پاکستان اور انڈیا کے درمیان کئی روز کی کشیدگی اور فوجی جھڑپوں کے بعد فائر بندی کی صورت حال پر انڈپینڈنٹ اردو کی 16 مئی 2025 کی اپ ڈیٹس
رات 10 بج کر 17 منٹ
صدر ٹرمپ کی سٹریٹجک قیادت نے خطے میں ایک ممکنہ مہلک جنگ کو ٹالا: وزیر اعظم
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو اسلام آباد میں کہا کہ انڈیا کے ساتھ تنازعے میں امریکی صدر ٹرمپ کی ’سٹریٹجک قیادت اور وژن‘ کے باعث خطے میں ایک خونریز جنگ کا خطرہ ٹل گیا۔
اسلام آباد میں یوم تشکر کے حوالے سے تقریب میں خطاب میں صدر ٹرمپ کو سراہتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے ان کی جرات مندانہ قیادت نے اہم کردار ادا کیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’میں ان تمام دوست ممالک کا بے حد مشکور ہوں جنہوں نے دنیا کے اس حصے میں امن اور جنگ بندی کو فروغ دینے میں بہت مدد کی ہے۔
’خاص طور پر خلیجی ممالک میں اپنے برادر ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، ایران، ترکی، چین اور دیگر ممالک کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔
وزیر اعظم نے برطانیہ کے علاوہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ ’سب سے بڑھ کر میں صدر ٹرمپ کی بہادر قیادت اور ان کے جنوبی ایشیا میں جلد از جلد امن بحالی کے ویژن کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔‘
تقریب سے خطاب میں شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں صدر ٹرمپ کی راہ ہموار کرنے والی اور سٹریٹجک قیادت سے یہ ممکن ہوا دنیا کے اس حصے میں ایک بہت ہی مہلک جنگ ٹل گئی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس خطے میں 1.6 ارب لوگ مقیم اور اگر یہاں ایک ایٹمی تصادم ہوتا تو کیا یہ روداد بتانے کے لیے بچ پاتا؟
یوم تشکر کی مناسبت سے پاکستان مونیومنٹ اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعظم شہبازشریف نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
تقریب میں وفاقی کابینہ کے ارکان، مسلح افواج کے سربراہان اور سلیبریٹیز نے شرکت کی۔
رات 9 بج کر 45 منٹ
9 اور 10 مئی 2025 کی درمیانی شب ڈھائی بجے وزیر اعظم اور آرمی چیف کی سکیور لائن پر کیا بات ہوئی؟
9 اور 10 مئی کی شب کیا ہوا؟ وزیر اعظم شہباز شریف کی زبانی
— Independent Urdu (@indyurdu) May 16, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/53GDYI8DFl pic.twitter.com/EJGst7yYLM
رات 9 بج کر 30 منٹ
آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا ہے، جو کچھ ہوا ہے وہ ٹریلر تھا، پوری فلم دکھائیں گے: انڈین وزیر دفاع
آپریشن سندور ختم نہیں ہوا، ٹریلر تھا، صحیح وقت پر دنیا کو پوری فلم دکھائیں گے: انڈین وزیر دفاع pic.twitter.com/YtaklnOwcB
— Independent Urdu (@indyurdu) May 16, 2025
شام چھ بج کر 45 منٹ
پاکستان برطانیہ وزرائے خارجہ ملاقات، مکالمے کے ذریعے علاقائی امن پر زور: اسلام آباد
پاکستان کے وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی کی جمعے کو اسلام آباد میں ملاقات کے دوران علاقائی امن کے لیے پاکستان انڈیا کے درمیان مسلسل مکالمے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
پاکستان کے دورے پر آئے برطانوی سیکریٹری خارجہ نے دفتر خارجہ کا دورہ کیا اور نائب وزیر اعظم/وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی جس میں جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت، خاص طور پر پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کے بعد کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری سے اعلامیے میں کہا گیا کہ اسحاق ڈار نے برطانوی سیکرٹری خارجہ کو انڈیا کے بلااشتعال اور جارحانہ اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا، جو کہ ‘پاکستان کی خودمختاری، بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الریاستی تعلقات کے قائم کردہ اصولوں کی خلاف ورزی‘ کے مترادف ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا اور پاکستان کا جواب محدود، درست اور متناسب رہا، جس میں شہری نقصانات سے بچنے کے لیے مکمل احتیاط برتی گئی‘۔
انہوں نے کشیدگی کم کرنے میں برطانیہ کی ’تعمیری اور مفید شمولیت‘ کو سراہا۔ دونوں فریقین نے مزید کشیدگی سے بچنے اور علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تحمل اور مسلسل مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں فریقین نے پاکستان اور برطانیہ کے دوطرفہ تعلقات پر بھی وسیع پیمانے پر بات چیت کی۔ انہوں نے تجارت، اقتصادی تعاون اور ترقیاتی شراکت داری میں مسلسل پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
صبح 01 بجے
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی اسلام آباد میں، پاکستانی ہم منصب سے ملاقات
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے جمعے کو اسلام آباد میں اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کی ہے۔
یہ ملاقات پاکستان کے انڈیا کے ساتھ عشروں میں ہونے والے سب سے سنگین فوجی تصادم کے ایک ہفتے بعد ہوئی۔
سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کی گئی تصاویر میں دکھایا گیا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے دفتر خارجہ آمد پر ڈیوڈ لیمی کا استقبال میں کیا۔
گذشتہ ہفتے کے تصادم کے بعد برطانیہ ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی۔ وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے کہا کہ برطانیہ دونوں ممالک کے ساتھ ’فوری رابطے‘ میں ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے گذشتہ ہفتے دونوں ممالک کا الگ الگ دورہ کیا اور ثالثی کی پیشکش کی۔
صبح 10 بج کر 45 منٹ پر
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطے کو ہولناک تباہی سے بچایا: پاکستانی وزیر داخلہ
پاکستان کے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سے جمعے کو امریکہ کی قائم مقام سفیر نیٹلی بیکر نے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور کے علاوہ پاکستام امریکہ تعلقات اور دوطرفہ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں انڈیا پاکستان جنگ بندی کے بعد کی صورتحال پر بھی بات چیت کی گئی۔ ’ محسن نقوی نے پاک بھارت جنگ بندی میں کلیدی کردار پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سفیر کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان سیز فائر کا کریڈٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے خطے کو ہولناک تباہی سے بچا کر انسانیت کی خدمت کی ہے۔‘
محسن نقوی نے پاکستان کی قیادت کے بارے امریکی صدر کے مثبت خیالات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکہ کے ساتھ باہمی تعاون کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں۔‘
بیان کے مطابق قائم مقام امریکی سفیر نے کہا کہ ’پاکستان کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں اور امریکہ مختلف شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔‘
صبح 10 بجے
انڈیا کے منفی طرز عمل کی وجہ سے سیز فائر جاری نہ رہ سکنے کا خدشہ موجود رہے گا، بلاول بھٹو زردار
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انڈیا کے منفی طرز عمل کی وجہ سے سیز فائر جاری نہ رہ سکنے کا خدشہ موجود رہے گا، جو نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرے کا باعث ہو گا۔
پاکستان کے نجی ٹی وی چینل جیو نیوزکے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں جمعرات کی رات گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ سیز فائر قائم رہے اور یہ امن کی بنیاد بنے۔
