انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام کے مقام پر سیاحوں پر حملے کے واقعے کے بعد نئی دہلی کا کہنا ہے کہ اس نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب (پاکستانی وقت کے مطابق) 12 بج کر 40 منٹ سے ایک بجے تک اپنی کارروائی میں پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں نو مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔
پاکستانی فوج کے مطابق انڈین حملوں میں 26 پاکستانیوں کی اموات ہوئیں جبکہ 46 زخمی ہوئے جبکہ انڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جوابی گولہ باری سے آٹھ اموات ہوئی ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان جاری اس کشیدگی پر لائیو اپ ٹیٹس یہاں دیکھیے:
رات 10 بج کر 25 منٹ
57 فلائٹس ہوا میں تھیں جب انڈیا نے حملہ کیا: ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ انڈیا کی طرف سے کی جانے والی بزدلانہ کارروائی کے وقت 57 کمرشل فلائٹس ہوا میں موجود تھیں، جن میں متعدد غیر ملکی مسافر سوار تھے، اور ان کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈالا گیا۔
آج اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاکستان فوج کا کہنا تھا کہ انڈین حملے میں ’اب تک 31 معصوم شہری شہید اور 57 زخمی‘ ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے رات کے اندھیرے میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا، مسجدیں شہید کی گئیں اور قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی۔ ’اگر یہ دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے؟‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستان نے بزدل دشمن کی طرح سویلینز کو نشانہ نہیں بنایا۔ انہوں نے کہا: ’بچوں کو نشانہ بنانا کہاں کی بہادری ہے؟ انڈیا کے اس بزدلانہ حملے کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایئرفورس نے بھرپور جواب دیتے ہوئے دشمن کے تین رافیل سمیت پانچ جنگی طیارے تباہ کر دیے۔ ’دشمن کو لائن آف کنٹرول پر ایسا منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے کہ وہ سفید پرچم لہرا کر پناہ مانگنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔‘
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان ہر محاذ پر تیار ہے اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
رات 9 بج کر 54 منٹ
ہم اس جنگ کو منطقی انجام تک لے جا کر دم لیں گے: وزیر اعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے آج رات پی ٹی وی پر قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ ہم اس جنگ کو منطقی انجام تک لے جا کر دم لیں گے۔
انہوں نے کہا ’گذشتہ رات پوری دنیا نے دیکھا کہ دشمن کو گھٹنے ٹیکنے میں صرف چند گھنٹے لگے۔ ہمارے شاہینوں نے فضاؤں میں ایسا طوفان برپا کیا کہ دشمن چیخ اٹھا۔‘
انڈیا کے پانچ طیارے راکھ بن چکے ہیں اور یہ ہمارا دندان شکن جواب تھا۔
’انڈیا کے حملے میں ہمارے 26 معصوم شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔‘
’ایل او سی پر جاری رہنے والی ایک گھنٹے کی جنگ میں پاکستان فضائیہ نے اپنی برتری ثابت کر دی ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر افواجِ پاکستان کو سلام پیش کیا اور کہا کہ پوری قوم کو ان پر فخر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تنازع تھا اور اس وقت تک تنازع رہے گا جب تک کشمیریوں کو آزادانہ ماحول میں حقِ رائے دہی نہیں مل جاتا۔ انڈیا جو چاہے کر لے، لیکن حقیقت نہیں بدلے گی۔
رات 9 بج کر 15 منٹ
وزیر اعظم رات نو بج کر 30 منٹ پر قوم سے خطاب کریں گے
پرائم منسٹر آفس سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف آج رات قوم سے خطاب کریں گے۔
وزیراعظم کا قوم سے خطاب پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک پر آج رات نو بج کر 30 منٹ پر نشر کیا جائے گا۔
رات 8 بج کر 48 منٹ
انڈیا کے شمالی اور مغربی ریاستوں کے ہوائی اڈوں کی بندش میں 10 مئی تک کی توسیع
پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث انڈیا کے شمالی اور مغربی خطوں کے 20 ہوائی اڈوں پر سول پروازیں ہفتے یعنی 10 مئی تک معطل کر دی گئی ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ ہوائی اڈوں میں لہہ، سری نگر، جموں، امرتسر، پٹھان کوٹ، چندی گڑھ، جودھپور، جیسلمیر، جام نگر، بھٹنڈہ، بھُج، دھرم شالہ، شملہ، راج کوٹ، کشن گڑھ، گوالیار اور دیگر ایئر پورٹس شامل ہیں۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق امریکہ سے انڈیا، خاص طور پر دہلی کے لیے جانے والی یونائیٹڈ ایئرلائنز کی متعدد پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
منسوخ ہونے والی پروازوں میں آمد و روانگی دونوں شامل ہیں جس سے بین الاقوامی فضائی سفر متاثر ہوا ہے۔
کئی بین الاقوامی ایئرلائنز نے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز کرتے ہوئے اپنی پروازیں یا تو منسوخ کر دی ہیں یا طویل راستوں پر منتقل کر دی ہیں جس کے باعث پروازوں کے دورانیے میں اضافہ اور بعض اوقات تاخیر یا منسوخی کا سامنا ہے۔
رات 8 بج کر 25 منٹ
اسلام آباد: پاکستان انڈیا کشیدگی کے تناظر میں ضلعی انتظامیہ کا ہنگامی اجلاس
پاکستان انڈیا کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی ممکنہ جنگی صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے وار بک کے تحت ایک اہم اور اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس کی صدارت ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے کی۔
اجلاس میں تمام سرکاری و نجی ہسپتالوں کے سربراہان، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس، فائر بریگیڈ، اسلام آباد پولیس، سپیشل برانچ، قانون نافذ کرنے والے ادارے، محکمہ سوئی گیس، پی ٹی سی ایل اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
ڈی سی اسلام آباد کے مطابق اجلاس میں تمام اداروں کو ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنے کی واضح ہدایات دی گئی ہیں۔ وار بک کے مطابق اقدامات کو حتمی شکل دی گئی جبکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ادارہ جاتی کوآرڈینیشن کے لیے مربوط لائحہ عمل بھی تیار کیا گیا۔
عرفان میمن کا کہنا تھا کہ حالات کی سنگینی کے پیش نظر اسلام آباد کے تمام سرکاری و نجی ہسپتالوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں، صورتحال کو مسلسل مانیٹر کرنے کے لیے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کر دیا گیا ہے۔
شام 6 بج کر 25 منٹ
اگر انڈیا دراندازی نہ کرے تو ہماری طرف سے کوئی غیر ذمہ دارانہ بات نہیں ہوگی: رانا ثنا
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ خان نے بدھ کو کہا ہے کہ ’جو بیانیہ حکومت اور آرمی چیف کا تھا کہ ہم کچھ نہیں کریں گے لیکن اگر انہوں (انڈیا) نے کوئی حرکت کی تو ہم اس کا منہ توڑ جواب دیں گے تو وہ منہ توڑ جواب دیا جا چکا ہے۔۔۔اگر وہ مزید کریں گے تو پھر اس سے بھی زیادہ منہ توڑ جواب دیں گے۔‘
ایک صحافی کے اس سوال پر کہ اگر انڈیا کچھ نہیں کرے گا تو ہم کچھ نہیں کریں گے؟ رانا ثنا نے جواب دیا کہ ’اگر وہ نہیں کریں گے تو ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر حکومت اور آرمی چیف کا یہ عہد ہے۔ ہم نے دنیا سے کہا ہے کہ اگر وہ کارروائی نہ کریں یا وہ ایکشن نہ لیں یا وہ در اندازی نہ کریں تو ہماری طرف سے کوئی ایسی غیر ذمہ دارانہ بات نہیں ہوگی۔‘
If India does not take any further action, then as a responsible state, we will also not take action’ Rana Sanaullah Advisor to PM.
Is this what our martyrs died for? Where is your honor, your spine, your leadership?
pic.twitter.com/erJKKHrtGK
— Faizan (@faizannrriaz) May 7, 2025
شام 5 بج کر 54 منٹ
پاکستان کے تمام ایئرپورٹس مکمل طور پر فعال ہیں: پی اے اے
پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے بتایا ہے کہ ملک کے تمام ایئرپورٹس مکمل طور پر فعال ہیں اور قومی فضائی حدود شہری ہوا بازی کے لیے دستیاب اور محفوظ ہے۔
چھ اور سات مئی 2025 کی درمیانی شب انڈیا کی جانب سے پاکستان کے مختلف علاقوں پر حملوں کے بعد پاکستان نے 48 گھنٹے کے لیے اپنی ایئر سپیس بند کر دی تھی۔
اب ایئرپورٹس اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان نے انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے باعث شہری ہوا بازی کو لاحق ہونے والے سنگین خطرات سے بین الاقوامی شہری ہوا بازی تنظیم کو آگاہ کردیا۔‘
مزید کہا گیا کہ ’قومی فضائی حدود کے محفوظ اور موثر انتظام سے مقامی اور بین الاقوامی کمرشل فلائٹس کی پر امن اور مسلسل روانی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔‘
سہ پہر چار بج کر 56 منٹ
احتیاط سے کام لیا، چاہتے تو انڈیا کے 10 طیارے گرا سکتے تھے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’کل رات ہمارت دشمن نے تاریک رات سمجھ کر اندھیرے میں چھپ کر پاکستان پر حملہ کرنے کی ناپاک کوشش کی لیکن اللہ کے فضل و کرم سے افواج پاکستان نے انڈیا کے مکروہ حملے کا منہ توڑ جواب دے کر تاریک رات کو چاندنی رات بنا دیا۔‘
بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس کے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد کی اموات ہوئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 22 اپریل کو پہلگام میں ایک افسوس ناک واقعہ ہوا، لیکن انڈیا نے آناً فاناً 10 منٹ میں ایف آئی آر رجسٹر کی اور پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کردی اور پوری دنیا کو یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ اس واقعے میں پاکستان ملوث ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس سے کچھ ہی عرصہ پہلے بلوچستان میں دہشت گردوں نے ٹرین ہائی جیک کی اور اس میں ملوث بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے انڈیا کے ساتھ تانے بانے ملتے تھے، جس کے ناقابل تردید ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔
ہماری فوج کے ایس ایس جی یونٹ نے ان معصوم پاکستانیوں کی جانیں بچائیں اور محفوظ مقام پر پہنچایا۔ کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے لیکن انڈیا کو اس واقعے کی مذمت کی توفیق نہ ہوئی بلکہ جس سنگدلی سے اس واقعے کا مذاق اڑایا گیا، اسے تاریخ میں بدترین الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔‘
پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے الزام کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمارا دور دور تک اس سے واسطہ نہیں۔ ہم نے کہا تھا کہ اگر کسی کو شک ہے تو اس کی شفاف تحقیقات کروائی جائیں، پاکستان تعاون کرے گا لیکن انڈیا نے ہماری پیشکش کو قبول نہیں کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ان حالات میں ہر روز اطلاع ملتی تھی کہ آج انڈیا کے جہاز آئیں گے، ہماری افواج 24 گھنٹے تیار تھیں کہ کب دشمن کے جہاز اڑیں اور انہیں سمندر میں پھینک دیں۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ انڈیا نے فرانس سے رفال طیارے خریدے جس پر اسے ناز تھا، ہم نے چند روز پہلے ہی انہیں انٹرسیپٹ کر کے لاک کر دیا تھا اور وہ فوری پلٹ کر سری نگر میں لینڈ کر گئے۔
بقول وزیراعظم: ’ہمیں لمحہ بہ لمحہ خبریں مل رہی تھی، انڈیا نے کل رات پوری تیاری کے ساتھ حملہ کیا، 80 جہاز اس حملے میں شریک تھے۔ کشمیر کے دو علاقوں، بہاولپور، شیخوپور اور سیالکوٹ میں انڈین طیاروں نے حملہ کیا، وہ مکمل تیاری میں تھے۔ جونہی ان کے جہازوں نے پے لوڈ ریلیز کیے، ہمارے عقاب ان پر جھپٹے اور آناً فاً پانچ مار گرائے، جن میں سے تین رفال تھے، جو کشمیر اور بھٹنڈا میں جا کر گرے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے احتیاط سے کام لیا، چاہتے تو انڈیا کے 10 طیارے گرا سکتے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ کہتے تھے کہ پاکستان روایتی جنگ میں پیچھے ہے، ان کے ہوش ٹھکانے آ گئے ہیں۔ ’ہم جوہری طاقت ہیں لیکن کل رات ہم نے روایتی ہتھیاروں سے ہی انڈیا کو پیچھے چھوڑ دیا۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ کل کا جو واقعہ ہوا، جس میں اللہ نے پاکستان کو عظیم فتح عطا فرمائی، اس کی وجہ ہماری بھرپور تیاری اور مسلح افواج کی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
’ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے اور میں پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں سے ملک کی ترقی اور دفاع میں متحد ہونے کی دعوت دیتا ہوں اور یہی موقع ہے کہ پاکستان کو عظیم ملک بنایا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ تمام عسکری قیادت کو یہ ایوان ایک قرارداد کے ذریعے خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
سہ پہر 4 بجے
ایک بلین ڈالر کے تو طیارے ہم نے مار گرائے ہیں: اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بدھ کو کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار قوم ہے اور ہماری فورسز نے انڈین حملے کے جواب میں صرف اسی طیارے کو گرایا، جس نے بے لوڈ گرایا۔
پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ ایک دو طرفہ ایکسرسائز تھی۔ ’ایک بلین ڈالر کے تو طیارے ہم نے مار گرائے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ جب انڈیا نے حملہ کیا تو ہم نے پانچ جیٹ طیارے اور دو ڈرون مار گرائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا عزم تھا کہ ہم پہل نہیں کریں گے۔ انڈیا کے 75 سے 80 فائٹرز تھے اور لائن آف کنٹرول اور بارڈر کے قریب ایک گھنٹے تک سرحد پر جنگ رہی۔ ہم نے تحمل سے کام کیا۔
’جس انڈین فائٹر نے پے لوڈ گرایا، ہم نےصرف اسے نشانہ بنایا، جس سے پانچ انڈین طیارے گرے، اور دو ڈرونز بھی گرے۔ اگر ہماری فورسز کو یہ اجازت ہوتی کہ وہ کسی بھی جہاز کو گرا دیں تو شاید 12 یا 15 جہاز گر جاتے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا نے نیلم جہم کے پانی پر جو حملہ کا، یہ دوہرا مجرمانہ عمل ہے۔ پانی کے ریزروائر پر حملہ سنگین خلاف ورزی ہے۔‘
اسحاق ڈار کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو خط لکھ کر صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔
دن 3 بج کر 45 منٹ
انڈیا کی ’بزدلانہ کارروائی‘ دانستہ اقدام جنگ ہے: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انڈیا کی جانب سے رات کے اندھیرے میں بزدلانہ کارروائی بلاشبہ ’بلااشتعال‘ اور ’دانستہ انجام دیا گیا اقدام جنگ‘ ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے سکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ وہ اس بزدلانہ حملے میں معصوم عام شہریوں کے قتل کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان کو گذشتہ دو ہفتوں سے انڈیا کی جانب سے مسلسل دھمکیوں کا سامنا تھا۔ ہم نے بارہا باور کروایا کہ پہلگام حملے میں پاکستان کے ہاتھ صاف ہیں اور ہم نے انڈیا کے الزامات کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کی پیش کش بھی کی۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’لیکن بدقسمتی سے انڈیا نے ہماری اس مخلصانہ پیش کش کو ٹھکرا کر معصوم عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا انتخاب کیا اور پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اس حملے کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔‘
دن 2 بجے
مسلح افواج کو جوابی کارروائی کا مکمل اختیار دے دیا گیا ہے: قومی سلامتی کمیٹی
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بدھ کو جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت، پاکستان اپنے بے گناہ شہریوں کی شہادت اور خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی کے بدلے، وقت، مقام اور انداز کے تعین کے ساتھ، اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اس سلسلے میں مسلح افواج کو مکمل اختیار دے دیا گیا ہے۔‘
بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت دو گھنٹے تک جاری رہنے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی رات انڈیا کی مسلح افواج نے پاکستان کی خودمختار حدود میں مختلف مقامات پر مربوط میزائل، فضائی اور ڈرون حملے کیے۔ ان حملوں کا نشانہ پنجاب کے شہروں سیالکوٹ، شکرگڑھ، مریدکے اور بہاولپور کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر کے علاقے کوٹلی اور مظفرآباد بنے۔‘
اعلامیے کے مطابق: ’ان بلاجواز اور غیر ضروری حملوں میں دانستہ طور پر شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جنہیں من گھڑت دہشت گرد کیمپوں کی موجودگی کا بہانہ بنا کر نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں بے گناہ مرد، خواتین اور بچے شہید ہوئے، جبکہ مساجد سمیت شہری انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا۔‘
مزید کہا گیا کہ ’انڈیا کی جارحیت نے برادر خلیجی ممالک کی مسافر پروازوں کو بھی شدید خطرے سے دوچار کیا، جس سے ہزاروں مسافروں کی جانیں خطرے میں پڑ گئیں۔ اس کے علاوہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو بھی بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔‘
قومی سلامتی کمیٹی نے ان غیرقانونی اقدامات کو پاکستان کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی اور انہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت واضح طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں شمار کیا۔
مزید کہا گیا کہ ’انڈین فوج کی جانب سے بے گناہ خواتین و بچوں سمیت عام شہریوں کو نشانہ بنانا ایک شرمناک اور گھناؤنا عمل ہے، جو انسانی اخلاقیات اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
’پاکستان انڈین الزامات کو پہلے ہی واضح اور دوٹوک انداز میں مسترد کرچکا ہے، جن میں پاکستان میں دہشت گرد کیمپوں کی موجودگی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔‘
مزید کہا گیا کہ ’22 اپریل 2025 کے فوراً بعد پاکستان نے ایک شفاف، غیر جانبدار اور قابلِ اعتماد تحقیقات کی پیشکش کی تھی، جسے بدقسمتی سے قبول نہیں کیا گیا۔ عالمی میڈیا نمائندے 6 مئی کو ان نام نہاد کیمپوں کا دورہ کر چکے تھے اور 7 مئی کے لیے مزید دورے بھی طے تھے، تاہم انڈیا اپنی جھوٹی کہانی کے بے نقاب ہونے کے خوف سے اور بغیر کسی ثبوت کے، اخلاقیات سے عاری قیادت کے تحت، معصوم شہریوں پر حملے کرنے پر اتر آیا تاکہ اپنی فریب زدہ سوچ اور قلیل مدتی سیاسی مقاصد کی تکمیل کر سکے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’پاکستان کی مسلح افواج نے 22 اپریل 2025 کے این ایس سی اعلامیے میں بیان کردہ دفاعِ ذات اور جوابی کارروائی کے حق کے تحت، انڈین جارحیت کے خلاف پاکستان کی علاقائی سالمیت اور جموں و کشمیر کا بھرپور دفاع کیا اور اس دوران پانچ انڈین لڑاکا طیاروں اور ڈرونز کو مار گرایا گیا۔‘
اعلامیے کے مطابق عالمی برادری سے اپیل کی گئی کہ وہ انڈیا کی بلااشتعال اور غیرقانونی کارروائیوں کی سنگینی کو تسلیم کرے اور بین الاقوامی قوانین و اصولوں کی کھلی خلاف ورزی پر انڈیا کو جواب دہ ٹھہرائے۔‘
مزید کہا گیا: ’پاکستان امن کا خواہاں ہے، مگر عزت اور وقار کے ساتھ۔ پاکستان ایک بار پھر واضح کرتا ہے کہ وہ نہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی برداشت کرے گا، اور نہ ہی اپنے باوقار عوام کو کوئی نقصان پہنچانے دے گا۔‘
دن 1 بج کر 40 منٹ
مسعود اظہر کے خاندان کے 10 افراد مارے گئے: جیش محمد
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کالعدم تنظیم جیش محمد نے بدھ کو کہا ہے کہ اس کے سربراہ مسعود اظہر کے خاندان کے 10 افراد بہاولپور میں انڈین حملے میں مارے گئے۔
انڈیا نے 22 اپریل کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کی تھی۔
دن 1 بج کر 24 منٹ
پاکستان پر انڈین حملہ: سندھ میں ہائی الرٹ، سائرن سسٹم اور شیلٹر فعال کرنے کا حکم
پاکستان پر انڈین حملے کے بعد محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے صوبے میں سائرن اور وارننگ سسٹم کو فعال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
وزیر محکمہ داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور طبی عملے کو ڈیوٹی پر فوری رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
بقول ضیا الحسن لنجار: ’سندھ بھر کی ضلعی انتظامیہ شہری دفاع کے لیے 24 گھنٹے الرٹ رہیں گی اور ہنگامی صورت حال میں سول ڈیفنس کے تمام وسائل کو متحرک کیا جائے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’صوبے بھر میں ہنگامی صورت حال کے اعلان کے لیے سائرن اور وارننگ سسٹم کو فعال کیا جائے اور شہری دفاع کے لیے شیلٹرز کے تعین اور انہیں متحرک کیا جائے۔‘
بیان کے مطابق ضیا الحسن لنجار نے سندھ پولیس، سول ڈیفنس، ریسکیو 1122 اور تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سول ڈیفنس کے تمام عملے کو شہری دفاع کے لیے فیلڈ آپریشنز کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
دن 12 بج کر 24 منٹ
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں تین جنگی طیارے تباہ ہوئے: روئٹرز
خبر رساں روئٹرز نے چار مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کمشیر میں تین جنگی طیارے تباہ ہوئے، تاہم پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے انڈیا کے پانچ طیارے مار گرائے۔
انڈیا کی نیوز ویب سائٹ ’دی ہندو‘ نے ایک سرکاری ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ ایک نامعلوم طیارہ چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پنجاب کے علاقے بھٹنڈہ کے گاؤں اکلیان کلاں میں گر کر تباہ ہوا، تاہم بعدازاں ادارے نے یہ کہہ کر اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی کہ اس واقعے کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
