اسرائیل کے وزیر دفاع نے اتوار کو فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ امدادی کشتی ’مدلین‘ کو غزہ پہنچنے سے روکے۔
کشتی پر سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت 12 امدادی کارکن سوار ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ’میں نے فوج کو ہدایت دی ہے کہ وہ کشتی ’مدلین‘ کو غزہ پہنچنے سے روکے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’گریٹا، جو ایک یہود مخالف ہیں اور ان کے ساتھی، جو حماس کے پروپیگنڈا ترجمان ہیں، میں ان سے واضح الفاظ میں کہتا ہوں واپس چلے جاؤ کیونکہ تم غزہ نہیں پہنچ سکو گے۔‘
’مدلین‘ کے منتظمین نے ہفتے کو کہا تھا کہ کشتی مصری سمندری حدود میں داخل ہونے کے بعد غزہ کے قریب پہنچ چکی ہے۔
یہ کشتی یکم جون کو اٹلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد انسانی امداد فراہم کرنا اور فلسطینی علاقے پر اسرائیلی بحری ناکہ بندی کو توڑنا بتایا گیا تھا۔
کاٹز نے کہا ’اسرائیل کسی کو بھی غزہ کی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گا کیونکہ اس کا مقصد حماس جیسے قاتل دہشت گرد گروہ تک ہتھیاروں کی ترسیل کو روکنا ہے، جو ہمارے یرغمالیوں کو قید میں رکھے ہوئے ہے اور جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اسرائیل ہر اس کوشش کے خلاف کارروائی کرے گا جو ناکہ بندی توڑنے یا دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے لیے کی جائے، چاہے وہ سمندر، فضا یا زمین کے راستے ہو۔‘
’آخری لمحے تک سفر جاری رکھیں گے‘
مہم کے منتظمین نے اتوار کو کہا کہ ان کی کشتی ’آخری لمحے تک‘ اپنا سفر جاری رکھے گی۔
یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن نے کشتی سے اے ایف پی کو بتایا ’ہم آخری لمحے تک متحرک رہیں گے — جب تک اسرائیل انٹرنیٹ اور نیٹ ورکس بند نہیں کرتا۔‘
انہوں نے کہا ’کشتی پر ہم 12 لوگ سوار ہیں۔ ہم غیر مسلح ہیں۔ صرف انسانی امداد ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اتحاد نے ایک بیان میں ایکس پر کہا کہ انہیں ’کسی بھی لمحے اسرائیل کی طرف سے روکے جانے اور حملے‘ کا خدشہ ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشتی پر سوار افراد کے ممالک کی حکومتیں ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔کشتی پر جرمنی، فرانس، برازیل، ترکی، سویڈن، اسپین اور نیدرلینڈز کے شہری سوار ہیں۔
کشتی پر موجود جرمن انسانی حقوق کی کارکن یاسمین آچار نے کہا ’ہم ان سے نہیں ڈرتے۔‘
فرانسیسی یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن نے ان ممالک کی جانب سے سرکاری ردعمل نہ آنے پر تشویش کا اظہار کیا جن کے شہری کشتی پر سوار ہیں۔
انہوں نے کہا ’کسی ریاست نے جواب نہیں دیا۔ جو پیغام دیا جا رہا ہے وہ یہ کہ اسرائیل کو مکمل چھوٹ دی جا رہی ہے، ہمارے لیے کسی قسم کی حفاظت کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی۔‘
اتوار کو فرانس کے وزیر برائے غیر ملکی تجارت اور بیرونِ ملک مقیم فرانسیسی شہری، لاراں سین مارٹین نے کہا کہ فرانس پر لازم ہے کہ وہ مدلین کشتی پر سوار اپنے شہریوں کو ’قونصلر تحفظ‘ فراہم کرے۔
انہوں نے سرکاری ٹی وی چینل کو بتایا ’اس کشتی پر موجود چھ فرانسیسی شہری قونصلر تحفظ کے حق دار ہیں۔‘
اتوار کو غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اموات کی تعداد 54,880 تک پہنچ گئی ہے۔ اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو قابلِ اعتماد قرار دیتی ہے۔