’ہم چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات مذاکرات سے حل ہوں۔ عوامی بیانات اپنی جگہ اس وقت پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر موجود ہے البتہ ہمیں خطرہ محسوس ہو رہا ہے کہ دہلی کی طرف سے یہ سیز فائر جاری نہ رہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے پہلے دن کہا ہے کہ پہلگام واقعہ پر غیرجانبدار تحقیقات کے لیے تیار ہیں، ہمارے ہاں بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں جن کا الزام دہلی پر ہے۔‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ موجودہ صورت حال میں چین، ترکیے، سعودی عرب کا کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) کو بتایا تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی میں توسیع دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان کمیونیکیشن کے ذریعے ممکن بنائی گئی اور اس کا اطلاق 18 مئی تک ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ’تاہم دونوں پڑوسیوں کے درمیان مسائل کے حل کے لیے بالآخر سیاسی بات چیت ہی ہونا چاہیے۔ ہم نے دنیا کو بتایا ہے کہ ہم ایک جامع مذاکرات کریں گے۔‘
صبح 7 بج کر 30 منٹ پر
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے جمعرات کو کہا تھا کہ ’انڈیا کے خلاف آپریشن بنیان مرصوص اور معرکہ حق میں تاریخی فتح پر خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جمعے کو ملک بھر میں یوم تشکر منایا جائے گا۔‘
آج (یعنی جمعے کو) دن کا آغاز مساجد میں خصوصی دعاؤں سے ہوا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ’یوم تشکر پر دن کے آغاز پر مسلح افواج اور ملک کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔
’ملک بھر میں پرچم کشائی کی تقاریب اور شہدا کی قبروں پر حاضری دی جائے گی۔‘
کراچی میں قائداعظم اور لاہور میں قومی شاعر علامہ اقبال کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ’وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی دی جائے گی۔‘
یوم تشکر کی خصوصی تقریب آج رات پاکستان مونومنٹ، اسلام آباد میں ہوگی۔
وزیر اطلاعات کے مطابق شہباز شریف تقریب کے مہمان خصوصی ہوں گے جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروسزچیفس بھی تقریب میں شریک ہوں گے۔
انڈیا نے گذشتہ ماہ اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کرتے ہوئے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔
پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا ہے۔
پاکستان میں انڈیا کے حملوں کے بعد، دونوں فریقوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں بنیادی طور پر فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پاکستان نے انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت کئی طیارے مار گرائے۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا، جس کے نتیجے میں عالمی رہنماؤں نے دونوں کو تحمل سے کام کرنے کی اپیل کی اور بالآخر 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں فریق سیزفائر پر راضی ہوگئے۔
گذشتہ روز کامرہ ایئر بیس پر پاکستان فضائیہ کے افسروں اور جوانوں سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’انڈیا نے اپنی برتری بنانے کے لیے دنیا بھر سے اربوں ڈالر کا اسلحہ خریدا لیکن ہمارے شاہینوں نے صرف ایک رات میں دشمن کے ایسے دانت کھٹے کیے کہ یہ رہتی دنیا یاد رکھے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمارے شاہینوں نے چند گھنٹوں میں دشمن کا غرور خاک میں ملا دیا اور افواج نے اپنی صلاحیتوں سے پوری دنیا کو حیرت زدہ کر دیا۔
بقول وزیراعظم: ’دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے عزم اور ٹیکنالوجی میں انڈیا پر سبقت لی اور حمکت سے دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ پاکستان کی جوابی اور بھرپور کارروائی نے خطے میں طاقت کے توازن کو ایک بار پھر قائم کر دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد مودی حکومت نے طاقت کے گھمنڈ میں پاکستان کی شفاف تحقیقات کی پیشکش کو رد کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا مظاہرہ کیا اور ننھے بچوں کی جان لی جب کہ انڈیا خود پاکستان میں ’دہشت گردی‘ کی پشت پناہی کرتا رہا ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ مکتی باہنی سے لے کر جعفر ایکسپریس حملے تک انڈیا نے پاکستان میں دہشت گردی کے منصوبے بنائے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خطے میں امن اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے تو مل کر بیٹھنا ہو گا، انڈیا کے ساتھ مذاکرات ہوئے تو اس میں کشمیر پر بھی بات ہو گی۔