انڈیا چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف علاقوں پر حملہ کرتا ہے، دو تین گھنٹے بعد پتہ چلتا ہے کہ اس حملے کا نام آپریشن سیندور تھا اور پھر صبح انڈین ایئر فورس کی ایک مسلمان اور ایک سکھ فوجی خاتون اہلکار پریس کانفرنس کرتی ہیں جس میں حملے کے اغراض و مقاصد بتائے جاتے ہیں۔
یہاں دو سوال بنتے ہیں؛ اس آپریشن کا نام سیندور کیوں رکھا گیا؟ اور مسلمان اور سکھ خواتین فوجی اہلکاروں کے ذریعے پریس کانفرنس کروا کر انڈین حکومت کیا پیغام دینا چاہتی تھی؟
انڈیا ٹوڈے کے مطابق اس آپریشن کا نام ’سیندور‘ اس لیے رکھا گیا چونکہ انڈین حکومت پہلگام حملے میں مارے جانے والے انڈین شہریوں کی بیواؤں کو ’انصاف اور مکمل بدلے‘ کا پیغام دینا چاہتی تھی، اور یہ نام انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے خود رکھا تھا چونکہ انڈین خواتین شادی کے بعد اپنی مانگ میں سیندور لگاتی ہیں اور بیوہ ہونے کے بعد سیندور نہیں لگایا جاتا۔
جب ونگ کمانڈر ویامیکا سنگھ اور کرنل صوفیہ قریشی ٹی وی چینلز پر سامنے آئیں تو اگرچہ یہ ایک غیرمتوقع چال تھی لیکن اس کا پیغام کرسٹل کلیئر تھا کہ پہلگام حملے میں بیوہ ہونے والی انڈین خواتین کو ’انصاف‘ ملنے کا اعلان خود انڈین فوج کی خواتین اہلکار کر رہی ہیں، اور وہ اہلکار جو اقلیتی کمیونٹی سے ہیں یعنی مسلمان اور سکھ۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈین ویب سائٹ آواز دی وائس ڈاٹ آئی این کے مطابق انڈین حکومت کو اپنے جھنڈے تلے ’ناری شکتی‘ اور ’ہندو، مسلم، سکھ‘ اتحاد کا پیغام دینا مقصود تھا۔
یاد رہے کہ ای ٹی وی انڈیا کے مطابق انڈیا کی تاریخ میں پہلی بار ہے کہ اس بڑے پیمانے کے فوجی آپریشن کی پریس بریفنگ خواتین افسران نے کی۔
کرنل صوفیہ قریشی انڈین فوج کی سگنل کور میں تعینات ہیں اور ان کا تعلق گجرات سے ہے۔ وہ 1999 سے انڈٰین فوج سے وابستہ ہیں اور یو این کے کئی امن مشنز میں انڈین فوج کی قیادت کر چکی ہیں۔ اردو ڈاٹ بھارت ایکسپریس کے مطابق’ صوفیہ قریشی کے دادا بھی فوج میں تھے اوران کے والد نے بھی چند سال فوج میں مذہبی استاد کے طور پر خدمات انجام دیں۔ صوفیہ قریشی کی شادی میکانائزڈ انفنٹری کے آرمی آفیسر میجر تاج الدین قریشی سے ہوئی ہے اور ان کے ایک بیٹا ہے جس کا نام سمیر قریشی ہے۔
ونگ کمانڈر ویامیکا سنگھ 2500 گھنٹوں کے فلائنگ آورز کا تجربہ رکھنے والی انڈین ایئر فورس کی سکھ ہیلی کاپٹر پائلٹ ہیں اور کئی پہاڑی ہائی رسک ریسکیو آپریشنز میں انڈین شہریوں کی مدد کر چکی ہیں۔