کہ اس جرمن شہری کے خلاف کارروائی کے لیے قانونی طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ یہ این سی سی آئی اے کی ’بڑی کامیابی ہے‘ جبکہ ڈی جی این سی سی آئی اے وقار الدین سید نے کہا کہ یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کی ’پہلی بڑی کارروائی‘ ہے۔

وزیر مملکت نے پریس کانفرنس میں اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مظفرگڑھ میں چھ سے 10 سال کی عمر کے بچوں کا جنسی استحصال کیا جا رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مظفرگڑھ میں ’بچوں کے جنسی استحصال کے لیے ایک کلب بنایا گیا تھا جہاں چھ سے 10 سال کی عمر کے بچوں کے لیے مختلف قسم کی گیمز سکھانے کے لیے ایک جگہ بنائی گئی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس گینگ کا سرغنہ ایک جرمن باشندہ ہے۔

طلال چوہدری کے مطابق اس کلب میں ’بہت ہی غریب گھرانوں کے بچوں کو بلا کر پیسے دینے کے بعد بلیک میل کر کے ان کا استحصال کیا گیا اور ان کی ویڈیوز ڈارک ویب پر ہزاروں ڈالر کے عوض روزانہ کی بنیاد پر فروخت کی جاتی تھیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ ’وہاں سے براہ راست سرگرمیاں پوری دنیا میں یہ گینگ آپریٹ کرتا تھا۔‘

وزیر مملکت برائے داخلہ کے مطابق ’23 مئی کو پانچ گھنٹے طویل آپریشن کیا گیا جس میں دو گرفتاریاں ہوئیں اور دس بچے برآمد کیے گئے جن میں سے چھ بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے حوالے کیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بدقسمتی سے افسوسناک بات یہ ہے کہ کچھ بچوں کے گھر والے اور والدین بھی اس گھناؤنے دھندے میں شامل پائے گئے ہیں جن کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔‘

کارروائی کیسے ہوئی؟

اس حوالے سے پریس کانفرنس میں وزیر مملکت کے ہمراہ موجود ڈی جی این سی سی آئی اے وقار الدین سید نے بتایا کہ یہ سب مظفرگڑھ کے گاؤں دین پناہ میں ہو رہا تھا۔

انہوں کہا کہ ’سپیشل برانچ پنجاب نے ہمیں اطلاع دی کہ مظفرگڑھ کے علاقے دین پناہ میں ایک غیر ملکی آتا جاتا ہے، جس کی سرگرمیاں مشکوک ہیں۔‘

وقار الدین سید نے بتایا کہ ’ہم 22 اور 23 مئی کی رات سپیشل برانچ کے ساتھ مل کر پانچ گھنٹے کا آپریشن کیا۔

’اس آپریشن کے نتیجے میں 2 افراد گرفتار ہوئے اور چند بچے بھی وہیں موجود تھے۔‘

ڈائریکٹر جنرل این سی سی آئی اے کے مطابق ’یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جہاں یہ گینگ بچوں کا جنسی استحصال کر کے ویڈیوز بنا بھی رہا تھا اور انہیں عالمی مارکیٹ میں فروخت بھی کررہا تھا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان