ترکی کے سکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ادارے اناتولو کو اتوار کو بتایا ہے کہ پاکستان اور ترکی کی مشترکہ خفیہ کارروائی میں داعش کے ایک اہم کارندے کو پاکستان افغانستان سرحد سے گرفتار کر لیا گیا، جس کی پاکستان کے سکیورٹی ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے۔
اناتولوکے مطابق اوزغور آلتون، جو ’ابو یاسر الترکی‘ کے کوڈ نام سے بھی جانے جاتے ہیں، کو داعش میں ترکی سے تعلق رکھنے والے سب سے بڑے مرتبے کا رکن قرار دیا گیا ہے۔
وہ تنظیم کے میڈیا اور لاجسٹکس نیٹ ورکس میں مرکزی کردار ادا کر رہے تھے۔
پاکستان کے سکیورٹی ذرائع نے بھی آلتون کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
ان پر ترکی اور یورپ بھر میں موسیقی کے پروگراموں اور دیگر شہری مقامات کو نشانہ بنانے کی سازش کی ہدایت دینے کا الزام بھی ہے۔
ترکی کی نیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن (ایم آئی ٹی) نے آلتون کی سرگرمیوں کا سراغ لگایا اور انکشاف کیا کہ وہ یورپ اور وسطی ایشیا سے داعش کے عسکریت پسندوں کو افغانستان، پاکستان کے خطے میں منتقل کرنے کی نگرانی کر رہے تھے۔
خفیہ معلومات کے تبادلے کے بعد پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو آلتون کی افغانستان میں موجودگی اور پاکستان میں داخلے کے ارادے سے آگاہ کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایم آئی ٹی اور آئی ایس آئی کی مشترکہ طور پر کی گئی ایک انتہائی درست کارروائی کے نتیجے میں آلتون کو سرحد پر گرفتار کر لیا گیا۔
بعد ازاں انہیں مزید تفتیش کے لیے ترکی بھیج دیا گیا۔
داعش کے اہم کارندے کی گرفتاری اسی طرح کی ایک گرفتاری کے بعد ہوئی ہے، جب داعش خراسان کے ایک کارندے کو پاکستانی حکام نے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے سے حراست میں لے کر امریکہ کے حوالے کیا تھا۔
چھ مارچ 2025 کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے شریف اللہ کی گرفتاری اور ان کی امریکہ کو حوالگی کی تصدیق کی گیا، جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلام آباد کی مدد کو سراہا تھا۔
محمد شریف اللہ، جو داعش کے بڑے آپریشنل کمانڈر تھے پر2021 میں کابل ایئر پورٹ کے باہر ہونے والے خودکش بم دھماکے میں 13 امریکی فوجی اہلکاروں کی اموات کا الزام ہے۔
یہ دھماکہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے دوران ہوا۔