افغان شہری واپس آ جائیں، کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا: وزیر اعظم حسن اخوند

وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے عید کے موقعے پر اعلان کیا کہ سابق مغرب نواز حکومت کے سقوط کے بعد ملک چھوڑنے والے تمام افغان شہری وطن واپس آ سکتے ہیں اور واپسی پر انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند 13 اگست، 2022 کو کابل کے سابق صدارتی محل میں ایک اجتماع سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے ہفتے کو اعلان کیا کہ سابق مغرب نواز حکومت کے سقوط کے بعد ملک چھوڑنے والے تمام افغان شہری وطن واپس آ سکتے ہیں اور واپسی پر انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

انہوں نے یہ عام معافی کی پیشکش عید الاضحیٰ کے موقعے پر اپنے پیغام میں کی۔ یہ بیان ایسے وقت پر آیا جب چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سمیت 12 ممالک پر وسیع سفری پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

اس اقدام کے بعد ایسے افغان شہری جو مستقل طور پر امریکہ میں آباد ہونا چاہتے تھے یا عارضی طور پر مثلاً یونیورسٹیوں میں تعلیم کے لیے جانا چاہتے تھے، ان کے لیے راستے تقریباً بند ہو گئے ہیں۔

ٹرمپ نے جنوری میں ایک اہم مہاجر پروگرام بھی معطل کر دیا تھا، جس سے ان ہزاروں افغانوں کے لیے امریکی حمایت ختم ہو گئی جو ماضی میں امریکہ کے اتحادی رہے۔ 

اب وہ امریکہ جانے کے لیے بے یار و مددگار ہو چکے ہیں۔ دوبارہ آبادکاری کے منتظر پاکستان میں موجود افغانوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ اسلام آباد حکومت کی جانب سے ملک بدر کرنے کی مہم جاری ہے۔ 

اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 10 لاکھ افغان پاکستان چھوڑ چکے ہیں تاکہ گرفتاری یا ملک بدری سے بچ سکیں۔

اخوند کا یہ پیغام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کیا گیا۔ انہوں نے کہا ’وہ تمام افغان جنہوں نے ملک چھوڑ دیا، انہیں واپس اپنے وطن لوٹ آنا چاہیے۔ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا ’اپنے آباؤ اجداد کی سرزمین پر واپس آئیں اور امن کے ماحول میں زندگی گزاریں۔‘ 

ساتھ ہی انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ واپس آنے والے مہاجرین کو مناسب سہولیات، رہائش اور مدد فراہم کی جائے۔

اخوند نے اپنے پیغام میں میڈیا پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ طالبان حکمرانوں اور ان کی پالیسیوں سے متعلق ’غلط آرا‘ دے رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا ’ہمیں اسلامی نظام کے چراغ کو بجھنے نہیں دینا چاہیے۔ میڈیا کو جھوٹی آرا سے گریز کرنا چاہیے اور نظام کی کامیابیوں کو کم تر نہیں دکھانا چاہیے۔ اگرچہ چیلنجز موجود ہیں، ہمیں چوکنا رہنا ہوگا۔‘

اگست، 2021 کے وسط میں جب امریکہ اور نیٹو افواج 20 سالہ جنگ کے بعد افغانستان سے انخلا کے آخری مراحل میں تھیں تو طالبان نے اچانک پیش قدمی کرتے ہوئے دارالحکومت کابل سمیت ملک کے بیشتر حصوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

اس اچانک قبضے کے بعد بڑے پیمانے پر لوگوں نے ملک چھوڑنا شروع کر دیا۔ ہزاروں افغان شہری کابل ایئرپورٹ پر جمع ہو گئے اور افراتفری کے مناظر میں امریکی فوج کے فضائی آپریشن کے ذریعے ملک سے نکلنے کی کوشش کرتے رہے۔ 

کئی افراد ہمسایہ ممالک ایران اور پاکستان کی جانب بھی فرار ہو گئے۔ 

فرار ہونے والوں میں سابق حکومتی اہلکار، صحافی، سماجی کارکن اور وہ افراد بھی شامل تھے جنہوں نے طالبان کے خلاف امریکی مہم کے دوران امریکہ کا ساتھ دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا