جوہری معاہدے کی نئی امریکی تجویز ’مبہم‘ ہے: ایران

عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ’ایرانی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی جاری رکھنا ہماری سرخ لکیر ہے اور ایران آئندہ چند دنوں میں امریکی تجویز کا جواب دے گا جو کہ ایران کے اصولی موقف اور ایرانی عوام کے مفادات پر مبنی ہو گا۔‘

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی 3 جون 2025 کو بیروت، لبنان کے جنوبی مضافات میں بریفنگ دے رہے ہیں(انور/ اے ایف پی)

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے منگل کو لبنان کے دورے کے دوران کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے بھیجی گئی نئی جوہری معاہدے کی تجویز ’مبہم اور سوالات‘ پر مشتمل ہے اور اس تجویز کے کئی نکات واضح نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایرانی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی جاری رکھنا ہماری سرخ لکیر ہے اور ان کا ملک آئندہ چند دنوں میں امریکی تجویز کا جواب دے گا جو کہ ایران کے اصولی موقف اور ایرانی عوام کے مفادات پر مبنی ہو گا۔‘

ہفتے کے روز ایران نے کہا تھا کہ اسے امریکہ کی طرف سے جوہری معاہدے کے لیے ایک تجویز کے ’چند نکات‘ موصول ہوئے ہیں۔ یہ تجویز اپریل سے شروع ہونے والے پانچ دور کے مذاکرات کے بعد آئی تھی جن میں عمان نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کی جانب سے نئے جوہری معاہدے کی تجویز جمع کروائی گئی ہے۔

یورینیم کی افزودگی ان مذاکرات میں تہران اور واشنگٹن کے درمیان ایک کلیدی اختلافی نکتہ بنی ہوئی ہے۔

ایران کا مؤقف ہے کہ اسے پرامن جوہری توانائی کے حصول کا حق حاصل ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو ایک بار پھر کہا کہ ایران کو ممکنہ معاہدے کی صورت میں یورینیم کی کوئی بھی افزودگی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

منگل کے روز ایران کے اعلیٰ سفارت کار نے کہا: ’ایرانی سرزمین پر افزودگی جاری رکھنا ہماری ریڈ لائن ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک اگلے چند دنوں میں اس پیشکش کا جواب دے گا، جو کہ ایران کے ’اصولی مؤقف اور ایرانی عوام کے مفادات‘ پر مبنی ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا ’ہم ایران میں یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کے لیے کسی سے اجازت نہیں مانگیں گے۔ تاہم، ہم ایسے اقدامات کرنے کو تیار ہیں جن سے یہ یقین دہانی کرائی جا سکے کہ یہ افزودگی جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی طرف نہیں جائے گی۔‘

اس سے قبل پیر کو عباس عراقچی قاہرہ میں تھے، جہاں انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی IAEA کے سربراہ رافائل گروسی سے ملاقات کی۔

اقوامِ متحدہ کی جوہری نگرانی کرنے والی ایجنسی کے سربراہ نے پیر کے روز ایران سے مزید شفافیت کا مطالبہ کیا، اس رپورٹ کے بعد جو لیک ہو کر سامنے آئی، جس میں بتایا گیا تھا کہ ایران نے اعلیٰ سطح کی یورینیم افزودگی میں اضافہ کر دیا ہے۔

IAEA کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے 60 فیصد تک خالص یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے — جو کہ تقریباً 90 فیصد کی سطح کے قریب ہے، جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔

مغربی ممالک، بشمول امریکہ، طویل عرصے سے ایران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کا الزام لگاتے رہے ہیں، جبکہ ایران مسلسل یہ مؤقف دہراتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا