چین، برطانیہ کی پاکستان، انڈیا میں کشیدگی کم کرنے میں مدد کی پیشکش

پاکستان اور انڈیا کے درمیان فوجی کشیدگی پر عالمی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا اور دونوں ممالک سے تحمل اور مذاکرات کی اپیل کی ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان فوجی کشیدگی پر عالمی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا اور دونوں ممالک سے تحمل اور مذاکرات کی اپیل کی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق بدھ کو چین نے کہا کہ وہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں ’تعمیراتی کردار‘ ادا کرنے کے لیے تیار ہے جبکہ برطانیہ نے بھی دونوں ممالک کے ساتھ استحکام اور مذاکرات کے فروغ کے لیے تعاون کا عندیہ دیا ہے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی ممالک کے درمیان شدید کشیدگی پیدا ہو گئی۔

چین

چین نے انڈیا اور پاکستان دونوں پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے بریفنگ کے دوران کہا: ’ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے اور موجودہ کشیدگی کو کم کرنے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

اس سے قبل پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں چین کا جواب شیئر کیا، جس میں کہا گیا کہ چین کق انڈیا کی فوجی کارروائی پر افسوس اور موجودہ صورت حال پر تشویش ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’انڈیا اور پاکستان ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ وہ دونوں چین کے پڑوسی بھی ہیں۔ چین ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے۔ ہم دونوں فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ امن اور استحکام کے وسیع تر مفاد میں کام کریں، پرسکون رہیں، تحمل کا مظاہرہ کریں اور ایسی کارروائیوں سے گریز کریں جو صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔‘

برطانیہ

برطانیہ نے بھی پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنی حمایت کی پیشکش کی ہے۔

بدھ کے روز تجارت کے سیکریٹری جوناتھن رینالڈز نے کہا کہ دو دہائیوں میں پہلی بار دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس دشمن ممالک کے درمیان بدترین مسلح کشیدگی کے بعد برطانیہ مدد کے لیے تیار ہے۔

رینالڈز نے بی بی سی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’ہمارا پیغام یہ ہے کہ ہم دونوں ممالک کے دوست اور شراکت دار ہیں۔ ہم دونوں ممالک کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔ دونوں ممالک کا خطے میں استحکام، مذاکرات اور کشیدگی کو کم کرنے میں بڑا مفاد ہے، اور جو کچھ بھی ہم اس عمل کی حمایت میں کر سکتے ہیں، ہم کرنے کو تیار ہیں۔‘

برطانوی دفتر خارجہ نے برطانوی شہریوں کو انڈیا اور پاکستان سرحد کے آٹھ کلومیٹر (پانچ میل) کے اندر سفر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

امریکہ

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’یہ افسوس ناک ہے، میں نے ابھی اس کے بارے میں سنا۔

’میرا خیال ہے کہ کچھ لوگوں کو اندازہ تھا کہ کچھ ہونے والا ہے، کیونکہ وہ طویل عرصے سے لڑتے آ رہے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ صورت حال جلد ختم ہو جائے۔‘

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی صدر ٹرمپ کے بیان کی تائید کی اور کہا کہ وہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش کے ترجمان نے بھی اس تنازعے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ’لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر انڈین فوجی کارروائیوں پر سیکریٹری جنرل کو گہری تشویش ہے۔ وہ دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ فوجی تحمل کی اپیل کرتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کی قیادت کے ساتھ امن پسندانہ حل کے لیے رابطے میں رہیں گے۔‘

متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید النہیان نے انڈیا اور پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں، کشیدگی کم کریں اور علاقائی و بین الاقوامی امن کو نقصان پہنچانے والے اقدامات سے گریز کریں۔

انہوں نے سفارت کاری اور مذاکرات کو بحرانوں کے پرامن حل کا مؤثر ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات تنازعات کے پرامن حل کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

جاپان

جاپان کے چیف کیبنٹ سیکریٹری یوشیماسا ہایاشی نے 22 اپریل کو کشمیر میں ہونے والے  حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ’ہمارا ملک دہشت گردی کے ایسے اعمال کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ہمیں تشویش ہے کہ یہ صورت حال مزید جوابی حملوں کا باعث بن سکتی ہے اور ایک مکمل فوجی تنازع میں تبدیل ہو سکتی ہے۔‘

انہوں نے انڈیا اور پاکستان دونوں سے اپیل کی کہ وہ خطے میں امن کے لیے تحمل کا مظاہرہ کریں اور مذاکرات کے ذریعے صورت حال کو بہتر بنائیں۔

ایران

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق پاکستان کے دورے کے دو دن بعد بدھ کو ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی نئی دہلی میں آمد متوقع ہے۔

 سید عباس عراقچی نے پیر کو پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی تھی۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے دوران خطے اور عالمی حالات پر گفتگو کی۔

اس موقعے پر پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پہلگام واقعے کے بعد سے ’انڈیا کے اشتعال انگیز رویے‘ کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں بڑھتے تناؤ پر پاکستان کے خدشات سے ایرانی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا