بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستانی سفارتی وفد امریکہ میں

پاکستان انڈیا حالیہ کشیدگی کے تناظر میں سفارتی لابنگ کے لیے آٹھ رکنی پاکستانی وفد چار ملکوں کے دورے پر پہلے امریکہ پہنچا ہے۔

20 مئی 2025 کی اس تصویر میں سفارتی لابنگ کی غرض وزیر اعظم شہباز شریف سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں قائم کردہ وفد کے اراکین کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے حکام سے بریفنگ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (دفتر خارجہ، اسلام آباد)

پاکستان انڈیا کشیدگی کے تناظر میں وزیر اعظم شہباز شریف کا تشکیل کردہ سفارتی لابنگ کے لیے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں آٹھ رکنی وفد پہلے مرحلے میں چھ روزہ دورے پر امریکہ پہنچ گیا ہے۔ 

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے حکام کے مطابق وفد امریکہ میں قیام کے دوران دو روز نیویارک اور چار روز واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں کرے گا۔

ان حکام نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’وفد امریکی حکام کے علاوہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ، صدر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کے اراکین سے ملاقاتیں کر کے انہیں خطے کی صورت حال سے آگاہ کرے گا۔

’اس کے علاوہ وفد نیویارک میں او آئی سی گروپ کو بھی بھی بریفنگ دے گا، جب کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وفد مختلف تھنک ٹینکس اور اراکین امریکی کانگریس سے ملاقاتیں کرے گا۔‘

دفتر خارجہ کے حکام نے مزید بتایا کہ ’امریکہ کے بعد وفد لندن، پیرس اور برسلز جائے گا اور پاکستان کی جنوبی ایشیا میں امن قائم رکھنے کے لیےکوششوں کو اجاگر کرے گا۔‘

انڈین وفد

پاکستان کے محض ایک آٹھ رکنی وفد کے مقابلے میں انڈیا نے 45 پارلیمانی اراکین پر مشتمل سات وفد تشکیل دیے ہیں، جن کو 32 ممالک کے دوروں کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

مصنف اور سابق پارلیمینٹیرین ششی کرشنن چندرشیکرن تھرور (المعروف ششی تھرور) کی سربراہی میں انڈین وفد امریکہ میں پاکستان انڈیا جنگ کے تناظر میں انڈین بیانیے کی ترویج کر رہا ہے۔

پاکستان کو دوروں سے کیا فائدہ؟

سفارتی ماہرین ان دوروں کو پاکستان کے بیانیے کو عالمی منظر نامے میں اہم گردانتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 مئی کو میڈیا سے گفتگو میں تجارتی محصولات پر مذاکرات کے لیے بھی پاکستانی نمائندوں کی وہاں آمد کا ذکر کر چکے ہیں۔

سابق پاکستانی سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’اس سفارتی کمیٹی کا مقصد یہ ہے کہ دنیا میں ہمارا نقطہ نظر پیش کیا جائے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ اب بھی دفتر خارجہ اور ہمارے سفیروں کی جانب سے بھی کیا جا رہا ہے. وفود بھیجنا ایک پروفارما سرگرمی ہے جو کہ مؤثر ثابت ہو گی۔‘

پاکستانی وفد کو دفتر خارجہ میں بریفنگ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوروں سے قبل وفد کو گذشتہ ماہ دفتر خارجہ میں مختلف بریفنگز بھی دی گئیں۔

ترجمان دفترخارجہ کے بیان کے مطابق ’سینیئر حکام کی بریفنگ کے بعد انڈیا پاکستان تعلقات کی موجودہ صورت حال پر بات چیت کی گئی اور اسلام آباد اور دہلی کے درمیان مستقبل کے امکانات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔‘

ترجمان وزارت خارجہ شفقت علی خان نے بتایا کہ ’پاکستان کے نقطہ نظر کو اجاگر کرنے کے لیے جلد وفد اہم دورہ کرے گا اور انڈیا کی حالیہ جارحیت پر پاکستان کا مؤقف دنیا کے سامنے رکھے گا۔‘

سفارتی وفد کتنے اراکین پر مشتمل ہے؟

بلاول بھٹوزرداری کی قیادت میں یہ آٹھ رکنی سفارتی کمیٹی یا وفد میں ڈاکٹر مصدق ملک، خرم دستگیر، شیری رحمان، حناربانی کھر، فیصل سبزواری، تہمینہ جنجوعہ اور جلیل عباس جیلانی بھی شامل ہیں۔

سفارتی وفد چار ممالک کے دورے کرے گا۔

یہ چار ملک ہی کیوں؟  

سفارتی کمیٹی جن چار ممالک کا دورہ کرے گی ان میں امریکہ، برطانیہ، برسلز اور پیرس شامل ہیں۔

سابق سفیر عاقل ندیم نے کہا کہ ’انڈیا کی طرح زیادہ ممالک میں جانا اہم نہیں بلکہ اہم یہ ہے کہ جن ممالک میں آپ جا رہے ہیں ان کاعالمی پالیسی میں کیا کردار ہے تاکہ آپ کے بیانیے کو تقویت ملے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس لیے چار اہم ممالک کا دورہ کرنا جو سلامتی کونسل کے بھی رکن ہوں، پاور فائیو کے بھی رکن ہوں، یورپی یونین کا سربراہی ملک بھی ہو تو یہ سب بہترین انتخاب ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان