افغانستان میں جنگجو علاقائی سلامتی کے لیے چیلنج: امریکی صحافی

انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے زیر اہتمام سیمینار میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ مثبت پیشرفت کو سراہتے ہوئے ایسوسی ایٹڈ پریس کی سابق نمائندہ نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی انتہائی اہم ہے۔

افغان طالبان کے سکیورٹی اہلکار پاکستان کے قریب پوسٹ پر 20 فروری، 2023 کو سکیورٹی پر مامور ہیں (اے ایف پی)

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی سابق صحافی کیتھی گینن کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین پر مختلف شدت پسند گروہوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

انسٹیٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز (آئی آر ایس) اسلام آباد کے زیر اہتمام ایک سیمینار کے بعد جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صحافی کیتھی گینن نے کہا کہ ممکن ہے کہ افغانستان تمام شدت پسند گروہوں کو اپنی سرزمین پر نہ چاہتا ہو اور نہ ہی ان سب کو اس نے مدعو کیا ہو، مگر یہ گروہ وہاں موجود ہیں۔

’جیو پولیٹیکل تبدیلیاں اور سکیورٹی چیلنجز: پاکستان، افغانستان اور علاقائی طاقتوں کا کھیل‘ نامی سیمینار میں کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ مثبت پیش رفت کو سراہتے ہوئے زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی انتہائی اہم ہے۔

ان کے مطابق پاکستان افغانستان حکومت کو ایک برابری کے شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہوئے اپنے علاقائی اہداف کے حصول میں زیادہ مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ایک مربوط اور طویل المدتی حکمت عملی اپنائے تاکہ داخلی سلامتی کے چیلنجز پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان امریکی پالیسی سازوں کے لیے اب بھی اہمیت رکھتا ہے، بالخصوص ملک میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ اور قدرتی معدنی وسائل کے سبب۔

پاکستان کے افغانستان کے لیے سابق خصوصی نمائندے، سفیر آصف درانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان ایک جیسے جڑواں بھائی ہیں، جو اپنے تعلقات کی نوعیت کے باوجود ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آئے ہیں۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری اور افغانستان کی چین-پاکستان اکنامک کاریڈور( سی پیک) میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ اعلیٰ سطحی سہ فریقی اجلاس — جو پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان ہوا — میں تینوں ممالک نے دہشت گردی کی مخالفت، قانون نافذ کرنے اور سکیورٹی کے شعبے میں تعاون، علاقائی ممالک کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت سے ہوشیار رہنے، اور علاقائی امن و سلامتی کے تحفظ پر اتفاق کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

درانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہتری کے بعد پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں کمی آئی ہے۔

آئی آر ایس کے صدر سفیر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر روابط قائم رکھنے پر مجبور کرتے ہیں۔

انہوں نے حالیہ پیش رفت کو باہمی روابط کے ایک زیادہ تعمیری مرحلے کی طرف اشارہ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ بیجنگ میں ہونے والا سہ فریقی مکالمہ خطے میں انسداد دہشت گردی، استحکام، اور اقتصادی انضمام کو فروغ دے گا۔

آئی آر ایس کے افغانستان پروگرام کے سربراہ عاریش خان نے کہا کہ اگرچہ طالبان نے سیاسی شمولیت، خواتین کی تعلیم، اور انفرادی آزادیوں سے متعلق بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا، لیکن وہ بیجنگ، ماسکو، اور اسلام آباد جیسے اہم دارالحکومتوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے ساتھ بھی اپنے سفارتی روابط بہتر بنا رہے ہیں، جیسا کہ گزشتہ برس دوحہ سوم مذاکرات سے ظاہر ہوا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ افغان عبوری حکومت نے حالیہ عرصے میں ٹی ٹی پی کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔

پاکستان کے افغانستان میں سابق سفیر، سفیر ابرار حسین نے کہا کہ افغانستان میں خواہ کوئی بھی حکومت ہو، اسلام آباد کی اولین ترجیح وہاں امن اور استحکام کو فروغ دینا رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان