کراچی میں ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی لیاقت مسعود نے کہا ہے کہ ’شہر میں سڑکوں پر ہونے والے حادثات کے نام پر ڈمپرز کے دن کے اوقات میں سڑک پر آنے پر پابندی کے خلاف تنظیم نے احتجاجاً عیدالاضحیٰ کے دوران قربانی کے جانوروں کی آلاشیں اٹھانے کا بائیکاٹ کیا ہے۔‘
ڈمپرز کے مالکان کی تنظیم ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق ’ڈمپرز کو کراچی شہر میں حادثات کا ذمہ دار قرار دے کر دن کے اوقات میں سڑکوں پر نکلنے پر پابندی اور مشتعل افراد کی جانب سے جلائے گئے ڈمپرز کا معاوضہ نہ دینے کے خلاف ایسوسی ایشن نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے حاجی لیاقت مسعود نے کہا کہ ان کی تنظیم کے ساتھ 1500 ڈمپرز رجسٹرڈ ہیں، گذشتہ سال کراچی میں آلائشیں اٹھانے کے لیے 500 ڈمپرز کی خدمات لی گئیں، اس سال یہ تعداد بڑھ کر ایک ہزار ہونی تھی، مگر اب ایسوسی ایشن نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
لیاقت مسعود کے مطابق: ’عیدالاضحیٰ کے دوران قربانی کے جانوروں کی آلائشیں گلی محلوں سے اٹھا کر مخصوص جگہوں پر جمع کی جاتی ہیں، جہاں سے آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے لینڈ فل سائٹ منتقل کرنے کے لیے سوزوکیوں اور ٹرک سے بھی لے جایا جاتا ہے، مگر بڑی تعداد میں آلاشیں اٹھانے کے لیے ڈمپرز سے کام لیا جاتا ہے۔
’عیدالاضحیٰ کے تین دنوں کے دوران ڈمپرز مخصوص جگہوں پر جمع آلائشوں کو ریئس گوٹھ اور سُرجانی میں واقع لینڈ فل سائیٹس تک لے جانے کے لیے 1500 سے دو ہزار روپے میں چکر لگاتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حاجی لیاقت مسعود کے مطابق، ’حالیہ برس 22 فٹ لمبے ٹرالرز کی ٹکر میں اب تک 42 اموات ہو چکی ہیں، جب کہ ڈمپر کی ٹکر میں 18 اموات ہوئیں، اس کے باجود ٹرالرز کو دن کے اوقات میں سڑک پر چلنے کی اجازت ہے، مگر ڈمپر پر پابندی ہے۔
’شہر میں سرکاری منصوبوں بشمول ریڈ لائن بی آر ٹی بس منصوبے اور ملیر ایکسپریس وے پر کام کرنے والے ڈمپرز کو دن کے اوقات میں بھی اجازت ہے۔ پابندی کا اطلاق صرف نجی منصوبوں پر کام کرنے والے ڈمپرز پر لاگو ہے۔
انہوں نے کہا: ’اب تک مشتعل افراد نے 25 سے زائد ڈمپرز کو جلایا مگر ان کا معاوضہ تاحال نہیں ملا، اس لیے ہم نے آلائشیں نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ ہماری تنظیم سے رجسٹرڈ ڈمپر پر کام کرنے والے لوگ ہمارے احتجاج کے باعث عید منانے اپنے آبائی علاقوں کو چلے گئے ہیں۔‘
اس احتجاج کے باعث عیدالاضحیٰ کے دوران ممکنہ مسائل کے متعلق جاننے کے لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈائریکٹر میڈیا دانیال سیال سے رابطہ کیا تو انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’عیدالاضحیٰ کے دوران آلائشیں اٹھانے کا کام سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی ذمہ داری ہے، اس بابت ان سے معلوم کیا جائے۔‘
سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ روزمرہ کی بنیاد پر سندھ کے بڑے بشمول حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپور خاص اور دیگر بڑے شہروں کے علاوہ صوبائی دارالحکومت میں کوڑا جمع کرنے اور ٹھکانے لگانے کا کام کرتا ہے، اس کے علاوہ عیدالاضحیٰ کے دوران الائشیں اٹھانے کی ذمہ داری بھی اسی ادارے کی ہے۔
سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر طارق علی نظامانی نے بتایا کہ ’ڈمپر ایسوسی ایشن کی جانب سے آلائشیں اٹھانے کا بائیکاٹ کرنے والے اعلان سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا، کیوں کہ متبادل انتظامات کر لیے گئے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے طارق علی نظامانی نے کہا: ’شہر میں حادثات کے باعث ڈمپر پر دن کے اوقات میں سڑک پر آنے پر پابندی سندھ ہائی کورٹ نے عائد کی ہے۔ بائیکاٹ سے یہ پابندی نہیں ہٹائی جا سکتی۔
’عیدالاضحیٰ کے دوران آلائشیں اٹھانے کے لیے کچھ کانٹریکٹر ہمارے ساتھ پہلے ہی کام کررہے ہیں اور خاص طور عید کے لیے وہ ڈمپر جو تنظیم کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں، ان کی خدمات لی گئی ہیں۔
’ہم نے سندھ حکومت اور پولیس کے اشتراک سے عید کے دوران آلاشیں آتھانے والے ڈمپرز کی حفاظت کے لیے مدد مانگی ہے۔ اس لیے احتجاج کے باجود آلاشیں اٹھانے والے کام پر فرق نہیں پڑے گا۔‘