حال ہی میں ہونے والے پہلگام واقعے کے بعد انڈیا نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب پاکستان میں متعدد مقامات پر حملے کیے، جس کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی میں پانچ انڈین لڑاکا طیارے گرانے کا دعویٰ کیا۔
انڈیا کی جانب سے پاکستان پر حملے گذشتہ رات 12 بجے کے بعد شروع ہوئے، جنہیں ’آپریشن سندور‘ کا نام دیا گیا۔
انڈیا کے حملوں کے بعد پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے رات گئے ایک پریس بریفنگ کی جس میں انڈین حملے کو ’بلااشتعال جارحیت‘ قرار دیتے دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’انڈیا نے کل چھ علاقوں میں 24 مقامات کو نشانہ بنایا ہے، جس میں مختلف قسم کے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ہے۔‘
تاہم اس حملے اور بعد کی صورت حال کے بارے میں اب تک ہم کیا جانتے ہیں اس کی تفصیلات انڈپینڈںٹ اردو نے مختصر انداز میں اپنے قارئین کے لیے پیش کی ہیں، جبکہ لائیو اپ ڈیٹس یہاں ملاحظہ کیجیے۔
پاکستان میں جانی نقصان
پاکستان فوج کے ترجمان نے بتایا کہ ’ان چھ مقامات پر 26 حملوں میں آٹھ پاکستانی شہید ہوئے، جبکہ 46 زخمی ہوئے اور دو لاپتہ ہیں۔‘
انڈین فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے پاکستان اور اس کے زیرانتظام کشمیر میں ’دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر نو حملے کیے۔‘
بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پاکستانی فوج کی کسی عسکری تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
انڈیا میں جانی نقصان
انڈین فوج نے بدھ کو یہ بھی کہا ہے کہ پاکستانی فوج کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر گولہ باری سے اس کے تین شہری مارے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے انڈین فوج کے ایک بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ ’پاکستانی فوج نے لائن آف کنٹرول اور انٹرنیشنل بارڈر کی طرف سے آرٹلری فائر کی۔‘
انڈیا کے 5 طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ
پاکستانی فوج کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس نے انڈین فضائیہ کے پانچ طیارے تباہ کیے البتہ انڈیا کی طرف سے یہ تصدیق تو نہیں کی گئی لیکن کہا گیا کہ اس کے تین طیارے ’کریش (گر کر تباہ)‘ ہوئے ہیں۔
انڈیا کے چار سرکاری عہدیداروں نے تصدیق کی کہ بدھ کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں تین لڑاکا طیارے گر کر تباہ ہو گئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کے مختلف شہروں میں معمولات زندگی تو بحال ہیں تاہم پنجاب میں حکومت نے ہنگامی صورت حال نافذ کر دی جبکہ دیگر صوبوں اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں بھی الرٹ جاری کر دیئے گئے ہیں جبکہ اسلام آباد اور صوبہ پنجاب میں سکول بدھ کو بند ہیں۔
آپریشن سندور کیا ہے؟
انڈیا نے پاکستان پر علی الصبح کیے گئے حملے کو ’آپریشن سندور‘ کا نام دیا ہے۔
’سندور‘ اُس سرخ رنگ کے پاؤڈر کو کہتے ہیں جو شادی شدہ ہندو عورتیں ماتھے پر لگاتی ہیں، یہ نام مبینہ طور پر 22 اپریل کے پہلگام حملے میں مارے جانے والے 26 افراد کی بیواؤں کی طرف اشارہ ہے، جن میں زیادہ تر ہندو تھے اور یہ واقعہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں پیش آیا تھا۔
انڈین حکام کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں پاکستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں نو مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جنہیں وہ ’دہشت گردوں کے ٹھکانے‘ قرار دیتے ہیں۔
انڈیا کا دعویٰ ہے کہ ان مقامات سے اس کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔ نشانہ بنائے گئے مقامات میں کم از کم ایک مسجد بھی شامل تھی۔
اسلام آباد کا کہنا ہے کہ پاکستان کے چھ مقامات کو نشانہ بنایا گیا، اور روئٹرز کے مطابق مختلف ہتھیاروں سے مجموعی طور پر 24 حملے کیے گئے۔
انڈین فوج نے فضائی حملوں کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا: ’انصاف ہو گیا۔‘
پاکستان کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں کم از کم آٹھ شہری مارے گئے، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں، اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک مسجد بھی تباہ ہوئی۔
انڈین پولیس کے مطابق، پاکستانی فوج کی مبینہ ’بلااشتعال فائرنگ‘ سے انڈیاکے زیرِ انتظام علاقے میں کم از کم سات شہری جان سے چلے گئے تھے۔