انڈیا نے اب تک اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فوج نے انڈیا کے تین ڈرونز بھی مار گرائے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق جن علاقوں میں انڈین ڈرونز گرائے گئے، ان میں کوٹلی، برنالہ اور شکر گڑھ سیکٹر شامل ہیں۔
دن 12 بج کر 12 منٹ
پاکستان انڈیا میں کشیدگی کم کروانے کو تیار ہیں: برطانیہ
برطانیہ نے بدھ کو کہا ہے کہ وہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کروانے کے لیے مدد کو تیار ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سکریٹری تجارت جوناتھن رینالڈز نے بی بی سی ریڈیو کو بتایا: ’ہمارا پیغام یہ ہوگا کہ ہم دونوں ممالک کے دوست اور شراکت دار ہیں۔ ہم دونوں ممالک کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دونوں کے علاقائی استحکام، بات چیت اور کشیدگی میں کمی میں ہمیں بہت زیادہ دلچسپی ہے، ہم یہاں موجود ہیں اور (اس حوالے سے کام) کرنے کو تیار ہیں۔‘
صبح 11 بج کر 10 منٹ
انڈین ناظم الامور کی پاکستانی دفتر خارجہ طلبی
پاکستان نے انڈیا کے ناظم الامور کو آج وزارت خارجہ میں طلب کر کے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں متعدد مقامات پر بلا اشتعال انڈین حملوں پر شدید احتجاج کیا۔
ان حملوں کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد شہریوں کی جانیں گئیں اور درجنوں زخمی ہوئے۔
دفتر خارجہ سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق انڈین ناظم الامور کو بتایا گیا کہ ’انڈیا کی جارحیت پاکستان کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس طرح کے اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور بین الریاستی تعلقات کو کنٹرول کرنے والے قائم کردہ اصولوں کے منافی ہیں۔‘
بیان کے مطابق: ’انڈیا کو خبردار کیا گیا کہ اس طرح کی لاپروائی سے علاقائی امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔‘
صبح 11 بجے
پہلگام کے بعد مزید حملے روکنے کے لیے جوابی حق استعمال کیا: انڈین سیکرٹری خارجہ
منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان میں کیے گئے حملوں کے بعد بدھ کو اپنی ایک پریس بریفنگ میں انڈین سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد ’22 اپریل 2025 کو ہماری انٹیلی جنس کے مطابق انڈیا کے خلاف مزید حملوں کا امکان تھا، اسی لیے انہیں روکنے اور دفاع کی مجبوری کے تحت، آج صبح انڈیا نے سرحد پار ’دہشت گردی ‘کے مزید واقعات کو روکنے کے لیے اپنے جواب کا حق استعمال کیا۔‘
انڈین سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ’ہمارے اقدامات متوازن اور کشیدگی نہ بڑھانے والے تھے۔ ان کا مقصد دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا تھا تاکہ مستقبل میں ہونے والے ممکنہ حملوں سے بچا جا سکے۔‘
وکرم مصری نے اس بات پر زور دیا کہ انڈیا نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین اور ذمہ داریوں کا مکمل خیال رکھا۔
پریس کانفرنس کے دوران انڈین فوج کی کرنل صوفیہ قریشی نے بتایا کہ پہلگام حملے کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے ’آپریشن سندور‘ کا آغاز کیا گیا۔ اس آپریشن کے تحت نو ’دہشت گرد کیمپوں‘ کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’انڈین مسلح افواج نے گولپور کیمپ کو نشانہ بنایا، جو لائن آف کنٹرول سے 30 کلومیٹر دور کوٹلی میں واقع تھا اور لشکر طیبہ کا ایک اہم مرکز تھا۔ یہ کیمپ راجوری- پونچھ کے علاقے میں فعال تھا۔‘
کرنل صوفیہ قریشی نے مزید کہا: ’اس کیمپ میں ان دہشت گردوں کو تربیت دی گئی تھی، جو 20 اپریل 2023 کو پونچھ میں حملے اور نو جون 2024 کو یاتریوں کی بس پر حملے میں ملوث تھے۔‘
صبح 10 بج کر 45 منٹ
انڈین حملہ: پاکستان سٹاک مارکیٹ مندی کے بعد دوبارہ سنبھلنا شروع
انڈین لڑاکا طیاروں کے پاکستانی حدود میں حملوں اور لائن آف کنٹرول پر انڈیا کی فائرنگ کے باعث پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کو کاروباری دن کا آغاز شدید مندی کے ساتھ ہوا۔
مارکیٹ کے آغاز کے ساتھ ہی کے ایس ای 100 انڈیکس میں 6500 پوائنٹس سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی اور انڈیکس ایک لاکھ سات ہزار پوائنٹس کی سطح تک نیچے آگیا۔
اس کے کچھ دیر بعد مارکیٹ میں بہتری آنا شروع ہوئی اور صبح ساڑھے 10 بجے تک کے ایس ای 100 انڈیکس 1800 پوائننٹس کی کمی کے ساتھ ایک لاکھ 11 ہزار 759 پوائنٹس پر ٹرینڈنگ کرنے لگی۔
سرحد پر کشیدگی کے باعث منگل کو بھی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا تھا۔ دن کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 533 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ مارکیٹ ایک لاکھ 13 ہزار 568 پوائنٹس پر بند ہوئی۔
صبح 10 بج کر 12 منٹ
انڈین حملے میں 26 اموات اور 46 زخمی شہری زخمی ہوئے ہیں: پاکستان فوج
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ چھ مقامات پر انڈین حملوں میں اب تک 26 پاکستانی شہری جان سے گئے ہیں جبکہ 46 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بدھ کو صحافیوں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’احمد پور شرقیہ میں 13 اموات ہوئیں اور 37 زخمی ہوئے۔ مظفر آباد کے قریب مسجد بلال کو نشانہ بنایا گیا جس میں تین اموات اور دو بچے زخمی ہوئے ہیں۔ کوٹلی میں دو بچوں کی موت ہوئی اور دو زخمی ہوئے ہیں جبکہ مریدکے میں تین افراد کی موت ہوئی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’لائن آف کنٹرول پر انڈیا کی بلااشتعال فائرنگ سے اب تک پانچ شہریوں کی موت ہوئی ہے۔‘
انڈین حملے کے جواب میں پاکستانی کارروائی کے بارے میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ ’پاکستان کی مسلح افواج نے دشمن کو بھرپور جواب دیا اور دے رہی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اب تک پاکستان نے انڈین جارحیت کے جواب اور اپنے دفاع میں دشمن کے پانچ طیارے اور ایک جنگی ڈرون کو مار گرایا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’گرائے گئے انڈین طیاروں میں تین رافیل، ایک مگ 29 اور ایک ایس یو طیارہ شامل ہے۔‘
ترجمان فوج کا کہنا تھا کہ انڈیا کی جانب سے نیلم جہلم ہائیڈرو پاؤر پروجیکٹ کے نوسیری ڈیم کے سٹرکچر کو بھی نشانہ بنا کر اسے نقصان پہنچایا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ انڈین حملوں کے بعد ’وقت، مقام اور طریقہ کار کا تعین اپنی مرضی سے کریں گے۔‘
صبح 8 بج کر 45 منٹ
تین لڑاکا طیارے گر کر تباہ ہو گئے: انڈین سرکاری ذرائع کی تصدیق
انڈیا کے چار سرکاری عہدیداروں نے تصدیق کی ہے کہ بدھ کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں تین لڑاکا طیارے گر کر تباہ ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان فوج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ پاکستان نے پانچ انڈین طیارے مار گرائے ہیں، تاہم انڈیا نے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
