عاصم منیر سے ایران کے حوالے سے بات ہوئی ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

پاکستانی بیان کے مطابق اگرچہ ملاقات کا وقت ابتدائی طور پر ایک گھنٹہ طے تھا، لیکن یہ دو گھنٹوں سے زیادہ جاری رہی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ایران کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے اور ’وہ ایران کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں، شاید دوسروں سے بہتر، اور وہ اس صورت حال سے خوش نہیں ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایسا نہیں ہے کہ ان کے تعلقات اسرائیل سے بہتر ہیں، وہ (پاکستان) ان دونوں کو حقیقت میں جانتا ہے، لیکن وہ، شاید، ایران کو بہتر جانتا ہے، لیکن وہ دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ اور انہوں (فیلڈ مارشل عاصم منیر) نے مجھ سے اتفاق کیا۔‘

انہوں نے یہ بات فیلڈ مارشل عاصم منیر سے وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔ امریکی صدر نے یہ اہم ملاقات وائٹ ہاؤس کے کیبنٹ روم میں کی۔

تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران سے متعلق دونوں کے درمیان کیا بات ہوئی البتہ پاکستان فوج کے بیان کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، جہاں دونوں رہنماؤں نے اس تنازعے کے حل کی اہمیت پر زور دیا۔

اگرچہ ملاقات کا وقت ابتدائی طور پر ایک گھنٹہ طے تھا، لیکن یہ دو گھنٹوں سے زیادہ جاری رہی، جس نے بیان کے مطابق گفتگو کی گہرائی اور دوستانہ تعلقات کو اجاگر کیا۔

دو طرفہ تعلقات کی گرمجوشی کی عکاسی کرتے ہوئے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے حکومت پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کو دونوں کے لیے کسی موزوں تاریخ پر پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دی۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جعمرات کو جاری بیان کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں یہ اعلیٰ سطحی ملاقات کابینہ کے کمرے میں دوپہر کے کھانے کے دوران طے کی گئی جس کے بعد اوول آفس کا دورہ کیا گیا۔

بیان کے مطابق صدر ٹرمپ کے ہمراہ وزیر خارجہ سینیٹر مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے امریکی خصوصی نمائندے، جناب سٹیو وٹکوف بھی موجود تھے۔

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی اور پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔

بحث کا دائرہ دو طرفہ تعاون کو کئی شعبوں میں بڑھانے کے مواقع پر بھی محیط تھا، جس میں تجارت، اقتصادی ترقی، معدنیات، مصنوعی ذہانت، توانائی، کریپٹو کرنسی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔

صدر ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ طویل مدتی سٹریٹجک ہم آہنگی اور مشترکہ مفادات پر مبنی باہمی مفاد کے تجارتی شراکت داری کے قیام میں دلچسپی ظاہر کی۔

صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی پیچیدہ علاقائی حالات کے دوران قیادت اور فیصلہ سازی کی تعریف کی۔

پاکستان فوج کے بیان کے مطابق یہ ملاقات پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ شراکت داری کو مضبوط کرنے کی جاری کوششوں میں ایک اہم موقع تھا، جو امن، استحکام اور خوشحالی کے مشترکہ مقاصد پر مبنی ہے۔

ملاقات کے دوران، چیف آف آرمی سٹاف نے پاکستان کی حکومت اور عوام کی طرف سے صدر ٹرمپ کے تعمیری اور نتائج پر مبنی کردار کی تعریف کی، جس نے حالیہ علاقائی بحران میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں سہولت فراہم کی۔

فیلڈ مارشل نے صدر ٹرمپ کی ریاستی حکمت عملی اور ان کی عالمی برادری کے سامنے درپیش پیچیدہ چیلنجز کو سمجھنے اور ان کا حل تلاش کرنے کی صلاحیت کو تسلیم کیا۔

پاکستانی بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس کے بدلے میں پاکستان کی علاقائی امن اور استحکام کے لیے جاری کوششوں کی تعریف کی، اور دونوں ریاستوں کے درمیان مضبوط انسداد دہشت گردی تعاون کی تعریف کی۔ دونوں طرف نے انسداد دہشت گردی کے شعبے میں جاری تعاون کے عزم کی توثیق کی۔

ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ روکنے کا شکریہ ادا کرنے کے لیے پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا تھا۔

کھانے کے بعد انہوں نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے (پاکستان انڈیا) جنگ روکنے میں اہم کردار ادا کیا اور ’میں پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر سے ملاقات کو اپنے لیے باعثِ اعزاز سمجھتا ہوں۔‘

جنگ بندی کے لیے انہوں نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی بھی تعریف کی اور کہا: ’دو بہت ذہین افراد نے اس جنگ کو جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا؛ یہ ایک جوہری جنگ بن سکتی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی کی جانب سے پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کے حوالے سے پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا کہ ’میں نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ روکی ہے۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’مجھے پاکستان سے پیار ہے۔ یہ صاحب (عاصم منیر) پاکستان کی طرف سے اسے روکنے میں انتہائی بااثر تھے۔‘

پاکستان کے فلیڈ مارشل عاصم منیر امریکہ کے سرکاری دورے پر ہیں۔

امریکی صدر کے روزمرہ عوامی شیڈول کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور عاصم منیر کے درمیان یہ ملاقات دوپہر کے کھانے پر بدھ کو مقامی وقت کے مطابق ایک بجے (پاکستانی وقت کے مطابق رات 10 بجے) وائٹ ہاؤس کے کابینہ روم میں ہوئی تھی۔ تاہم مشترکہ طور پر کسی میڈیا سے بات چیت کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ امریکہ کے دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹ سے بھی ملاقات کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ 'انڈیا کے مودی کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔‘

حالیہ ہفتوں میں صدر ٹرمپ کی زبان سے متعدد مرتبہ پاکستان اور انڈیا کا ذکر ساتھ ساتھ سنا گیا اور اس کی وجہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان رواں برس چھ سے 10 مئی کے دوران چار روزہ جنگ کے بعد سیز فائر پر اتفاق تھا۔

غیرمعمولی ملاقات

جہاں ایک جانب حالیہ دنوں پاکستان انڈیا کے تعلقات کے پیش نظر اس ملاقات کو ’سفارتی جیت‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب اس ’دعوت‘ کو ’انڈین وفد کے امریکی نائب صدر جے ڈی وانس سے ملاقات کے سفارتی جواب‘ کی حیثیت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گذشتہ 15 برس میں کسی پاکستانی فوجی سربراہ اور امریکی صدر کے درمیان اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات تھی۔

حکومتی جماعت مسلم لیگ ن کے سینیٹر شاہ زیب درانی کہتے ہیں کہ وزیر اعظم اور ان کی کابینہ اس دورہ پر آن بورڈ ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ’کابینہ کا رکن بھی ہمراہ ہے۔ وہ ریاست کے نمائندہ ہیں اور اس کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ یہ ایک معمول کی بات ہے۔‘ 

انہوں نے کہا کہ ’بنیان ال مرصوص کے پیش نظر یہ ایک اہم دورہ ہے۔‘

پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کہتے ہیں کہ ’وزیر اعظم کی رضامندی سے ان کا یہ دورہ ہو رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