2022 میں ایران امریکی وزیر خارجہ کو قتل کرنے کے قریب تھا: نئی کتاب میں انکشاف

جوش ڈاسی، ٹائلر پیجر اور آئزک آرنس ڈورف کی کتاب ’2024: ہاؤ ٹرمپ ری ٹُک دا وائٹ ہاؤس اینڈ دی ڈیموکریٹس لوسٹ امریکہ‘ کے مطابق مائیک پومپیو پیرس کے ایک ہوٹل میں قیام کے دوران ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچے تھے۔

سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو واشنگٹن ڈی سی میں 30 جنوری 2024 کو کیپیٹل ہل میں ہاؤس سلیکٹ کمیٹی کے سامنے ایک سماعت کے دوران موجود ہیں (اے ایف پی)

ایک نئی کتاب کے مطابق ایران 2022 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ دور کے سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو قتل کرنے میں تقریباً کامیاب ہو گیا تھا۔

جوش ڈاسی، ٹائلر پیجر اور آئزک آرنس ڈورف کی کتاب ’2024: ہاؤ ٹرمپ ری ٹُک دا وائٹ ہاؤس اینڈ دی ڈیموکریٹس لوسٹ امریکہ‘ کے مطابق مائیک پومپیو، جو 2018 سے 2021 تک 70ویں وزیر خارجہ رہے، پیرس کے ایک ہوٹل میں قیام کے دوران ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔

اگلے ماہ اشاعت سے قبل اخبار واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے حاصل کی گئی کتاب میں درج اس مبینہ واقعے کا اب تک عوامی سطح پر کوئی ذکر نہیں ہوا۔ کتاب میں دعویٰ کیا گیا کہ ایرانیوں نے پیرس کے اس ہوٹل کی نشاندہی کر لی تھی جہاں پومپیو ٹھہرے ہوئے تھے۔ انہوں نے مبینہ طور پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کتاب میں واقعے کی اس سے زیادہ تفصیلات نہیں دی گئیں، صرف یہ بتایا گیا کہ ایرانی تقریباً کامیاب ہو گئے۔

کتاب میں یہ بھی کہا گیا کہ ایرانیوں نے ٹرمپ کے 2024 کا صدارتی انتخاب جیتنے سے پہلے تین سال کے عرصے میں کم از کم تین بار امریکی اہلکاروں کو جان سے مارنے کی کوشش کی۔

کتاب کا ایک اور چونکا دینے والا انکشاف، جو پہلے کبھی سامنے نہیں آیا، یہ ہے کہ امریکی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ستمبر 2024 میں ٹرمپ کی انتخابی مہم چلانے والی ٹیم کو مبینہ طور پر بتایا کہ ایران نے امریکی سرزمین پر سرگرم قاتل گروہ بھرتی کیے۔

ٹرمپ نے جنوری میں مائیک پومپیو سمیت قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کی حفاظتی سہولیات بھی واپس لے لی تھیں۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو ایک نامعلوم سابق خفیہ اہلکار نے بتایا کہ پومپیو کو ایران کی طرف سے ’معتبر اور سنگین دھمکیاں‘ ملیں اور حفاظت انتظامات کے بغیر وہ غیر محفوظ ہو سکتے ہیں۔

جمعرات کو وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ سے صحافیوں نے پوچھا کہ کیا ٹرمپ پومپیو سمیت ان اہلکاروں کی حفاظتی سہولیات بحال کرنے پر غور کر رہے ہیں، جنہیں پہلے ایران کی طرف سے خطرات لاحق رہے ہیں؟ جس پر کیرولین لیوٹ نے جواب دیا کہ ’فی الحال اس پر غور نہیں کیا جا رہا۔‘

پومپیو نے ٹرمپ کی پہلی انتظامیہ میں ایران کے حوالے سے پالیسی سازی اور ایرانی فوج کے اعلیٰ کمانڈر قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کے حکم میں کردار ادا کیا تھا۔

مائیک پومپیو کے ترجمان سے جب واشنگٹن پوسٹ نے کتاب کے حوالے سے مؤقف جاننا چاہا تو انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ کتاب سینکڑوں افراد، جن میں وائٹ ہاؤس کے اہلکار، ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سینیئر ارکان اور قانون نافذ کرنے والے حکام شامل ہیں، کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مائیک پومپیو نے اپنی 2023 کی کتاب ’نیور گیو این انچ‘ میں اس بات کا ذکر کیا کہ انہیں اور ان کے خاندان کو عہدہ چھوڑنے کے بعد سے ’متعدد‘ دھمکیاں ملیں۔

انہوں نے لکھا کہ ’تفصیلات یہاں بیان نہیں کی جا سکتیں، لیکن دیگر امریکی، سابق ٹرمپ انتظامیہ کے کچھ عہدے دار، کچھ اعلیٰ امریکی فوجی رہنما اور کچھ عام امریکی، ابھی تک ایرانی ہٹ لسٹ پر ہیں۔ ہمارے اور ہمارے خاندانوں کے لیے سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ ایران کی ٹارگٹ کلنگ کی یہ مہم کبھی ختم نہیں ہوتی۔‘

یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کی منظوری دی۔

ٹرمپ انتظامیہ کو امید تھی کہ ایران پر ان حملوں کے بعد وہ امریکی شرائط تسلیم کرے گا اور ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوششوں سے باز آ جائے گا۔

لیکن ایرانی پارلیمان نے بدھ کو ایک ایسے مسودے کو فوری طور پر منظور کرنے کے لیے ووٹنگ کی، جس کا مقصد اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے کے ساتھ تعاون کو مؤثر طور پر ختم کرنا ہے۔ ایران پر اسرائیلی حملے سے قبل امریکہ نے ابتدائی طور پر ایران کے ساتھ مذاکرات کے چھٹے دورکی منصوبہ بندی کی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا