پاکستان اور انڈیا کے درمیان کئی روز کی کشیدگی اور فوجی جھڑپوں کے بعد فائر بندی کی صورت حال پر انڈپینڈنٹ اردو کی 17 مئی 2025 کی اپ ڈیٹس
رات 10 بج کر 52 منٹ
بین الاقوامی سطح پر امن کے لیے پاکستان کا مقدمہ لڑوں گا: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر امن کے لیے پاکستان کا مقدمہ لڑنے کی پیشکش قبول کرتے ہیں۔
ہفتے کو ایکس پر اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’آج وزیر اعظم نے مجھ سے رابطہ کیا اور انہوں نے درخواست کی کہ میں اس وفد کی صدارت کروں جو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا امن کے لیے مقدمہ لڑے گا۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ’مجھے یہ ذمہ داری قبول کرنے اور اس مشکل وقت میں پاکستان کی خدمت کے لیے پرعزم رہنے پر فخر ہے۔ پاکستان زندہ باد۔‘
وزیراعظم آفس سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وفد میں بلاول بھٹو کے علاوہ ڈاکٹر مصدق ملک، انجینئیر خرم دستگیر، سینیٹر شیری رحمٰن، حنا ربانی کھر، فیصل سبزواری، تحمینہ جنجوعہ اور جلیل عباس جیلانی شامل ہوں گے۔
اس سے قبل پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی اور سیز فائر کے بعد انڈین حکومت نے اپنے ارکان پارلیمنٹ کا وفد مختلف ممالک بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کے سینیئر رہنما ششی تھرور نے اپنے ٹویٹ میں کہا: ’انڈین حکومت کی جانب سے پانچ اہم دارالحکومتوں میں آل پارٹی وفد کی قیادت کے لیے دعوت ملنے کا مجھے اعزاز حاصل ہوا ہے۔ جب قومی مفاد کی بات ہو اور میری خدمات درکار ہوں، تو میں کبھی پیچھے نہیں رہوں گا۔‘
انڈین پارلیمنٹ کے ارکان مختلف ممالک میں جاکر جنوبی ایشیا کی صورت حال کے تناظر میں اپنے ملک کی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔
انڈین رکن پارلیمنٹ ششی تھرور اس وفد کی قیادت کریں گے اور انہوں نے اس قیادت کو اپنے لیے اعزاز قرار دیا تھا۔
انہوں نے پریس انفارمیشن بیورو( پی آئی بی) دہلی کی جانب سے جاری کیا گیا ایک سرکاری اعلامیے کی تصویر بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کی تھی۔
اعلامیے کے مطابق ’آپریشن سندور اور سرحد پار دہشت گردی کے خلاف انڈیا کی جاری جنگ کے پس منظر میں، سات جماعتی وفد رواں ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان سمیت دیگر اہم شراکت دار ممالک کا دورہ کرے گا۔
سہہ پہر 5 بج کر 15 منٹ
انڈیا کا مختلف ممالک میں آل پارٹی وفود بھیجنے کا فیصلہ
پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی اور سیز فائر کے بعد اب انڈین حکومت نے اپنے ارکان پارلیمنٹ کا وفد مختلف ممالک بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کے سینیئر رہنما ششی تھرور نے اپنے ٹویٹ میں کہا: ’انڈین حکومت کی جانب سے پانچ اہم دارالحکومتوں میں آل پارٹی وفد کی قیادت کے لیے دعوت ملنے کا مجھے اعزاز حاصل ہوا ہے۔ جب قومی مفاد کی بات ہو اور میری خدمات درکار ہوں، تو میں کبھی پیچھے نہیں رہوں گا۔‘
انڈین پارلیمنٹ کے ارکان مختلف ممالک میں جاکر جنوبی ایشیا کی صورت حال کے تناظر میں اپنے ملک کی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔
انڈین رکن پارلیمنٹ ششی تھرور اس وفد کی قیادت کریں گے اور انہوں نے اس قیادت کو اپنے لیے اعزاز قرار دیا ہے۔
انہوں نے پریس انفارمیشن بیورو( پی آئی بی) دہلی کی جانب سے جاری کیا گیا ایک سرکاری اعلامیے کی تصویر بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر کی۔
اعلامیے کے مطابق ’آپریشن سندور اور سرحد پار دہشت گردی کے خلاف انڈیا کی جاری جنگ کے پس منظر میں، سات جماعتی وفود رواں ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان سمیت دیگر اہم شراکت دار ممالک کا دورہ کریں گے۔
’یہ جماعتی وفود دہشت گردی کے خلاف انڈیا کے قومی اتفاق رائے اور پختہ عزم کو اجاگر کریں گے اور دنیا کے سامنے انڈیا کا سخت مؤقف یعنی دہشت گردی کے خلاف صفر رواداری کا پیغام پیش کریں گے۔‘
مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ اور ممتاز سفارت کار وفود کا حصہ ہوں گے۔ سات جماعتی وفود کی قیادت کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کی فہرست درج ذیل ہے:
1. ششی تھرور، آئی این سی
2. روی شنکر پرساد، بی جے پی
3. سنجے کمار جھا، جے ڈی یو
4. بیجیانت پانڈا، بی جے پی