صبح 8 بج کر 11 منٹ
امریکہ کا پاکستان اور انڈیا کو مذاکرات سے فوجی تنازعہ حل کرنے کا مشورہ
وائٹ ہاؤس نے منگل کو بیان جاری کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان اور انڈیا کے اپنے ہم منصبوں سے بات چیت کی ہے اور دونوں ممالک کو بڑھتا ہوا فوجی تنازعہ حل کرنے کے لیے مذاکرات کرنے کی ترغیب دی ہے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے ایک بیان میں کہا: ’وہ انڈیا اور پاکستان کی قیادت کے درمیان ایک چینل دوبارہ کھولنے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں تاکہ صورت حال کو کم اور مزید کشیدگی سے بچایا جا سکے۔‘
صبح 8 بج کر 04 منٹ
آئی جی پنجاب کا پولیس فورس کو الرٹ رہنے کا حکم
پاکستان پر انڈیا کے حملے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کے تناظر میں انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پولیس فورس کو الرٹ رہنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
پنجاب پولیس کی جانب سے جاری کردہ پیغام میں ہدایت جاری کی گئی ہے کہ ’ملکی اندرونی سرحدوں کے تحفظ کے لیے دہشت گردوں، شر پسند عناصر پر کڑی نظر رکھیں۔ بین الصوبائی سرحدی پولیس چوکیوں سمیت تمام اہم اور حساس مقامات کی سکیورٹی بڑھا دی جائے۔‘
آئی پنجاب کا کہنا ہے کہ ’پنجاب پولیس اپنی افواج کے شانہ بشانہ، دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ہے۔‘
صبح 7 بج کر 50 منٹ
پاکستان نے انڈیا کے ’گرائے گئے طیاروں‘ کی تصاویر جاری کر دیں
پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ ’انڈین جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پاکستان نے تین انڈین لڑاکا طیارے اور انڈین ڈرون مار گرائے ہیں۔‘
وزیر اطلاعات نے جو تصاویر میڈیا نمائندگان سے شیئر کیں ان میں انڈین فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کا ملبہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں شہر اکنور سے ملا۔
صبح 7 بج کر 30 منٹ
ترک سفیر کی وزیر خارجہ سے ملاقات، قریبی تعاون برقرار رکھنےکے عزم کا اعادہ
پاکستان کی وزارت خارجہ نے بدھ کو بتایا کہ ترکی کے پاکستان میں سفیر نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات انڈیا کے پاکستان پر حالیہ حملے کے بعد دیکھنے میں آئی۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق خطے میں سکیورٹی کی صورت حال پر تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں دونوں فریقین نے قریبی رابطہ بحال اور تعاون برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
صبح 6 بج کر 35 منٹ
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں بدھ کی شب دھماکوں اور طیاروں کی آوازیں
صبح 6 بج کر 30 منٹ
انڈیا کو مناسب وقت اور مقام پر باقاعدہ جواب کا حق رکھتے ہیں: پاکستان
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے انڈیا کی جانب سے حملے کے بارے میں سلامتی کونسل کو آگاہ کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان کے مستقل مندوب نے سلامتی کونسل کو انڈیا کی ’جارحیت‘ کی وجہ سے عالمی امن اور سلامتی کو خطرے کے بارے میں آگاہ کیا۔
ترجمان نے کہا کہ ’اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو بتایا گیا کہ پاکستان مناسب وقت اور مقام پربھارتی جارحیت کےباقاعدہ جواب کا حق رکھتا ہے۔
’پاکستان اقوام متحدہ چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کے حق میں بھارتی جارحیت کے جواب کا حق رکھتا ہے۔‘
صبح 6 بج کر 26 منٹ
انڈیا میں جانی نقصان
انڈیا فوج نے بدھ کو کہا ہے کہ پاکستانی فوج کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر گولہ باری سے اس کے تین عام شہری مارے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے انڈین فوج کے ایک بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ ’پاکستانی فوج نے لائن آف کنٹرول اور انٹرنیشنل بارڈر کی طرف سے آرٹلری فائر کیے۔‘
صبح 5 بج کر 53 منٹ
انڈیا کا پاکستان پر حملہ: اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟
صبح 5 بج کر 32 منٹ
انڈیا کے پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر پر حملے کے بعد مظفرآباد کی صورت حال
صبح 5 بج کر 26 منٹ
انڈیا کے پاکستان پر حملے کے بعد کراچی کی صورت حال
صبح 5 بج کر 20 منٹ
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب
وزیر اعظم شہباز شریف نے انڈین حملے کے بعد سکیورٹی امور پر فیصلے لینے والی سب سے اعلی کمیٹی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں آج صب 10 بجے طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں سیاسی و فوجی قیادت شرکت کرے گی اور انڈین حملے کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لے گی۔
ادھر وزیر داخلہ محسن نقوی بھی اپنا خلیجی ممالک کا دورہ مختصر کرکے واپس پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
رات 04 بج کر 55 منٹ
انڈیا کے پاکستان پر حملے کے بعد لاہور کی صورت حال
رات 04 بج کر 50 منٹ
انڈیا کے پانچ طیارے مار گرائے: خواجہ آصف
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف اور فوج کے ترجمان نے انڈیا کے پانچ طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم انڈیا کی طرف سے تاحال اس حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان کے وزیر دفاع اور فوج کے ترجمان نے انڈین طیارے مار گرانے کی تصدیق کی ہے۔
پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ’پاکستان نے انڈیا کے تین رفال، ایک ایس یو- 30 اور ایک مگ-29 مار گرایا ہے۔‘
رات 03 بج کر 55 منٹ
انڈین حملے میں آٹھ اموات اور 35 زخمی ہوئے ہیں: پاکستان فوج
پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ انڈیا نے آج رات پاکستان پر بلااشتعال جارحیت کی ہے اور معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بدھ کو الاصبح پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی افواج پاکستان کی قوم کی حمایت سے اس وقت دشمن کی جارحیت کا مکمل اور بھرپور جواب دے رہی ہے اور اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا نے کل چھ علاقوں میں 24 مقامات کو نشانہ بنایا ہے، جس میں مختلف قسم کے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ہے۔‘
انہوں بتایا کہ ’ان چھ مقامات پر 24 حملوں میں آٹھ پاکستانی شہید ہوئے، جبکہ 35 زخمی ہوئے اور دو لاپتہ ہیں۔‘
رات 03 بج کر 55 منٹ
انڈین حملے کے بعد اسلام آباد کی صورت حال
رات 03 بج کر 55 منٹ
پاکستان فوج کا دو انڈین طیارے گرانے کا دعویٰ
پاکستان فوج نے انڈین حملوں کے بعد جوابی کارروائی میں دو انڈین طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے امریکی نیوز چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’اب تک انڈین فضائیہ کے دو طیارے مار گرائے گئے ہیں۔‘
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سی این این کو بتایا کہ ’پاکستانی افواج کی کارروائی کے نتیجے میں دیگر نقصانات کی بھی اطلاعات ہیں، لیکن میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ کم از کم انڈین فضائیہ کے دو طیارے گرا دیے گئے ہیں۔‘
فی الحال انڈیا کی جانب سے اس حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دوسری جانب
رات 03 بج کر 10 منٹ
انڈین فضائیہ نے بلا اشتعال اور صریح جنگی کارروائی کی: پاکستان دفتر خارجہ
پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انڈین فضائیہ نے بلا اشتعال اور صریح جنگی کارروائی کی ہے۔‘
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انڈیا نے فضائی حدود میں رہتے ہوئے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی اور مریدکے، بہاولپور میں بین الاقوامی سرحد پار اور کوٹلی اور مظفر آباد میں لائن آف کنٹرول کے پار شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم انڈیا کی بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور ممالک کے درمیان تعلقات کے ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔‘
رات 02 بج کر 46 منٹ
انڈیا کا پاکستان پر حملہ افسوسناک ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا کے پاکستان پر حملے کو ’افسوسناک‘ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ’امید ہے یہ سب جلد ختم ہو جائے گا۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ سوچیں تو وہ (انڈیا، پاکستان) بہت دہائیوں اور صدیوں سے لڑ رہے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ جلدی ہی ختم ہو جائے گا۔‘
رات 02 بج کر 30 منٹ
پاکستان انڈیا کی مسلط کردہ جنگ کا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے: شہباز شریف
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے انڈین حملے پر کہا کہ ’پاکستان انڈیا کے مسلط کردہ اس جنگی عمل کا بھرپور جواب دینے کا پورا حق رکھتا ہے۔‘
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ ’مکار دشمن نے پاکستان کے پانچ مقامات پر بزدلانہ حملہ کیا ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا ہے کہ انڈیا کے مسلط کردہ اس جنگی عمل کا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔‘
رات 02 بج کر 10 منٹ
پاکستانی کارروائی کا آغاز: ڈی جی آئی ایس پی آر
پاکستان فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انڈین حملے کے بعد پاکستان کی فضا اور زمین پر جوابی کارروائی جاری ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ پاکستانی کارروائی کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے انڈین حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا نے مسجد اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ انڈیا نے پانچ مقامات کوٹلی، احمد پور ایسٹ، مظفر آباد، باغ اور مریدکے پر حملے کیے ہیں۔‘
نقصان کی تفصیلات بتاتے ہوئے پاکستان فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ’اب تک کی اطلاعات کے مطابق کوٹلی میں دو شہریوں اور احمد پور ایسٹ میں ایک بچے کی موت ہوئی ہے جبکہ 12 افراد زخمی ہوئے ہیں۔‘
رات 01 بج کر 55 منٹ
انڈیا کا پاکستان میں نو مقامات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
انڈین حکومت کا کہنا ہے اس نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ’دہشت گردوں کے ٹھکانوں‘ کو نشانہ بنایا ہے۔
انڈیا کی وزارت دفاع کی جانب سے ایکس پر جاری بیان میں اس حملے کو ’آپریشن سندور‘ کا نام دیا ہے۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’انڈیا نے پہلگام حملے کے جواب میں آپریشن سندور کرتے ہوئے محدود اور پریسائز جواب دیا ہے جس میں 26 اموات ہوئی ہیں۔‘
انڈین وزارت دفاع کا مزید کہنا ہے کہ ’مخصوص حملے میں پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نو مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘
رات 01 بج کر 45 منٹ
پاکستان کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ ’پاکستان نے جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔‘
سکیورٹی ذرائع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’معصوم پاکستانیوں کے خون کا بدلہ ہر صورت لیا جاے گا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی فضائیہ اور پاک فوج انڈین بزدلانہ حملے کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔‘
رات 01 بج کر 30 منٹ
پاکستان فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انڈیا نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان میں تین مقامات کو میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے میڈیا کو بتایا ہے کہ انڈیا نے بہاولپور، کوٹلی، مظفرآباد میں فضا سے میزائل داغے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں میزائل حملے کے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
پاکستان فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’پاک فضائیہ مستعد ہے اور انڈین طیاروں کو پاکستانی حدود میں نہیں آنے دیا۔‘
انڈیا کے اس حملے کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’پاکستان اس کا جواب دینے کے لیے وقت اور جگہ کا تعین خود کرے گا۔‘
رات 11 بج کر 35 منٹ
کوئی بھی ڈیم تعمیر کیا گیا تو ہم اسے تباہ کر دیں گے: خواجہ آصف
پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے منگل کی شب کہا کہ انڈین حکمرانوں نے اگر پانی روکنے کی کوشش کی ’تو وہ اسی میں ڈوب مریں گے۔‘
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’اگر انڈیا ہماری زمین کے ٹکڑے پر قبضہ کرنے کا سوچ رہا ہے تو یہ حکمت عملی اسے بہت مہنگی پڑے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس دفعہ ہم چائے پلاکر نہیں جوتے مار کر واپس بھیجیں گے۔‘
پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ہیڈکوارٹر میں منگل کو ہوئی بریفنگ کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ ’آج کی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ انڈیا سے ہر قسم کی دراندازی اور حملے کی توقع کی جا رہی ہے۔‘
انڈیا کی جانب سے پانی روکنے کے لیے کسی ممکنہ تعمیر پر خواجہ آصف نے کہا کہ ’کوئی بھی ڈیم تعمیر کیا گیا تو ہم اسے تباہ کر دیں گے۔‘
رات نو بج کر 00 منٹ
انڈیا کا پانی اب ملک سے باہر نہیں جائے گا: وزیر اعظم مودی
انڈیا کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ ’انڈیا کا جو پانی پہلے باہر جا رہا تھا اب وہ انڈیا ہی کے لیے بہے گا۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے اپنے اس بیان کی مزید وضاحت نہیں کی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کے پانی کو انڈیا کے مفادات کے لیے روکا جائے گا اور اسے انڈیا کے لیے استعمال کیا جائے گا۔‘
گذشتہ ماہ انڈیا نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ تاریخی سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا۔
شام چار بج کر 55 منٹ
شہباز شریف کا آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز کا دورہ
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کو خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا جہاں انہیں انڈیا کی مشرقی سرحد پر بڑھتی جارحیت کے تناظر میں ملک کی سکیورٹی صورت حال اور خطرات سے نمٹنے کی تیاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق شہباز شریف کے ہمراہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ، وزیر دفاع اور مسلح افواج کے سربراہان بھی موجود تھے۔
دورے کے دوران قیادت کو علاقائی سکیورٹی کے بدلتے منظرنامے، روایتی اور غیر روایتی خطرات، ہائبرڈ وارفیئر حکمت عملی اور دہشت گرد نیٹ ورکس کے استعمال سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔
وزیراعظم اور اعلیٰ قیادت نے قومی مستعدی ، اداروں کے درمیان موثر ہم آہنگی اور آپریشنل تیاری کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ پاکستان کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے خلاف کسی بھی جارحیت کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔
انہوں نے اس موقعے پر کہا کہ ’پوری قوم اپنی بہادر افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان آرمی دنیا کی سب سے زیادہ پیشہ ور اور منظم افواج میں شامل ہے۔‘
شام چار بج کر 20 منٹ
پاکستانی وزیر خارجہ کا اپنے افغان ہم منصب کو فون
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے منگل کو افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے گفتگو میں خطے کی حالیہ صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان منگل کو ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی۔
بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے افغان وزیر خارجہ کو انڈیا کی پاکستان کے خلاف حالیہ اشتعال انگیزی، غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کیا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستانی ہم منصب سے گفتگو میں ان کے حالیہ دورہ افغانستان کے بعد پاکستان کی جانب سے تجارت اور سفری سہولیات کے لیے اقدامات میں تیزی کو سراہا۔
دن دو بج کر 15 منٹ
پاکستان نے سفارتی سطح پر انڈیا کو مات دی: عطا تارڑ
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے منگل کو دعویٰ کیا کہ پاکستان نے سفارتی سطح پر انڈیا کو مات دی ہے اور بین الاقوامی نشریاتی اداروں پر پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ ’پورا انٹرنیشنل میڈیا کہہ رہا ہے کہ انڈیا کے پاس پہلگام واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’ہم نے پہلگام واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔‘ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اگر انڈیا نے پاکستان کا پانی روکا تو فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی رہنماؤں سے پاکستان کا مقدمہ اٹھایا۔ ’پوری دنیا کے سامنے ہم اپنا مقدمہ پیش کر رہے ہیں۔‘
پاکستانی وزیراطلاعات نے کہا کہ ’ہم دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ ہیں۔ دہشت گردی کا شکار بھی ہم اور الزام بھی ہم پر۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انڈیا نے ہمارے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے، ہم نے ان کے گھر میں گھس کر مارا۔ یوٹیوب چینلز کے ذریعے پاکستان کا ترانہ انڈیا میں چلایا گیا۔‘
بقول وزیر اطلاعات: ’انڈیا انفارمیشن وار فیئر میں ہار تسلیم کر رہا ہے۔‘
عطا تارڑ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ’سیاسی اختلافات کا دفاعی معاملات اور خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں۔‘
دن 12 بج کر 15 منٹ
وزیر داخلہ کا قطری وزیراعظم سے پاکستان انڈیا کشیدگی پر تبادلہ خیال
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے منگل کو قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی سے ملاقات میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی اور خطے کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
وزارت داخلہ سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق محسن نقوی نے قطر کے وزیراعظم کو حالیہ کشیدگی کے حوالے سے پاکستان کے ٹھوس اور اصولی موقف سے آگاہ کیا۔
محسن نقوی نے کہا: ’پہلگام واقعے پر انڈیا کے بے بنیاد الزامات اور اقدامات سے خطے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
’پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش پاکستان کے اصولی موقف کو مضبوط کرتی ہے۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ انڈیا نے اس واقعے کی آڑ میں سندھ طاس معاہدے پر وار کیا ہے، جو ہمارے لیے لائف لائن ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’خطے میں دیرپا امن چاہتے ہیں لیکن جارحیت پر خاموش نہیں رہیں گے۔‘
بیان کے مطابق قطر کے وزیراعظم نے انڈیا پاکستان کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم خطے میں عدم کشیدگی کی پالیسی کے حامی ہیں۔۔۔امید ہے کہ سفارتی کوششوں سے کشیدگی کم ہو گی۔‘
آٹھ بج کر 24 منٹ
سکیورٹی کونسل اجلاس کے مقاصد حاصل کر لیے ’پانی زندگی ہے، ہتھیار نہیں‘: پاکستان
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پاکستان کے مستقبل مندوب عاصم افتخار نے منگل کو کہا ہے کہ پاکستان نے سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے اپنے مقاصد بڑی حد تک حاصل کر لیے ہیں۔
پاکستان کی درخواست پر نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرے میں منعقد ہونے والے اجلاس میں 15 رکن ممالک نے شرکت کی۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق سفارت کاروں نے بتایا کہ سکیورٹی کونسل کے اجلاس کے آغاز پر، اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے مشرق وسطیٰ، ایشیا اور پیسفک خالد خیاری نے رکن ممالک کو بریفنگ دی۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو دی گئی بریفنگ میں عاصم افتخار نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد جنوبی ایشیا کی موجودہ صورت حال پر سکیورٹی کونسل کا جو اجلاس پاکستان کی درخواست پر بلایا گیا، اس کے ذریعے ملک کے مقاصد بڑی حد تک حاصل ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سکیورٹی کونسل کے رکن ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے دلچسپی لی اور تحمل، کشیدگی میں کمی اور مذاکرات پر زور دیا۔ کئی رکن ممالک نے اس امر کو تسلیم کیا کہ جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی قراردادوں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن طور پر حل کرنا ناگزیر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ (پاکستان کے نقطۂ نظر سے) اس اجلاس کے تین اہم مقاصد تھے۔
’سکیورٹی کونسل کے رکن ممالک کو اس بات کا موقع دینا کہ وہ انڈیا کے یکطرفہ اقدامات اور پاکستان کو نشانہ بنانے والے جارحانہ رویے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بگڑتے ہوئے سکیورٹی حالات اور انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تبادلہ خیال کر سکیں، جو اس وقت علاقائی اور عالمی امن و سکیورٹی کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔‘
’اس صورت حال سے نمٹنے کے بہترین طریقے پر تبادلہ خیال کرنا، جس میں ایک ایسے ٹکراؤ سے بچنے کی ضرورت شامل ہے جو سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے، اور کشیدگی میں کمی کی فوری ضرورت پر زور دینا۔‘
’یہ یاد دلانا اور اجاگر کرنا کہ یہ سب کچھ ایک وسیع تر پس منظر میں ہو رہا ہے، جو کہ جموں و کشمیر کے تنازع کا پس منظر ہے۔
وہ بنیادی مسئلہ جو انڈیا اور پاکستان کے درمیان موجود ہے جس کا حتمی، منصفانہ اور پائیدار حل ابھی تک سکیورٹی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا باقی ہے جو قبضے کے خلاف اپنی ناقابل تنسیخ حقِ خودارادیت کے لیے جائز جدوجہد کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی واضح طور پر سامنے آئی کہ خطے میں استحکام یکطرفہ اقدامات سے برقرار نہیں رکھا جا سکتا — اس کے لیے اصولی سفارت کاری اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی انڈیا کی کوشش کو دو ٹوک طور پر مسترد کر دیا، جس کی نہ صرف پاکستان بلکہ سکیورٹی کونسل کے تمام رکن ممالک نے مذمت کی ہے۔
انڈیا جو دعویٰ کر رہا ہے وہ محض پرانے الزامات کا اعادہ ہیں اور بے بنیاد، غیر مصدقہ اور سیاسی مفادات اور سٹریٹیجک مقاصد کو پورا کرنے کے لیے گھڑے گئے ہیں، جن میں جموں و کشمیر میں اپنی جبر و زیادتی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو کمزور کرنا اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانا شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر شدید تشویش کا اظہار کیا جو کہ ایک قانونی طور پر لازم معاہدہ ہے جسے عالمی بینک نے طے کرایا تاور جو جنگوں کے دوران بھی برقرار رہا۔
انہوں نے کہا کہ پانی زندگی ہے، ہتھیار نہیں۔ یہ دریا 24 کروڑ سے زائد پاکستانیوں کی زندگی کا منبع ہیں۔ ان کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوئی بھی کوشش جارحیت کے مترادف ہے۔ ایسے کسی نظیر کو قبول کرنا ہر نچلی سطح پر واقع ریاست کے لیے خطرہ بن جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ کئی رکن ممالک نے اس امر کو تسلیم کیا کہ تمام مسائل، بشمول جموں و کشمیر کا تنازع، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن طور پر حل کرنا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ بھی واضح تاثر تھا کہ خطے میں استحکام یکطرفہ اقدامات سے قائم نہیں رکھا جا سکتا، اس کے لیے اصولی سفارت کاری، رابطے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری ضروری ہے۔‘
عاصم افتخار نے کہا کہ امن ’خلا میں پیدا نہیں ہوتا۔ ہم نے انڈیا کے حالیہ یکطرفہ اقدامات، خاص طور پر 23 اپریل کی غیر قانونی کارروائیوں، فوجی نقل و حرکت اور اشتعال انگیز بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اقدامات اور ممکنہ کشیدگی کے معتبر شواہد نے صورت حال کو خطرناک حد تک تناؤ کا شکار بنا دیا ہے۔ آج صورت حال پہلے سے کہیں زیادہ سنگین ہے، کیوںکہ بڑھتی ہوئی اشتعال انگیز بیان بازی، فوجی نقل و حرکت اوراشتعال انگیز اقدامات نہ صرف پاکستان بلکہ خطے اور عالمی امن کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سکیورٹی کونسل میں امن کا پیغام لے کر آیا نہ کہ اشتعال انگیزی کا۔ یہ ذمے داری، تحمل اور اُن اصولوں کے احترام کا تقاضہ کرتا ہے جو ہماری دنیا کے نظم و نسق کو قائم رکھتے ہیں۔ آئیے اُن اہم نکات کو اجاگر کروں جو ہم نے پیش کیے۔
عاصم افختار نے مزید کہا کہ کونسل کو یاد دہانی کرائی گئی کہ خطے میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ جموں و کشمیر کا حل طلب تنازع ہے۔
کشمیری عوام آج بھی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ماورائے عدالت قتل، بلا جواز گرفتاریاں، جبری گمشدگیاں، تشدد، گھروں کی مسماری، اظہارِ رائے اور میڈیا پر پابندیاں، اور ان کے حقِ خودارادیت سے منظم انکار۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ کونسل اپنی ہی قراردادوں پر عمل درآمد کرے، جن میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کا انعقاد بھی شامل ہے تاکہ کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انڈیا کی جانب سے غلط معلومات کو ہتھیار بنانے کی کوششوں کو بے نقاب کیا یعنی پاکستان کو بدنام کرنے اور جھوٹے بیانیے گھڑنے کی کوششیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کونسل کو یاد دلایا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کا ملک رہا ہے، جس نے 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی اور بھاری معاشی نقصان برداشت کیا۔
انڈیا کی جانب سے اس حقیقت کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی جب کہ وہ خود خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات اور بیرون ملک دہشت گردی میں ملوث ہے، جیسا کہ کلبھوشن یادیو کا معاملہ اور سرحد پار ٹارگٹ کلنگ۔ ان سب باتوں کا سامنا سچائی، شفافیت اور جوابدہی سے ہونا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے تمام ہمسایہ ممالک، بشمول انڈیا، کے ساتھ پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات کے عزم کو ایک بار پھر دہرایا۔
ہم باہمی احترام اور خودمختار برابری کی بنیاد پر بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔ ہم نے پہلگام واقعے کی آزاد، شفاف، غیر جانبدار اور معتبر تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ۔ ہم امن کے خواہاں ضرور ہیں، لیکن اپنے مفادات کے دفاع اور اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر قیمت پر پرعزم رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سلامتی کونسل اور سکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ امن قائم کرنے اور تنازعات سے بچنے کے لیے فعال طور پر کردار ادا کریں۔ کونسل کا کردار صرف دور بیٹھ کر تنازع دیکھنا نہیں، بلکہ بروقت اور اصولی اقدام کے ذریعے اسے روکنا بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امن قائم کیا جاتا ہے، مکالمے، رابطے اور بین الاقوامی قانون کے احترام کے ذریعے۔ انڈیا کا موجودہ رویہ ان میں سے کسی چیز کا عکاس نہیں۔
امن کی ذمے داری سب کو اٹھانی ہوگی۔ کشمیری عوام انصاف کے لیے بہت دیر سے منتظر ہیں۔ اور پاکستانی عوام خاموش تماشائی نہیں بنیں گے جب ان کے حقوق پانی، امن اور خودمختاری کو خطرہ لاحق ہو۔
انہوں نے کہا کہ صورت حال کی سنگینی کے پیش نظر مذاکرات، کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے پرامن حل کی جو اپیلیں آج ہمیں سلامتی کونسل کے رکن ممالک کی جانب سے سننے کو ملیں، وہ نہایت بروقت اور اہم ہیں اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے یہی واحد راستہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹکراؤ نہیں چاہتا، لیکن ہم اپنی خودمختاری کا دفاع کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق مکمل طور پر تیار ہیں۔ جب ایک ایسے خطے میں امن خطرے میں ہو جہاں دنیا کی ایک چوتھائی آبادی رہتی ہے، تو یہ معاملہ عالمی نوعیت اختیار کر لیتا ہے۔