انڈیا کی وزارت خارجہ خارجہ کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بدھ کو ٹیلی فون پر 35 منٹ طویل گفتگو ہوئی، جس میں انہوں نے کہا کہ انڈیا پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں کرے گا۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان اور انڈیا کے درمیان چار روز تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اعلان کیا تھا کہ پاکستان اور انڈیا فوری طور پر سیزفائر پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ اس کے بعد متعدد بیانات میں یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے دونوں روایتی حریفوں میں جوہری تصادم کو روکنے اور سیز فائر کے لیے تجارت کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے پاکستان اور انڈیا میں تنازع کا باعث مسئلہ کشمیر کے حل میں ثالثی کی بھی پیش کش کی، جس کا اسلام آباد نے خیرمقدم کیا، تاہم نئی دہلی نے اسے مسترد کردیا تھا۔
انڈیا کے سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے بدھ کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی دونوں فوجوں کے درمیان بات چیت کے ذریعے حاصل کی گئی تھی، نہ کہ امریکی ثالثی سے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وکرم مسری نے کہا کہ ٹیلفونک گفتگو میں ’وزیراعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو واضح طور پر بتایا کہ اس عرصے کے دوران انڈیا-امریکہ تجارتی معاہدے یا انڈیا اور پاکستان کے درمیان امریکی ثالثی جیسے موضوعات پر کسی بھی مرحلے پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
’فوجی کارروائی روکنے کے لیے بات چیت انڈیا اور پاکستان کے درمیان براہ راست موجودہ فوجی چینلز کے ذریعے ہوئی، اور پاکستان کے اصرار پر۔‘
وکرم مسری کے بقول وزیراعظم مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ’انڈیا نے ماضی میں ثالثی کو قبول نہیں کیا اور نہ کبھی کرے گا۔‘
وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس ٹیلیفونک گفتگو سے متعلق فوری طور پر کچھ نہیں کہا گیا۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے انڈیا سے جنگ بندی میں ’کردار ادا‘ کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’مین آف پیس‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انڈیا کے ساتھ تنازعے میں امریکی صدر ٹرمپ کی ’سٹریٹجک قیادت اور وژن‘ کے باعث خطے میں ایک خونریز جنگ کا خطرہ ٹل گیا۔
انڈیا نے 22 اپریل 2025 کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کرتے ہوئے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔
پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا ہے۔
پاکستان میں انڈیا کے حملوں کے بعد، دونوں فریقوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں بنیادی طور پر فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت چھ جنگی طیارے مار گرائے گئے۔