پاکستان نے ہفتے کی صبح انڈیا کے خلاف جوابی کارروائی یا آپریشن کو’بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص‘ یعنی ’آہنی دیوار‘ یا ’سیسہ پلائی‘ دیوار کا نام دیا ہے۔
یہ نام قرآن کی سورۃ الصف کی آیت نمبر چار سے لیا گیا ہے، جس میں کہا گیا کہ ’اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اس کی راہ میں اس طرح صف بند ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔‘
پاکستان نے آپریشن بنیان موصوص کا آغاز فتح ون میزائل سے کیا۔ فتح پاکستان کا تیار کردہ زمین سے زمین تک مار کرنے والے گائیڈڈ میزائل سسٹم ہے جس میں شامل میزائل 120 سے 400 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انڈیا نے پاکستان پر چھ اور سات مئی کو حملوں کو آپریشن ’سیندور‘ کا نام دیا تھا جس کے بارے میں انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ ہے اس آپریشن کا نام ’سیندور‘ اس لیے رکھا گیا کیونکہ انڈین حکومت پہلگام حملے میں مارے گئے انڈین شہریوں کی بیواؤں کو ’انصاف اور مکمل بدلے‘ کا پیغام دینا چاہتی تھی۔
انڈین خواتین شادی کے بعد اپنی مانگ میں سیندور لگاتی ہیں اور بیوہ ہونے کے بعد سیندور نہیں لگایا جاتا۔
اس سے قبل پاکستان نے انڈیا کے خلاف مختلف عسکری کارروائیوں کے دوران آپریشنوں کے لیے مختلف نام استعمال کیے ہیں۔
آپریشن گلمرگ
سب سے پہلے 1947-48 کے دوران پاکستانی قبائلیوں اور سکیورٹی فورسز نے کشمیر میں جو عسکری کارروائیاں کی انہیں انڈیا کے مطابق ’آپریشن گلمرگ‘ کا نام دیا گیا تھا۔ گلمرگ کشمیر میں ایک مشہور سیاحتی تفریحی مقام کا نام ہے۔
آپریشن جبرالٹر
1965 کی جنگ سے قبل پاکستان نے انڈیا کے خلاف کارروائی کو ’آپریشن جبرالٹر‘ کا کوڈ نام دیا گیا جس کے تحت پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے مقامی جنگجو اور فوجی انڈین کشمیر میں داخل ہوئے تھے۔
آپریشن چنگیز خان
1971 میں انڈیا نے اس وقت کے مشرقی پاکستان میں بالواسطہ مداخلت شروع کی اور مکتی باہنی کے خلاف مل کر پاکستانی فوج کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں شروع کیں تو پاکستان نے متعدد انڈین ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔ اس آپریشن کو ’چنگیز خان‘ کا نام دیا تھا۔ اسی آپریشن کے جواب میں انڈیا نے باضابطہ طور پر مشرقی پاکستان پر حملہ کر دیا جس کے بعد ملک دولخت ہو گیا اور بنگلہ دیش وجود میں آ گیا۔
آپریشن کوہ پیم
1999 میں پاکستان نیم فوجی دستوں نے کارگل میں داخل ہو کر چوٹیوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس آپریشن کو کوہ پیما کا کوڈ نام دیا گیا۔ جلد ہی یہ محدود آپریشن دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کی صورت اختیار کر گیا جس میں دونوں ملکوں کا شدید جانی اور مالی نقصان ہوا۔
ماضی کے برعکس اب سوشل میڈیا کے بڑے پیمانے پر استعمال کے اس دور میں اس طرح کے فوجی آپریشن کے ناموں میں کی جانے والی کارروائیاں تیزی سے منظر عام پر آتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے سکیورٹی حکام کے مطابق انڈیا کی طرف سے نو اور 10 مئی کی درمیانی شب پاکستان کی تین ایئربیسز پر حملے کیے گئے جن میں نور خان، شور کوٹ اور مرید بیسز شامل ہیں۔
پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص میں انڈیا کے پانچ ایئر بیسز کے علاوہ متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا کہا ہے۔ اگرچہ 6 اور 7 مئی کو انڈیا کی طرف سے جاری آپریشنز سیندور کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائیاں کی لیکن انہیں کوئی نام نہیں دیا گیا تھا۔
لیکن جب انڈیا نے فضائی حملوں میں اس کی مرکزی ایئر بیسز کو نشانہ بنایا تو پھر پاکستان نے باضابط آپریشن لانچ کیا۔
اس نام سے یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان انڈین حملوں کے خلاف ایک آہنی دیوار کی طرح کھڑا ہے۔