اقوام متحدہ میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی سفارتی وفد کے سربراہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انڈیا کی کشمیر میں پالیسیوں کو اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے میں جارحیت سے مماثل قرار دیا۔
پاکستان انڈیا کشیدگی کے تناظر میں وزیر اعظم شہباز شریف کا تشکیل کردہ سفارتی لابنگ کے لیے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں آٹھ رکنی وفد پہلے مرحلے میں امریکہ دورے پر گیا۔
اسی سلسلے میں پاکستان کے سابق وزیر خارجہ نے منگل کی شب نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو میں 22 اپریل 2025 کے پہلگام واقعے کے بعد کی صورت حال پر پاکستان کا موقف پیش کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انڈیا نے پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے یک طرفہ حملے کیے جن میں عام شہریوں کی اموات، ملک میں قائم تنصیبات کو نقصان، اور دہائیوں سے قائم سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا۔
انہوں نے 2019 کے بعد انڈیا کی جانب سے اس کے زیر انتظام کشمیر میں لائی گئی آبادیاتی تبدیلیوں کا موازنہ اسرائیلی آبادکاری پروگراموں سے کیا۔
اگرچہ انہوں نے فلسطینی بحران کو ’انتہائی ظالمانہ اور ناقابلِ برداشت‘ قرار دیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ انڈین حکومت اسرائیل سے ’غلط انداز‘ میں متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے نریندر مودی کو ’نتن یاہو کا ’ٹیمو‘ (کمزور کاپی)‘ قرار دیا۔
انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ ’ہم انڈیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بدترین مثالوں سے متاثر نہ ہو۔‘
سابق وزیر خارجہ نے کشمیر اور سندھ طاس معاہدے پر انڈین وزیر اعظم کے مؤقف کی وجہ سے کہا کہ ’مودی گجرات کے قصائی سے کشمیر کا قصائی بن چکے ہیں۔ اور اب وہ وادی سندھ کی تہذیب کے قصائی بننے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’یقینی طور پر انڈیا نے حالیہ حملے میں اسرائیلی ڈرونز استعمال کیے ہیں۔‘
بلاول نے کہا، ’وادی سندھ کی تہذیب کی سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ آج تک وہاں سے کوئی ہتھیار دریافت نہیں ہوا۔‘
پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد کے سربراہ نے انڈیا کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور ’دہشت گردی‘ کا نعرہ لگا کر مسلم ممالک پر حملے کا جواز پیش کرنے کی پالیسی پر تنقید کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے خبردار کیا کہ انڈیا ’نیا معمول‘ قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو کہ یک طرفہ اقدامات کے استعمال پرمبنی ہے اور ایٹمی طاقت رکھنے والے ممالک کے خطے میں ایک بڑے تنازع کو جنم دے سکتا ہے۔
جب ان سے مستقبل میں کشیدگی کے دوبارہ بھڑکنے کے خدشے کے بارے میں سوال کیا گیا تو بلاول بھٹو زرداری نے نریندر مودی کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات، بشمول پاکستانی نوجوانوں کو ’روٹی کھاؤ یا گولی‘ کی دھمکی، کو امن کی کوششوں کے لیے خطرناک قرار دیا۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ انڈیا کو مذاکرات پر آمادہ کرنے میں مدد کرے، جیسے کہ وہ پہلے جنگ بندی میں کامیاب ہوئے۔
ان کا کہنا تھا: ’کشمیر، دہشت گردی یا پانی کے تنازعات کا کوئی فوجی حل نہیں۔‘ انہوں نے زور دیا کہ ’جامع مذاکرات ہی واحد مؤثر راستہ ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے صدر، سکریٹری جنرل سے ملاقات
پاکستان سفارتی وفد نے منگل کو بلاول بھٹو کی قیادت میں اقوام متحدہ کے نیویارک میں واقع ہیڈکواٹر میں یو این کے صدر فلمین یانگ، سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش سے ملاقاتیں کیں۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے یو این سکریٹری جنرل کو خط پیش کیا جس میں انڈیا کی جانب سے جارحیت پر پاکستان کی تشویش و تحفظات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
بلاول بھٹو نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کے خاتمے، مکالمے کے فروغ، اور سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور مسئلہ کشمیر پر گفتگو کے لیے فعال کردار کی ضرورت پر زور دیا۔
سابق پاکستانی وزیر خارجہ نے خطے میں پرامن طریقے سے رہنے، تحمل اور جامع مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ پاکستان کے علاقائی وژن سے مطابقت رکھتا ہے۔
بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ پاکستان پر آبی جنگ کو مسلط کیا جا رہا ہے۔
Together with Pakistan’s high-level delegation, we called on the UN Secretary-General @antonioguterres and, on behalf of PM @CMShehbaz, presented a letter outlining Pakistan’s concerns over recent Indian aggression. Reaffirmed our commitment to peace, responsible conduct, and… pic.twitter.com/bMqRx0Jve1
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) June 3, 2025
اس کے ساتھ انہوں نے ایکس پر پیغام میں کہا کہ یو این کے صدر سے ملاقات کی۔
اس حوالے سے یو این کے صدر نے ایکس پر کہا کہ انہوں نے پاکستانی وفد سے ملاقات میں انہوں نے ’اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے مطابق تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے بات چیت اور مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔‘
Pleased to meet with the delegation from Pakistan, led by Mr. Bilawal Bhutto Zardari, former Foreign Minister of Pakistan.
I stressed the importance of dialogue and negotiations to resolve conflicts peacefully in line with the UN Charter and international law. pic.twitter.com/4b0YMzBr5K
— UN GA President (@UN_PGA) June 3, 2025
اس سے قبل تین جون کو اقوام متحدہ میں قائم مقام امریکی سفیر ڈوروتھی شیا نے نیویارک میں بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی تھی، جس میں سابق وزیر نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے جامع مذاکرات کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
اس موقعے پر بلاول بھٹو زرداری، جو نو رکنی اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں، نے انڈیا کی جانب سے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنے کے اقدام سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ یہ اقدام پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے مترادف ہے۔
پاکستانی وفد کا دورہ مکمل
دفتر خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پارلیمانی وفد نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دو روزہ دورہ مکمل کر لیا۔
وفد نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، جنرل اسمبلی کے صدر، سلامتی کونسل کے صدر، سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل اراکین کے نمائندوں، او آئی سی گروپ کے سفیروں، میڈیا، سول سوسائٹی اور تھنک ٹینکس کے نمائندوں اور پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کی۔
دفتر خارجہ کے مطابق وفد نے انڈیا کی طرف سے طاقت کے غیر قانونی استعمال اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کی طرف توجہ مبذول کرائی، خاص طور پر شہری علاقوں کو نشانہ بنانا اور خواتین اور بچوں سمیت معصوم شہریوں کے قتل۔
دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ وفد نے اپنے دورے کا اختتام اس واضح پیغام کے ساتھ اختتام کیا: ’پاکستان اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ برابری اور باہمی احترام پر مبنی پرامن، تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے - لیکن جارحیت، استثنیٰ، یا بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کو قبول نہیں کرے گا۔‘