5. کنی موزی کروناندھی، ڈی ایم کے
6. سپریا سولے، این سی پی
7. شری کانت ایکناتھ شندے، شیو سینا
سہہ پہر 4 بج کر 45 منٹ
ہمارا دشمن بہت جلد مغربی سرحد پر بھی زخم چاٹے گا: خواجہ آصف
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ دشمن ہماری مشرقی سرحد کے اس پار بیٹھ کر زخم چاٹ رہا ہے، انشااللہ ہماری مغربی سرحد پر بھی جلد ہی ہمارا دشمن اسی طرح زخم چاٹ رہا ہو گا۔
سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق سیالکوٹ میں ہفتے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’انڈیا پراکسیز کے ذریعے ہماری مغربی سرحدوں پر جنگ لڑ رہا ہے، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی ہو (بی ایل اے) ہو یا تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) یہ دہشت گرد انڈین ایجنٹس ہیں ان کا حال بھی انڈین فضائیہ جیسا ہوگا۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ ’بسنت میں پتنگیں اس طرح نہیں کٹتیں جس طرح انڈیا کے جہاز کٹے۔ انڈیا ہم پر حملے کے لیے بڑے بڑے جہاز لے کر آیا، جن کا بڑا نام تھا جنہیں ہماری افواج نے پتنگوں کی طرح کاٹ کر رکھ دیا۔ انڈیا نے دوبارہ جارحیت کی تو پہلے سے زیادہ کرار جواب ان کو ملے گا۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افسران اور جوانوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی قیادت میں بہادری سے جنگ لڑی۔ پاکستان کی مسلح افواج کے جوانوں کی جرات اور بہادری کی داستانیں تاریخ کی کتابوں میں لکھی جائیں گی۔
دن 12 بج کر 30 منٹ
پاکستان کو وہی پیغام ہے جو انڈیا کو دیا کہ کشیدگی کم کریں: برطانوی وزیر خارجہ
— Independent Urdu UK (@IndyUrduUK) May 17, 2025
Britain is working with the U.S. to ensure a ceasefire between India and Pakistan endures, foreign minister David Lammy said on Saturday in Islamabad pic.twitter.com/fZWpv4tsOO
پاکستان کہہ چکا ہے کہ امریکہ کے علاوہ برطانیہ اور دیگر ممالک نے بھی انڈیا اور پاکستان کے درمیان گذشتہ ہفتے دہائیوں بعد ہونے والی شدید ترین کشیدگی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس سیزفائر کے لیے تیز رفتار سفارتی کوشش 10 مئی کو کامیاب ہوئی، لیکن سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سیزفائر اب بھی نازک حالت میں ہے۔
وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اپنے دو روزہ دورے کے اختتام پر خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو میں کہا: ’ہم امریکہ کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے تاکہ ایک پائیدار جنگ بندی کو یقینی بنایا جا سکے، تاکہ مذاکرات ہوں اور پاکستان اور انڈیا کے ساتھ مل کر یہ طے کیا جا سکے کہ دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد اور اعتماد سازی کے اقدامات کس طرح ممکن بنائے جا سکتے ہیں۔‘
پاکستان اور انڈیا نے کئی ہفتے تک جاری رہنے والی کشیدگی کے دوران ایک دوسرے کی حدود میں میزائل فائر کیے جو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو سیاحوں پر جان لیوا حملے کے بعد شروع ہوئی۔ نئی دہلی نے اس حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا تاہم پاکستان نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا، جس کے نتیجے میں عالمی رہنماؤں نے دونوں کو تحمل سے کام کرنے کی اپیل کی اور بالآخر 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں فریق سیزفائر پر راضی ہوگئے۔
ڈیوڈ لامی کا کہنا تھا: ’یہ دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کی ایک طویل تاریخ ہے، لیکن حالیہ عرصے میں یہ ایک دوسرے سے مشکل سے ہی بات کر پائے ہیں، اور ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کشیدگی دوبارہ نہ بڑھے اور جنگ بندی قائم رہے۔‘
جب انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی، جو پاکستان کی پانی کی فراہمی کو متاثر کر سکتی ہے، کے بارے میں سوال کیا گیا تو ڈیوڈ لامی نے کہا: ’ہم تمام فریقوں پر زور دیں گے کہ وہ معاہدے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔‘
گذشتہ ماہ نئی دہلی نے کہا تھا کہ اس نے 1960 کے معاہدے میں اپنی شمولیت کو ’معطل‘ کر دیا ہے۔ یہ معاہدہ دریائے سندھ کے پانی کے استعمال سے متعلق ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اگر اس اقدام سے زرعی لحاظ سے انحصار کرنے والے ملک کی پانی تک رسائی متاثر ہوئی تو وہ اسے جنگی اقدام تصور کرے گا۔
ڈیوڈ لامی نے مزید کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ ’دہشت گردی‘ کے خلاف کام جاری رکھے گا۔ یہ اس ملک اور اس کے عوام اور یقیناً پورے خطے کے لیے بہت بڑی مصیبت ہے۔‘
صبح نو بج کر 15 منٹ
پاکستان، انڈیا جوہری جنگ کے قریب تھے، لیکن اب سب خوش ہیں: ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا کی دو جوہری طاقتوں کے درمیان جاری کشیدگی اور اپنی ثالثی میں ہونے والے سیزفائر کا تذکرہ کرتے ہوئے جمعے کو کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا جوہری جنگ کے بہت قریب پہنچ چکے تھے، لیکن ’اب سب خوش ہیں۔‘
امریکی نیوز چینل فوکس نیوز کے میزبان بریٹ بائیر نے جمعے کو ایک انٹرویو میں ٹرمپ سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر سے متعلق سوال کیا، جس پر امریکی صدر نے اسے اپنی ’سب سے بڑی کامیابی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ دونوں بڑی جوہری طاقتیں ہیں اور دونوں ناراض تھے۔۔ اور اگلا مرحلہ آپ دیکھیں کہ کہاں جا رہا تھا، ادلے کا بدلہ۔۔ تنازع مزید گہرا ہوتا جا رہا تھا۔‘
جوہری یا نیوکلیئر جنگ کے لیے ’این ورڈ‘ کا استعمال کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’اگلا مرحلہ جوہری جنگ کا تھا۔۔۔ یہ ایک بہت برا لفظ ہے۔۔۔ اور یہ سب سے بری چیز ہے جو وقوع پذیر ہو سکتی ہے۔ میرا خیال ہے کہ وہ بہت قریب تھے، نفرت بہت زیادہ تھی۔ اور پھر میں نے کہا کہ ہم تجارت پر بات کر سکتے ہیں، ہم بہت زیادہ تجارت کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایران کی امریکی سے تجارت کی خواہش کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’میں تجارت کو حساب برابر کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہوں، امن قائم کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہوں۔‘
انٹرویو کے دوران امریکی صدر نے پاکستان اور انڈیا سے گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’پاکستان کے ساتھ شاندار گفتگو ہوئی، ہم انہیں بھلا نہیں سکتے۔۔ اور انڈیا کے ساتھ بھی میری بات بہت واضح تھی۔ پاکستان سے بھی میں نے تجارت پر بات کی۔ وہ سب تجارت کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ذہین لوگ ہیں۔ وہ حیرت انگیز مصنوعات بناتے ہیں اور ہم ان کے ساتھ زیادہ تجارت نہیں کرتے۔ آپ یقین نہیں کریں گے، میرے بہت سے لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔‘
بقول ٹرمپ، پاکستان اور انڈیا میں ’جوہری جنگ بہت قریب پہنچ چکی تھی لیکن اب سب خوش ہیں۔‘
گفتگو کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ ’انڈیا نے بہت زیادہ ٹیرف عائد کر رہے ہیں، انہوں نے بزنس کو تقریباً ناممکن بنا دیا ہے، لیکن آپ کو پتہ ہے کہ وہ امریکہ کے لیے ٹیرف میں 100 فیصد کمی کو تیار ہیں۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’مجھے کوئی جلدی ہے، ہم سے ہر کوئی ڈیل کرنا چاہتا ہے۔۔۔ لیکن میں ہر کسی کے ساتھ ڈیل نہیں کروں گا، میں حد قائم کروں گا۔۔۔ کیونکہ آپ بہت زیادہ لوگوں سے نہیں مل سکتے۔‘
President @realDonaldTrump opens up about investments in America, trade negotiations, his trip to the Middle East and plans to transform Gaza in an exclusive interview with @BretBaier on 'Special Report.' pic.twitter.com/PnfDiEzjMn
— Fox News (@FoxNews) May 17, 2025
انڈیا نے 22 اپریل 2025 کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کرتے ہوئے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔
پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا ہے۔
پاکستان میں انڈیا کے حملوں کے بعد، دونوں فریقوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں بنیادی طور پر فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پاکستان نے انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت کئی طیارے مار گرائے۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا، جس کے نتیجے میں عالمی رہنماؤں نے دونوں کو تحمل سے کام کرنے کی اپیل کی اور بالآخر 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں فریق سیزفائر پر راضی ہوگئے۔