انڈیا نے جس علاقے کو عسکریت پسندوں کا ٹھکانہ بتایا وہ سیاحتی مقام ہے: پاکستان

انڈین میڈیا کے مظفر آباد کے قریب بیلا نور شاہ اور پیر چناسی میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کے الزامات کے بعد انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار نے اس علاقے کا دورہ کیا ہے۔

جب انڈین میڈیا نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور بیلا نور شاہ اور پیر چناسی کے مقامات پر دہشت گردوں کے کیمپوں کی موجودگی کا الزام لگایا تو حکومت پاکستان اور مظفرآباد کی انتظامیہ نے قومی و بین الاقوامی میڈیا کو اس علاقے کا دورہ کرایا ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان تعلقات اُس وقت سے شدید کشیدگی کا شکار ہیں جب 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں فائرنگ سے 26 سیاح جان سے گئے۔

انڈیا نے اس حملے میں پاکستان پر ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم اسلام آباد نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس خفیہ اطلاعات ہیں کہ نئی دہلی جلد پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ سفارتی کشیدگی اور کشمیر میں سرحد پار سے ہلکے ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ عالمی اور علاقائی طاقتوں کے لیے باعثِ تشویش بن گیا ہے۔

انڈین میڈیا کے دعوے کے مطابق بیلا نور شاہ میں واقع مدرسوں اور سکولوں میں 800 عسکریت پسندوں کے ٹھکانے ہیں، اس حوالے سے انڈین میڈیا نے سیٹلائٹ تصاویر بھی دکھائیں۔

تاہم، جب انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم دیگر صحافیوں کے ہمراہ وہاں پہنچی تو معلوم ہوا کہ یہ ایک پُرامن سیاحتی مقام ہے، جس کے ایک جانب خیبر پختونخوا اور دوسری جانب نیچے مظفرآباد شہر واقع ہے۔

یہاں پہاڑ کی چوٹی پر ایک سکول تھا جس کی چھت ٹین کی تھی اور ساتھ ہی کچھ رہائشی مکانات تھے۔ تھوڑے فاصلے پر ایک چھوٹی سی دکان بھی دیکھی گئی۔ وہاں کچھ سیاح بھی موجود تھے۔

بیلا نور جبڑ کے ویو پوائنٹ سے ایک طرف پیر چناسی کا نظارہ ہوتا ہے جبکہ پہاڑوں کی مغربی سمت میں 40 کلومیٹر اور مشرقی سمت میں 26 کلومیٹر کے فاصلے پر لائن آف کنٹرول واقع ہے۔

ویو پوائنٹ کی دوسری جانب خیبر پختونخوا ہے، جہاں گڑھی حبیب اللہ اور بالا کوٹ کا وہ مقام واقع ہے، جب 2019 میں انڈیا نے پے لوڈ (ملبہ) گرایا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اُس وقت بھی پلوامہ حملے کے بعد پاکستان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ بالاکوٹ میں موجود مدرسے دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں۔

وہاں موجود سکول کے پرنسپل عرفان مجید نے بتایا کہ اس علاقے میں بیرونی افراد کم ہی آتے ہیں۔ ’یہاں ایک سکول ہے جہاں مقامی بچوں اور بچیوں کو پہلی جماعت سے لے کر بارہویں جماعت تک تعلیم دی جاتی ہے۔‘

انہوں نے کہا، ’اگر تعلیم حاصل کرنا دہشت گردی ہے تو یہ ہم کرتے رہیں گے۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے، جو صحافیوں کے ہمراہ اس دورے پر موجود تھے، کہا کہ انڈیا کا دہشت گردی سے متعلق خیالی کیمپوں کا جھوٹا پروپیگنڈا مکمل طور پر ناکام ہو چکا۔

انہوں نے کہا، ’آزاد کشمیر کے علاقے بیلا نور شاہ اور پیر چناسی سے متعلق انڈین الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔

’یہاں نہ صرف مقامی آبادی معمول کی زندگی گزار رہی ہے بلکہ تعلیمی ادارے بھی فعال ہیں اور سیاحت بھی معمول کے مطابق جاری ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’انڈیا نے صرف نقشوں کی بنیاد پر یہ جھوٹا پروپیگنڈا کیا، مگر ہم نے کھلے دل سے میڈیا کو موقع فراہم کیا کہ وہ خود آ کر دیکھیں کہ یہ الزامات کس حد تک بے بنیاد ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان