غزہ میں اسرائیلی افواج کی بمباری مسلمانوں کے مذہبی تہوار عید الاضحیٰ کے دن بھی نہ رکی اور جمعے کو اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید 38 فلسطینی شہری قتل کر دیے گئے۔
دنیا میں دوسرے کئی حصوں کی طرح جمعے (6 جون) کو فلسطین میں بھی عید الاضحیٰ منائی گئی۔
اسرائیلی افواج نے اس مذہبی تہوار کے روز بھی معصوم فلسطینیوں کے علاقوں پر حملے جاری رکھے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا ہے کہ جمعے کو اسرائیلی فضائی حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں فلسطینی علاقے میں 42 افراد قتل ہوئے۔
سول ڈیفنس کے عہدیدار نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ 11 افراد صرف شمالی علاقے جبالیا پر ہونے والے اسرائیلی حملے میں جان کھو بیٹھے۔
چار اسرائیلی فوجی ہلاک
دوسری جانب غزہ کی پٹی کے مشرقی اور مغربی حصوں میں اسرائیلی فوج کی مداخلت کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ کے علاقے خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں چار اسرائیلی فوجی جان سے گئے جب کہ پانچ زخمی ہوئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوجی دھماکہ خیز مواد اور سرنگوں کا پتا لگانے کے لیے ایک عمارت میں داخل ہوئے جہاں مزاحمت کاروں نے پہلے سے بارودی مواد نصب کیا ہوا تھا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق بارودی مواد کے دھماکے سے عمارت اسرائیلی فوجیوں پر آگری جس کے نتیجے میں اسرائیلی فوجی جان سے اور زخمی بھی ہوئے۔
العربیہ کے مطابق جمعے کے روز 11 فوجی زخمی بھی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔ اسی دوران ایک زخمی فوجی کو اغوا کرنے کی کوشش بھی کی گئی، مگر یہ کوشش ناکام رہی۔
اس سے قبل آج العربیہ کے نمائندے نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی فوج نے خان یونس شہر کے جنوبی علاقوں میں پیش قدمی کی ہے، جہاں ٹینکوں کی جانب سے شدید فائرنگ ہو رہی ہے۔
نمائندے نے مزید بتایا کہ فوجی کارروائیوں کو فضائی بم باری کا تحفظ حاصل ہے۔ اس دوران ان تمام افراد کو نشانہ بنا جایا رہا ہے جو پیش قدمی والے علاقوں میں حرکت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
عینی شاہدین نے وضاحت کی ہے کہ ان کارروائیوں کے ساتھ ہی غزہ شہر کے مشرقی علاقے ’تُفّاح‘ میں اسرائیلی ٹینکوں کی ایک اور پیش قدمی بھی جاری ہے، جہاں توپ خانے سے گولہ باری ہو رہی ہے۔
ادھر امریکی حمایت یافتہ تنظیم نے غزہ میں تمام امدادی مرکز بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق تنظیم کے امدادی مرکز پر اب تک اسرائیلی حملوں میں امداد کے منتظر 110 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے فلسطین کو مبصر ریاست کا درجہ دے دیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں اب تک کم از کم 54,677 ہزار 677 فلسطینی قتل اور ایک لاکھ 25 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
متبادل گروہوں کو اسرائیلی حمایت
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل غزہ میں ایک حماس مخالف مسلح گروپ کی حمایت کر رہا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی اور فلسطینی میڈیا نے اطلاع دی کہ اسرائیل جس گروپ کے ساتھ کام کر رہا ہے وہ ایک مقامی بدو قبیلے کا حصہ ہے جس کی قیادت یاسر ابو شباب کر رہے ہیں۔
یورپی کونسل آن فارن ریلیشنز (ای ایف سی آر) تھنک ٹینک ابو شباب کو ’رفح کے علاقے میں کام کرنے والے ایک مجرم گروہ کا رہنما قرار دیتا ہے جس پر امدادی ٹرکوں کو لوٹنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔‘
کنیسیٹ کے رکن اور سابق وزیر دفاع ایویگڈور لائبرمین نے کان پبلک براڈکاسٹر کو بتایا تھا کہ حکومت نتن یاہو کی ہدایت پر ’مجرموں اور مجرموں کے ایک گروپ کو ہتھیار دے رہی ہے۔
نیتن یاہو نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ ’لبرمین نے کیا لیک کیا؟ یہ کہ سکیورٹی ذرائع نے غزہ میں ایک قبیلہ کو فعال کیا جو حماس کی مخالفت کرتا ہے؟ اس میں برا کیا ہے؟
’یہ صرف اچھا ہے، یہ اسرائیلی فوجیوں کی جان بچا رہا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تل ابیب کے موشے دایان سینٹر میں فلسطینی امور کے ماہر مائیکل ملشٹین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ابو شباب قبیلہ بدو قبیلے کا حصہ تھا جو غزہ اور مصر کے جزیرہ نما سینائی کے درمیان سرحد کے پار پھیلا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قبیلے کے کچھ ارکان ’ہر قسم کی مجرمانہ سرگرمیوں، منشیات کی سمگلنگ اور اس جیسی چیزوں‘ میں ملوث تھے۔
فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے جمعے کو تصدیق کی کہ فوج نے غزہ میں مقامی ملیشیا کو مسلح کرنے کی حمایت کی ہے لیکن تفصیلات کے بارے میں خاموش رہے۔
’میں کہہ سکتا ہوں کہ ہم حماس کی حکمرانی کے خلاف مختلف طریقوں سے کام کر رہے ہیں۔‘
فلہسطینی مسلمانوں کے لیے قربانی کا گوشت
پاکستان کے بڑے خیراتی ادارے غزہ میں فلسطینیوں کو قربانی کا گوشت فراہم کرنے کی کوششیں تیز کر رہے ہیں، جہاں اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور امداد پر سخت پابندیوں کی وجہ سے بھوک تباہ کن سطح پر پہنچ چکی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کی 93 فیصد آبادی اس وقت بحرانی سطح پر بھوک کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے 20 لاکھ باشندوں میں سے زیادہ تر قحط کے خطرے سے دوچار ہیں، 11 ہفتوں کی ناکہ بندی نے محصور علاقے میں انسانی امداد کو شدید طور پر محدود کر دیا ہے۔
انگریزی اخبار عرب نیوز کے مطابق پاکستان کے فلاحی ادارے الخدمت فاؤنڈیشن، اسلامک ریلیف، اور منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن سمیت کئی دوسری تنظیموں نے ’قربانی برائے فلسطین‘ کے بینر تلے عطیات کی مہم شروع کی ہے۔
یہ مہمات پاکستانی عوام اور تارکین وطن سے عید کے جانوروں کی قربانیوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں، جن کا مقصد خوراک کی شدید عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کو گوشت فراہم کرنا ہے۔
اسلامک ریلیف پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر آصف شیرازی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم تمام ذبح مصر میں کریں گے، اور پھر ہم وہاں گوشت کو منجمد کر دیں گے اور جب بھی موقع ملا تو ہم یہ گوشت غزہ پہنچا دیں گے۔‘
شیرازی نے کہا کہ تنظیم نے اس عید پر 2,100 جانور قربان کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس کا ہدف 220,000 فلسطینیوں کے لیے امداد ہے۔
فلسطین میں 28 سال سے سرگرم اسلامک ریلیف، رسائی ممکن ہونے کے بعد تقسیم کے لیے اپنے مقامی عملے اور رضاکاروں کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