’لاہور تباہ ہونے والا تھا‘: انڈین میڈیا پر فیک نیوز کی بھرمار

گذشتہ تین روز سے جاری کشیدگی کے دوران نہ صرف انڈین سوشل میڈیا صارفین بلکہ انڈیا کے انتہائی معروف اور مقبول ترین ٹیلی وژن چینلز اور اخبارات پر پاکستان سے متعلق کئی جعلی خبروں کی بھرمار ہے۔

انڈین نیوز چینل ’زی نیوز‘ کی لائیو نشریات سے لیا گیا سکرین گریب (یوٹیوب)

انڈیا کی جانب سے پاکستان پر حملے کے بعد گذشتہ تین روز سے جاری کشیدگی کے دوران نہ صرف انڈین سوشل میڈیا صارفین بلکہ انڈیا کے انتہائی معروف اور مقبول ترین ٹیلی وژن چینلز اور اخبارات پر پاکستان سے متعلق کئی جعلی خبروں (فیک نیوز) کی بھرمار ہے۔

پاکستانی وزرات اقتصادی امور کی جانب سے دنیا کو قرضے کی اپیل، پاکستان کے ایف 16 لڑاکا طیارے کو مار گرانے، لاہور پر حملے کی ویڈیوز، انڈین بحریہ کی جانب سے کراچی بندرگاہ پر حملے، انڈین فورسز کے اسلام آباد پہنچنے، پاکستانی وزیراعظم کے گھر کے باہر دھماکے، پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو حراست میں لیے جانے، پاکستان کے کئی شہروں میں لاک ڈاؤن لگنے اور بلیک آؤٹ ہونے سمیت کئی خبریں انڈین میڈیا پر چلتی رہیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

1999 میں قائم ہونے والا ’زی نیوز‘ چینل انڈیا سمیت دنیا بھر میں خبروں، حالاتِ حاضرہ، سیاست، کھیل اور دیگر موضوعات پر نشریات فراہم کرتا ہے اور اسے انڈیا کے مقبول ترین نیوز چینلز میں شمار کیا جاتا ہے۔

’زی نیوز‘ نے جمعے کی صبح اپنی ہیڈ لائنز اور بعد میں ویب سائٹ پر ایک خبر بریک کی، جس میں کسی ذریعے یا حکومتِ پاکستان کے بیان کا حوالہ دیے بغیر کہا گیا: ’انڈیا کے پاکستان پر بڑے حملے کے بعد پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سمیت لاہور، سیالکوٹ میں مکمل لاک ڈاؤن کر دیا گیا اور پاکستان نے اپنے شہریوں سے کہا کہ وہ گھروں میں رہیں اور تمام لائٹس بند کرکے بلیک آؤٹ کریں۔‘

خبر میں مزید بتایا گیا کہ انڈیا کی جانب سے پاکستان پر حملے کے بعد سیالکوٹ، لاہور، کراچی اور اسلام آباد سمیت کئی پاکستانی شہروں میں افراتفری پھیل گئی ہے۔اس کے علاوہ انڈین میزائلوں نے پاکستان کے کئی اہم شہروں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد اسلام آباد نے تمام پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کیا۔

یہ خبر نہ صرف زی نیوز بلکہ دیگر انڈین چینلز اور کئی اخبارات کی ہیڈ لائن بھی بنی۔

زی نیوز نے ’پاکستانی چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو حراست میں لینے‘ کی خبر بھی بریک کی۔

اس خبر میں ذرائع کا نام یا پاکستانی حکومت کے سرکاری بیان کا حوالہ دیے بغیر کہا گیا کہ ’انڈیا کے ساتھ تصادم شروع کرنے پر پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو پاکستانی حکام نے حراست میں لے لیا ہے اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کو ان کے ممکنہ متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔‘

اس کے علاوہ گذشتہ رات انڈین ذرائع ابلاغ نے ایک اور جعلی خبر بھی بریک کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ گذشتہ رات انڈین بحریہ نے کراچی بندرگاہ پر حملہ کرکے بھاری نقصان پہنچایا۔ یہ خبر مکمل طور پر بے بنیاد اور غلط ثابت ہوئی ہے۔ پاکستانی حکام نے اس خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کراچی پورٹ پر حالات مکمل طور پر معمول کے مطابق ہیں اور کسی قسم کا کوئی حملہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کی وفاقی میری ٹائمز افیئرز کی وزارت کے جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کو انڈین ہیکرز نے ہیک کرکے فیک نیوز جاری کی تھی۔ بعدازاں کے پی ٹی نے اکاؤنٹ کو بحال کر دیا گیا۔

بیان کے مطابق کے پی ٹی کی جانب سے آگاہ کیا جاتا ہے کہ پورٹ پر کارگو ہینڈلنگ معمول کے مطابق جاری ہے۔ کسی قسم کا نقصان وقوع پذیر نہیں ہوا اور پورٹ پر حالات معمول کے مطابق ہیں۔

اس کے علاوہ انڈین میڈیا نے جمعے کی صبح پاکستان کی وزرات اقتصادی امور کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کو لے کر خبریں بنا ڈالیں۔ اس پوسٹ میں لکھا گیا تھا: ’حکومت پاکستان اپنے بین الاقوامی شراکت داروں سے دشمن کے ہاتھوں بھاری نقصان کے بعد مزید قرضوں کی اپیل کرتی ہے۔ بڑھتے ہوئے حملوں کے نتیجے میں سٹاک مارکیٹ کے کریش ہونے کے بعد کشیدگی کم کرنے میں مدد کریں۔‘

تاہم میڈیا کو جاری کیے گئے پاکستانی وزرات اقتصادی امور کے ترجمان کے بیان میں کہا گیا کہ وزارت کا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تھا، جسے فی الحال غیر فعال کروایا دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ کئی شہروں میں کئی سال پہلے لگنے والی آگ کی ویڈیوز کے ساتھ خبر دی گئی کہ پاکستان کے فلاں شہر میں انڈیا کے حملے کے بعد کے مناظر۔‘

بعض انڈین صارفین بھی سوشل میڈیا پر اپنے نیوز چینل کی جعلی خبروں پر تنقید کرتے نظر آئے۔

انڈین یوٹیوبر اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ دھرو راٹھی، جو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انڈین میڈیا کو آشکار کرنے والی ویڈیوز کی وجہ سے مشہور ہیں، نے ایکس پر انڈین نیوز چینل کی خبروں کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’ان چینلز کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹس سے بلاک کریں۔ ان فیک نیوز چینلز کو دوبارہ کبھی مت دیکھیں۔‘

انڈین سرمایہ کار اور مصنف بسنت مہیشواری نے ایکس پر اپنے میڈیا چینلز  کے جھوٹے دعوؤں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا: ’میں نے کبھی بھی اپنی ٹویٹس ڈیلیٹ نہیں کیں لیکن آج میں وہ ساری ٹویٹس ڈیلیٹ کر رہا ہوں جو میں نے انڈین میڈیا چینلز کے دعوؤں کی تصدیق کیے بغیر کیں۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’میں دکھ محسوس کر رہا ہوں، ٹویٹس کرنے کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لیے کہ میں نے جو کچھ دیکھا، اس پر غلط یقین کر لیا۔‘

دوسری جانب پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کو انڈین ذرائع ابلاغ کا مذاق اڑاتے دیکھا گیا۔

ثقلین حیدر نامی صارف نے انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں کہا کہ ’لاہور تباہ ہونے ہی والا تھا، میں نے ریموٹ پکڑ کر اپنے نیوز چینل لگا لیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل