پاکستان مذاکرات کے لیے تیار لیکن مودی کا رویہ جارحانہ: بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔

بلاول بھٹو کی سربراہی میں سات جون، 2025 کو پاکستان کا سفارتی وفد واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے (پی ٹی وی سکرین گریب)

پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ فوجی کشیدگی کے بعد امریکہ کا دورہ کرنے والے پاکستانی وفد کے سربراہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ہفتے کو کہا ہے کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کا رویہ مسلسل دھمکی آمیز اور جارحانہ ہے۔

دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان دہائیوں کی شدید ترین فوجی جھڑپ کے بعد 10 مئی کو جنگ بندی ہوئی تھی۔ 

پاکستان اور انڈیا ایک دوسرے پر اپنی سرزمین پر شدت پسندی کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہیں، تاہم دونوں ممالک ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے گذشتہ ماہ ایک نو رکنی سفارتی وفد کا اعلان کیا تھا جس کی قیادت بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں۔

یہ وفد دو جون سے نیویارک، واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کے دورے پر ہے، جبکہ ایک علیحدہ وفد، جس کی قیادت وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی سید طارق فاطمی نے کی، ماسکو کا دورہ مکمل کر چکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بلاول نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور اس کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے، لیکن انڈین وزیر اعظم عالمی برادری کو گمراہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا آبی جارحیت کا مرتکب ہو رہا ہے۔ ’24 کروڑ پاکستانیوں کو پانی سے محروم کرنے کی کوشش کھلی جارحیت ہے اور کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا اور اب عالمی برادری کو انڈیا کو جارحانہ پالیسیوں سے باز رکھنے میں کردار ادا کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا  اور اس کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری قربانیاں دیں۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کئی کارروائیوں میں انڈیا ملوث ہے۔

اس سے قبل جمعرات کو بلاول بھٹو کے وفد نے واشنگٹن میں امریکی کانگریس کی پاکستان کاکس کے ارکان سے ملاقات کی، جن میں رپبلکن رہنما جیک برگ مین اور ریان زنکے، جبکہ ڈیموکریٹک رہنما ٹام سوزی اور الہان عمر سمیت دیگر ارکان شامل تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان